26

غیبت امام زمان عج  ( قسط 17 )

  • News cod : 23931
  • 20 اکتبر 2021 - 13:42
غیبت امام زمان عج  ( قسط 17 )
دوسرا سوال:کیوں امام زمان عج آنکھوں سے غائب ہوئے یعنی اگر لوگوں کے درمیان ہوتے اور انہیں راہ راست کی طرف راہنمائی کرتے بہتر نہ تھا ؟ اللہ تعالی تو ہر چیز پر قادر ہے اور وہ انہیں کفار سے محفوظ رکھ سکتا ہے؟

سلسلہ بحث مہدویت

استاد حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
 غیبت کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات) 
دوسرا سوال:کیوں امام زمان عج آنکھوں سے غائب ہوئے یعنی اگر لوگوں کے درمیان ہوتے اور انہیں راہ راست کی طرف راہنمائی کرتے بہتر نہ تھا ؟ اللہ تعالی تو ہر چیز پر قادر ہے اور وہ انہیں کفار سے محفوظ رکھ سکتا ہے؟
جواب:
واضح سی بات ہے اگر امام لوگوں کے درمیان حاضر اور ظاہر ہوتے تو کھلم کھلا لوگوں کی راہنمائی کرتے اور انہیں ہدایت کرتے, تو بہت بہتر تھا لیکن آیا دشمن انہیں ایسی اجازت دیتے؟
پیغمبر اور آئمہ علیھم السلام نے بہت سے مقامات پرفرمایا کہ :امام مہدی علیہ السلام کے ہاتھوں ظالم حکومت ختم ہوگی۔ لہذا امام کا مقدس وجود دو قسم کے لوگوں کی توجہ کا حامل بنا:

(١)۔مظلوم طبقہ انہیں نجات کی امید سے ديکھتا ہے(٢)ظالم طبقہ انہیں اپنے مفادات کے خلاف سمجھتا ہے اور ان کے قتل کے درپے ہے٬ اور تاریخ میں انہی ظالموں کے ہاتھوں اولیاء خدا اور دین حق کے راہنماؤں کی شہادت کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔بالخصوص آئمہ اھلبیت کی شہادت پر تاريخ گواہ ہے۔

اگرچہ اللہ تعالی کی قدرت محدود نہیں ہے٬ لیکن کائنات اس طرح تخلیق ہواہے کہ تمام کام اسباب اورمعمول کے مطابق انجام پاتے ہیں.

اگر اللہ تعالی چاہے کہ اپنے مقدس انسانوں کی جان کی حفاظت کے لئے کائنات کے جاری نظام کو ختم کردے اور اس کے خلاف عمل کرے, تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نظام تخلیق میں تبدیلی سے پھر دنيا مقام تکلیف و اختیار اور امتحان کی جگہ نہیں ہے. کیونکہ اللہ تعالی اپنی قدرت کی بناء پر لوگوں کے اختیار کو سلب کررہاہے۔

اس کے علاوہ اگر امام عج لوگوں کے درمیان حاضر ہوتے تو یا ظالموں سے جنگ وجہاد سے مصروف ہوتے یا ان کے مد مقابل سکوت اختیار کرتے.
پہلا راستہ اسباب کے مہیا ہونے اور اذن الہی کے تحقق ہونے پر موقوف ہے ٬اس کے بغیر قیام اور جنگ نتیجہ بخش نہیں ہے۔

اگر امام دوسری راہ اختیار کرتے اور مؤمنین دیکھتے کہ حضرت عج ان تمام جنایات اور ظلموں کے مدمقابل سکوت کیے ہوئے ہیں اور یہ سکوت سالھا سال بڑھتا رہتا تو وہ سب دنیا کی اصلاح سے مایوس ہوجاتے اور پیغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ، اور قرآن کریم کی بشارتوں میں شک کرتے.لہذا غیبت کا عنوان اسباب کے مہیا ہونے اور لوگوں کے حضرت کے قیام اور وسیع عدالت کے انقلاب کے لئے تیار ہونے کے لئے بہترین راہ ہے۔

تیسراسوال: آیا امام زمان (عج)کی غیبت, ان کی معرفت نہ رکھنے پر دلیل اور عذر نہیں ہے؟ اس حدیث ”من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتة جاھلیة” کی روشنی میں لوگ کیسے ایک غائب امام کی معرفت پیدا کریں گے؟

جواب:امام کی غیبت، ان کی معرفت اور شناخت سے مانع نہیں ہے اور حضرت کی معرفت نہ رکھنے پر دلیل اور عذر بھی قرار نہیں پاسکتي .
کیونکہ معرفت اور شناخت کے لئے ضروری نہیں ہے کہ انسان حضرت عج کی صورت مبارک کو دیکھے بلکہ ان کی شناخت ان کے نام ٬ صفات ٬ فضائل اور ان کي اہم خصوصيات وتعلیمات سے آگاہي پر مشتمل ہے.
اس قسم کي شناخت امام کی ملاقات کی محتاج نہیں ہے.
کیونکہ امام کی معرفت کے لئے ضروری دلائل اور ماخذات٬ کتاب اور علماء دین کی صورت میں موجود ہیں .مثلاً جناب اویس قرنی اھل یمن سے تھے . پیغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے زمانہ ميں زندگی گزارتے تھے٬ ان کی بہت زیادہ خواہش تھی کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار کریں ,لیکن چونکہ ان کی والدہ بوڑھی تھیں اور وہ ان کا خیال رکھتے تھے لہذا پیغمبراکرم کی مدینہ میں زیارت نہ کرسکے٬ لیکن اسی حالت میں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہت زیادہ معرفت و شناخت رکھتے تھے اور آپ(ص) نے بھی امیر المؤمنین عليہ السلام کو اویس قرنی کے بارے میں بہت زیادہ تاکید فرمائی تھی.
(جاری ہے…..)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=23931