16

صوبہ بہار ہندوستان میں ولایت کانفرنس کا انعقاد/رہبر معظم ہمارے لیے نعمت الہیٰ ہیں، مقریرین

  • News cod : 8437
  • 19 ژانویه 2021 - 1:10
صوبہ بہار ہندوستان میں ولایت کانفرنس کا انعقاد/رہبر معظم ہمارے لیے نعمت الہیٰ ہیں، مقریرین
حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناحسن رضا نے کہا کہ ولایت فقیہ یعنی ؟ولایت کہتے ہیں حکومت کو اور فقیہ کہتے ہیں اس شخص کو جو دین میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو اس کے ساتھ ساتھ عادل ہو، عاقل ہو اور دنیا کے مسائل سے آشنا ہو،پس ولایت فقیہ کا مطلب ہوا فقیہ اور مجتہد کی حکومت۔۔۔ اب ان شرائط پرپورا اترنے والے اگر بہت سارے فقہا ء ہوں تو ظاہر ہے کہ سب ایک ساتھ ولی و سرپرست نہیں بن سکتے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای قرآن وعترت فاونڈیشن کے تحت صوبہ بہار میں12واں ولایت کانفرنس منعقد ہوا۔

پروگرام میں دور و دراز سے ملک کے نامور 20 شعرائے کرام اور علمائے کرام نے ولایت فقیہ کے موضوع پر اشعاراورتقریریں پیش کیں۔

ہندوستان کی سرزمین پر14سال قبل حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خانمہ ای[مدظلہ العالی] کا تاسیس ہوا،جسکے توسط سے ملک بھرمیں ولایت فقیہ کا چراغ روشن ہے.

ولایت فقیہ کانفرنس میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسبط حیدر اعظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس مجمع عاشقان ولایت کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ: آپ تمام حضرات ولایت فقیہ کے سلسلے سے ایک مختصر آگاہی ضروررکھیں؟ اوراگرکوئی آپ سے ولایت فقیہ کے سلسلے سے۔سوال کرے توضرور یہ بیان کیجئے کہ: ولی فقیہ کے منتخب ہونے کا طریقہ یہ ہے کہ مجلس خبرگان اسے انتخاب کرتی ہے جو ایک ادارہ ہے جسمیں تمام حضرات مجتہد اور آیة اللہ ہوا کرتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مجلس خبرگان میں موجودہ حضرات کو کون انتخاب کرتا ہے؟تو اسکا جواب یہ ہے قم المقدسہ میں جامعہ مدرسین ان لوگوں کے مجتہد ہونے کا اعلان کرتی ہے اور جب سبھی پرانکے مجتہد ہونے کا اعلان ہوجاتا ہے تو وہ تمام حضرات انتخاب کے ذریعے مجلس خبرگان کے ممبر بنائے جاتے اورپھریہ نیک افراد رہبرعزیزکا انتخاب کرتے ہیں۔

رہبر معظم حضرت آیة اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی کومجلس خبرگان نے اس وجہ سے کچھ بزرگان پر فوقیت دی کہ آپ ولی فقیہ کے تمام شرائط کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ عالم و فاضل ،متقی ،پرہیزگار ،با بصیرت اور امام خمینیؒ کے ایک خاص شاگرد ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناحسن رضا نے کہا کہ ولایت فقیہ یعنی ؟ولایت کہتے ہیں حکومت کو اور فقیہ کہتے ہیں اس شخص کو جو دین میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو اس کے ساتھ ساتھ عادل ہو، عاقل ہو اور دنیا کے مسائل سے آشنا ہو،پس ولایت فقیہ کا مطلب ہوا فقیہ اور مجتہد کی حکومت۔۔۔ اب ان شرائط پرپورا اترنے والے اگر بہت سارے فقہا ء ہوں تو ظاہر ہے کہ سب ایک ساتھ ولی و سرپرست نہیں بن سکتے بلکہ انہیں اپنے درمیان میں سے کسی ایک کو ہی اس عہدہ کے لئے معین کرنا ہو گا جس میں اس کام کوسب سے زیادہ انجام دےسکیں تاکہ وہ اس نظام کی باگ ڈور کو سنبھال سکے۔ یہ طریقہ مکمل طور پر منطقی اور عقلی ہے۔اب اگر سر زمین ایران میں جامع الشرائط فقہاء کے ایک گروہ نے مل کر کسی ایک کو ولی فقیہ کے عنوان سے منتخب کیا ہے تو وہ تمام شیعہ سماج کا ولی و سرپرست ہو گا اور اس کا احترام سب پرضروری ہو گا اس لئے کہ اہل تشیع کے درمیان ہمیشہ سے ایک ہی فرد کی سرپرستی رہی ہے۔ امام خمینیؒ نے ایک انسانی نظام قائم کرنے کے بعد ولایت فقیہ کے نظریے کو جو پہلے سے شیعہ منابع میں موجود تھا اور عصر ائمہ سے چلا آ رہا تھا اسے بھی عوام کے سامنے پیش کیا جبکہ گذشتہ علما ء بھی اس عہدہ الہی کے حامل تھے صرف انہیں اسے عملی جامہ پہنانے اور نظام قائم کرنے کا موقع نہیں ملا۔ پس ولی فقیہ اسی کو کہتے ہیں جسکا دائرہ محدود نہیں ہے اور اس ولی فقیہ کے ماننے والے چاہے کسی ملک میں رہ رہے ہوں اس کا حکم ان پر بھی نافذ ہوا کرتا ہے۔ پس اسی دلیل سے رہبر معظم حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ولی فقیہ ہیں۔

مولانا فیضان علی نے اپنے مقالہ میں ذکرکرتے ہوئے کہاکہ:ولایت کے سائے اور ولایت کی متابعت میں قائم و دائم رہنا پیروان اہل بیت کا بین الاقوامی فریضہ ہے اور ہمارے اعتقادات کا جز ہے اور ہمیں فخرہے کہ ولایت کے پابند ہیں؛ آج عصر غیبت میں ہمارا یہ عقیدہ”ولایت فقیہ”میں جلوہ گر ہے؛ ولایت ہدایت اور رہبری کو مشخص اور واضح کرتی ہے اور یہ اصول دیگر اصولوں کا سرچشمہ ہے۔چنانچہ ولایت فقیہ کا اصول ترقی یافتہ ترین اصولوں میں سے ہے جس کے تحت امام زمانہ عجل کی غیبت کے اس عصر میں منصب ولی فقیہ کو سونپا گیا ہےولایت کا منصب اسلامی معاشرے کی ہدایت اور رہبری کا منصب ہے مگر وہ منصب سے ناواقف تھے. آج بھی وہی صورت حال ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض لوگ امام خمینی ؒاور انقلاب کی راہوں کو نہیں سمجھ سکے ہیں۔ہم صاحبان علم و فکر کو دعوت دیتے ہیں کہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے بجائے اسکے کے خاموش ہوں خود بھی بیدار ہوں اور دوسروں کو بھی بیدار کریں۔بصیرت اور حق کو باطل سے تشخیص دینے کی اہمیت پر خوب توجہ دیں:تاریخ میں ہے کہ جنگ جمل میں ایک شخص امیرالمومنین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں شک سے دوچار ہوا ہوں،امام علیہ السلام نے فرمایا: تمہارے شک و تردد کا سبب یہ ہے کہ تمہیں حق کی تمیزنہیں ۔ لہذا باطل نظریے کوترک کرنا اسے سمجھنااسلامی ذمہ داری بنتی ہے۔الحمدللہ ہمیں ایسے رہبر کا جنہیں فقہاع مجتہدجامع الشرائط ، اعلم ،عالم ترین مجتہدسمجھتے ہیں انکی باتوں پہ عمل کرتے ہوئے ہم جتنا ناز کریں کم ہے ”آیت اللہ العظمیٰ سید ہاشمی شاہرودی”جو نہایت اعلی علمی رتبے پر فائز تھے وہ بھی رہبر معظم کی علمی محافل میں بلاناغہ شریک ہوتے ہیں۔

مولاناسید علی رضوی نے کہا کہ جب علم اور سیاست کی گفتگو ہوتی ہے توسیاسی عقل اور معاشرتی بصیرت کے سلسلے میں کوئی بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مانند نہیں ملتا؟جوداخلی مسائل اوربین الاقوامی امور پر یکسان احاطہ رکھتا ہو جیسا کہ علماع و،محققین اور مراجع کرام نے کہا کہ آپ ایک ماہر سیاستدان ہیں اور بہت سی سیاسی شخصیات بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتی ہیں کہ بے شک آپ اسلامی معاشروں اور امت مسلمہ کی مصلحتوں اور مفادات سے واقف ہیں اور گذشتہ قیادتی سال کے دوران آپ نے اپنی انتظامی صلاحیت اور تدبیر کا بھی بہترین ثبوت دیا ہے۔ولایت فقیہ ہی ایسا راستہ ہے جو راہ امیرالمومنینؑ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام پرصحیح طورسے پہچانے والاہے اور آج اسی راہ کا تسلسل سرزمین انقلاب اسلامی ایران ہے،جہاں ایک عظیم الشان رہبرپائے جاتے ہیں اور روز بروز ولایت فقیہ کے علمی راستے منکشف ہوا کرتے ہیں۔ سبھی عاشقان ولایت سے گزارش ہے کہ ہمارے حق میں بھی دعا فرمادیں کہ اس راہ پابندی کے ساتھ گامزن اور اس حقیقت کا صحیح ادراک کرسکیں۔

ولایت کانفرنس کے مہمان خصوصی حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید رئیس عباس جارچوی نے کہا کہ اگرچہ میں اس کانفرنس سے باخبرہوں مگرپہلی مرتبہ نزدیک سے ہر چیزدیکھنے کو گوپالپوراوربھیک پور کے لئے”بانی ادارہ مولانا سید شمع رضوی نے دعوت دی اورہمیں مشغولیت کے باوجود اس دعوت پہ لبیک کہنا پڑا! ایسے پرآشوب دورمیں جہاں کسی کے پاس وقت نہیں؟ وہاں صبح سے رات تک ولایت کے پروگرام میں عشاق ولایت،شعراع ولایت کامسلسل بیٹھنا،پڑھنا،تشویق کرنا ،پروگرام کوصحیح سے کنٹرول کرنا لطف خداکے علاوہ کچھ اورنہیں ،آپ نے راہ ولایت فقیہ کو ایک سچا،سیدھا راستہ،اورراہ بصیرت سے تعبیر کیا کہ جس نے اسے اپنایاوہ کامیاب رہا،،،پروگرام میں دئے گئے مصرعہ طرح:ولایت کرے گی اثردھیرے دھیرے پر بہترین انداز سے لکھنو بنارس،اوردورودرازسے آئے ہوئے شعراع کرام نے یہ اس موقع پر جمع ہوکر ثبوت دیاکہ اگرہم مدینہ میں ہوتے توپہلی مدافع ولایت خداوند عالم کی اپنی خاص کنیز کو تنہانہیں چھوڑسکتے تھے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=8437