19

با عفت معاشرے کی تشکیل کے لئے” حجاب ” انتہائی ضروری ہے،رکن پنجاب اسمبلی کی وفاق ٹائمز سے گفتگو

  • News cod : 29334
  • 10 فوریه 2022 - 18:23
با عفت معاشرے کی تشکیل کے لئے” حجاب ” انتہائی ضروری ہے،رکن پنجاب اسمبلی کی وفاق ٹائمز سے گفتگو
سیدہ زہرا نقوی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہاکہ انتہا پسندوں کے خلاف مسلمان لڑکی نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسلمان خاتون کمزور نہیں ہے، شجاعانہ طور پر علم کے حصول کے لئے اور اپنے کسی بھی وظیفے کی انجام دہی کے لئے جب وہ محجبہ ہو کر خدا پر بھروسہ کر کے باہر نکلتی ہے تو کوئی بھی انتہاء پسند اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔

خواتین کے حقوق کے دفاع میں پیش پیش رہنے والی خاتون “سیدہ زہرا نقوی” شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ کی دختر ہیں اور اس وقت پنجاب اسمبلی کی رکن اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

وفاق ٹائمز نے موجود صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے حجاب کے عنوان سےان سے انٹرویو کیاہے جو قارئیں کی خدمت میں پیش ہے:

وفاق ٹائمز: پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے وفاق ٹائمز کو وقت دیا۔ سب سے پہلے اس سوال کا جواب دیں کہ حجاب کیوں ضروری ہے ؟ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ قرآن میں حجاب کے بارے میں کہاں کہا ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: بلاشبہ قرآن کریم میں حجاب کا حکم بھی ہے اور متعدد روایات بھی موجود ہیں ،قرآن کریم کے سورہ نور کی آیت نمبر 31 ،سورۂ احزاب کی آیت نمبر 59 ،سورۂ اعراف اور سورۂ رحمن سمیت کئی سورتوں میں حجاب کے بارے میں آ یات موجود ہیں جو کہ حجاب کے وجوب اور اہمیت پر تاکید کرتی ہیں۔ لہذا حجاب کا معاملہ خواتین اور مردوں کے لئے ایک وجوب شرعی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حجاب کرنا اور ستر پوشی کرنا احکام الہی اور واجبات میں سے ہے۔

وفاق ٹائمز: براہ کرم بتائیں کہ ادیان الٰہی (آسمانی مذاہب) میں حجاب کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: اگر ہم مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ جتنے بھی ادیان الہی ہیں، ان تمام میں حجاب کا حکم موجود ہے ، دین یہود اورمسیحیت سمیت دوسرے ادیان کی بات کریں تو ادیان اسلامی کے علاوہ زرتشتیوں اور پرسیوں میں بھی حجاب کے حوالے سے کچھ احکام الہی ہیں، مثلا ان ادیان میں خواتین کے لئے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے سامنے آنا درست نہیں ہے،یعنی ہر شریعت میں حجاب کا حکم موجود ہے ، اب تاریخی طور پر یہودیوں میں دیکھ لیں کہ قرن وسطی میں یہودی اپنی خواتین کو {البسہ فاخر } یعنی عالی ملبوسات زیب تن کرواتے تھے اور کبھی بھی انہیں ننگے سر لوگوں کے درمیان جانے کی اجازت نہیں دیتے تھے اور بے حجابی ایسا جرم تھا جو طلاق کا باعث بنتا اور ان کی شریعت کےمطابق ایک یہودی مرد بے حجاب عورت کے سامنےاپنے ہاتھوں کودعا کے لئے نہیں اٹھا سکتا ۔

وفاق ٹائمز: بحیثیت مسلمان حجاب اور اس کی طرف دعوت کی ہماری کیا ذمہ داری ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: پردہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور حجاب کی ضرورت پر ہمیں کچھ کہنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی اور آج حجاب کے حوالے سے دنیا میں جو مخالفت ہو رہی ہے وہ اسی وجہ سے ہو رہی ہے کہ کسی بھی دین سے تعلق رکھتے ہوں اگرکوئی خاتون باحجاب ہو تو ایسا ہی محسوس کیا جاتا ہے یہ مسلم ہے اور حجاب مسلمانوں کا لباس ہے،اب بحیثیت مسلمان ہم لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرے میں حجاب کو زیادہ فروغ دیں کیونکہ مسلم معاشرہ اور مسلم ممالک کا المیہ یہ ہے کہ ہماری خواتین پردہ سے دور ہوتی جا رہی ہیں وہ سمجھتی ہیں کہ ہمیں اپنے پردے کو اتار دینا چاہئے اور اس سے معاشرے میں برائیاں جنم لے رہی ہیں اور جس معاشرے میں حجاب کی رعایت کی جاتی ہے تو وہ معاشرہ صالح معاشرہ بن جاتا ہے اور اگر حجاب کی رعایت کی جائے تو اپنے آپ کو با عفت رکھنا آسان ہو جائے گا۔

حجاب اور عفت دو الگ الگ چیزیں ہیں

یہ اہم بات ہے کہ حجاب اور عفت دو الگ الگ چیزیں ہیں ممکن ہے کوئی باحجاب ہو با عفت نہ ہو، لیکن یہ ممکن ہے کوئی با عفت ہو با حجاب نہ ہو، لیکن ان کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور حجاب کے ذریعے سے ہی معاشرہ امن و استحکام کا گہوارہ ، برائیوں سے دور اور عفیف معاشرہ بن سکتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں ہندوستان سمیت پوری دنیا میں حجاب کے مسئلہ کو اٹھایا گیا ہے اور مسکان نامی مسلمان لڑکی کی جو نئی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انہوں نے حجاب مخالف گروہ کے سامنے اپنے حجاب کی مکمل رعایت کرتے ہوئے ” اللہ اکبر کا نعرہ” لگا کر ساری دنیا کو ایک بہت ہی اہم اور مثبت پیغام دیا ہے اور ایک مسلمان خاتون کا حجاب میں خاموشی کے ساتھ اللہ کا نام لے کر اللہ پر توکل کر کے میدان میں داخل ہونا دنیا کے لئے اس کی شجاعت اور بہادری کا پیغام ہے ۔

وفاق ٹائمز: کیا آپ کی نظر میں عفت کا مسئلہ تمام مذاہب کے مشترکہ مسائل میں سے ایک ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: عفت کا مسئلہ تمام مذاہب کا مشترکہ مسئلہ ہے ہر معاشرہ اور ہر دین چاہتا ہےکہ عفت اور پاک دامنی معاشرے کے اندر ہو حتی ہم دیکھتے ہیں کہ رولز اینڈ ریگولیشین کسی بھی ڈیموکریٹک گورنمنٹ کی اس میں بھی عفت کے رولز ہیں اور دنیا میں کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی کی عصمت دری کی جائے اور عفت کا مسئلہ اس دور میں انتہائی حساس اور سب کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ایک پاکدامن اور باعفت معاشرے کی تشکیل کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے معاشرے میں حجاب کو لاگو کیا جائے۔

وفاق ٹائمز: کیا حجاب خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ اور ان کے محدود ہونے کا سبب بنتا ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: حجاب خواتین کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے اور نہ ہی خواتین کے محدود ہونے کا سبب بنتا ہے ہم پاکستان میں دیکھ رہے ہیں کہ ماشاءاللہ سے ہمارے پاس بہترین ڈاکٹرز بہترین پروفیسرز حتی کہ بہترین پائلٹ بھی موجود ہیں جو حجاب میں جہاز اڑا رہی ہیں اور اسی طرح دوسرے مسلم ممالک میں جہاں پر خواتین حجاب کا خیال رکھتی ہیں وہ کسی بھی محدویت کا شکار نہیں ہوتی اورکسی بھی فیلڈ میں خواتین اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں، حجاب بلکل بھی ان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے نہ ہی محدود ہونے کا سبب بنتا ہے۔

وفاق ٹائمز: انتہاپسندوں کے خلاف ہندوستان کی مسلمان لڑکی کے دلیرانہ مؤقف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

محترمہ سیدہ زہرا نقوی: انتہا پسندوں کے خلاف مسلمان لڑکی نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسلمان خاتون کمزور نہیں ہے، شجاعانہ طور پر علم کے حصول کے لئے اور اپنے کسی بھی وظیفے کی انجام دہی کے لئے جب وہ محجبہ ہو کر خدا پر بھروسہ کر کے باہر نکلتی ہے تو کوئی بھی انتہاء پسند اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔ لہذا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مسلمان خواتین کو چاہیے کہ وہ مسکان کو آئیڈیل قرار دیں اور زندگی کے ہر شعبے میں دلیری کے ساتھ آگے بڑھیں۔

انٹرویو: اصغر عباس اسدی

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29334