5

غیبت امام مہدی عج(قسط20)

  • News cod : 25782
  • 27 نوامبر 2021 - 9:08
غیبت امام مہدی عج(قسط20)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے جابر کے سوال کے جواب میں فرمایا : "و الذی بعثنی باالنبوۃ انہم یستضیئوون بنورہ و ینتفعون بولایتہ فی غیبتہ کاانتفاع النّاس بالشّمس و ان تجللہا السحاب"(کمال الدین ، ج۱، باب ۲۳ ، حدیث ۳) قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے نبوت کا منصب دے کر مبعوث کیا ہے ، یقیناً لوگ (غیبت کے زمانے میں) امام غایب کے وجود کی نور سے منور ہوں گے اور ان کی ولایت (اور وجود) سے اسی طرح مستفیض ہوں گے جس طرح سورج سے فایدہ اٹھایا جاتا ہے اگر چہ بادلوں نے اسے (سورج) چھپا دیا ہو ۔

سلسلہ بحث مہدویت
گذشتہ سے پیوستہ

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

سوال 8:ہم اس غیبت امام عج کے دور میں ان سے کیا فائدہ و فیض حاصل کرسکتے ہیں, کیونکہ امام عج تو ہماری دسترس میں نہیں ہیں. ہمارے بعض اہلسنت کے دوست یہ کہتے ہیں اس امام کا کیا فائدہ جو غائب ہو؟

جواب :
یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے معروف صحابی حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری نے حضور سے کیا کہ:
کیا اس زمانے میں ہم حجت خدا اور امام کے وجود سے فایدہ اٹھاسکیں گے؟ اگر مستفیض ہوں گے تو کیسے ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے جابر کے سوال کے جواب میں فرمایا :
“و الذی بعثنی باالنبوۃ انہم یستضیئوون بنورہ و ینتفعون بولایتہ فی غیبتہ کاانتفاع النّاس بالشّمس و ان تجللہا السحاب”(کمال الدین ، ج۱، باب ۲۳ ، حدیث ۳)
قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے نبوت کا منصب دے کر مبعوث کیا ہے ، یقیناً لوگ (غیبت کے زمانے میں) امام غایب کے وجود کی نور سے منور ہوں گے اور ان کی ولایت (اور وجود) سے اسی طرح مستفیض ہوں گے جس طرح سورج سے فایدہ اٹھایا جاتا ہے اگر چہ بادلوں نے اسے (سورج) چھپا دیا ہو ۔
اور خود حضرت مہدی عج نے فرمایا :
ما وجہ الانتفاع بی فی غیبتی فکا الانتفاع بالشمس اذا غیبّتہا عن الأبصار ، السّحاب” (کمال الدین ، ج۲، باب۴۵،ح۴)
جہاں تک میری غیبت کے زمانے میں مجھ سے مستفیض ہونے کی بات ہے تو لوگ مجھ سے اسی طرح فایدہ اٹھائیں گے جس طرح سورج سے فایدہ اٹھایا جاتا ہے کہ جب سورج بادل کی وجہ سے نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے.
اس وجہ تشبیہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ:
۱۔ جس طرح سورج اس منظومہ شمسی کا مرکز اور محور ہے اور زمین اور دیگر سیارےاس کی گرد گھومتے اور چکر لگاتے ہیں اور اگر سورج کو ان کے درمیان سے ہٹا لیا جائے تو پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا ۔
خدا کی حجت اور امام معصوم کا مقام و منزلت بھی خدا کے نزدیک ایسا ہی ہے اور اگر یہ کرۂ خاکی خدا کی حجت اور امام معصوم کے وجود سے خالی ہوجائے تو یہ زمین اور انسانی معاشرہ کا نطام درہم برہم ہوجائے گا اور کوئی ذی روح زندہ نہ رہ سکے گی.
چنانچہ امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
“لو بقیت الأرض بغیر امام لساخت”(اصول کافی ، ج۱، ص۱۷۹)
اگر زمین خدا کی حجت اور معصوم امام کے وجود سے خالی ہوجائے اور باقی رہ جائے تو یہ اپنے اہل کے ساتھ دھنس جائے گی ۔
۲۔جسطرح سورج کی گرمی اور نور بادلوں کے پیچھے سے زمین تک پہونچتا ہے اور زمین کی روشنی اور گرمی کا سبب بنتا ہے بالکل اسی طرح معصوم امام اور خدا کی حجت کے وجود کی برکات پردہ غیب میں رہتے ہوئے بھی لوگوں تک پہونتی رہتی ہے اور انسانی معاشرہ آپ کے وجود سے مستفیض ہوتا ہے ۔
ضروری ہے کہ یہاں پر امام معصوم کے وجود کے آثار اور فواید کے بارے میں ذرا تفصیل سے بحث کریں (تا کہ قارئین زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کر سکیں).
مکتب تشیع میں امام علیہ السلام کے وجود کے فوائد کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں:
۱۔وہ آثار اور فوائد جو امام معصوم کے اصل وجود کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں اور غیبت یا حضور امام سے مربوط نہیں ہیں۔
۲۔وہ آثار فوائد جو امام معصوم کے حضور اور ظہور پر منحصر ہیں ۔
غیبت کبری میں امامت کے تمام فیوض و برکات در اصل ان آثار و فواید میں منحصر ہیں جو امام کے وجود اور غیبت میں انکے افعال وکردار پر مترتب ہوتے ہیں …
(جاری ہے…..)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25782