22

ہوا ہوا اے ہوا سے ۔۔۔ کربل کی فضا تک کا سفر۔۔۔۔ ریحان اعظمی

  • News cod : 9079
  • 26 ژانویه 2021 - 23:51
ہوا ہوا اے ہوا سے ۔۔۔ کربل کی فضا تک کا سفر۔۔۔۔ ریحان اعظمی
جدید اردو ادب کی تاریخ کراچی سے تعلق رکھنے والے سید ریحان عباس رضوی المعروف ریحان اعظمی ڈاکٹر ریحان اعظمی کے ذکرکے بغیر نامکمل رہے گی، وہ ایک استاد، صحافی اور قلمکار ہونے کے ساتھ ایک ایسے شاعر تھے کہ جنہوں نے اپنی شاعری کو فقط اہل بیت اطہار علیہم السلام کے ذکر فضائل و مصائب کے لئے وقف کردیا تھا۔

سید انجم رضاترمذی

جدید اردو ادب کی تاریخ کراچی سے تعلق رکھنے والے سید ریحان عباس رضوی المعروف ریحان اعظمی ڈاکٹر ریحان اعظمی کے ذکرکے بغیر نامکمل رہے گی، وہ ایک استاد، صحافی اور قلمکار ہونے کے ساتھ ایک ایسے شاعر تھے کہ جنہوں نے اپنی شاعری کو فقط اہل بیت اطہار علیہم السلام کے ذکر فضائل و مصائب کے لئے وقف کردیا تھا۔
اپنی شاعری کے بھر پور جوبن کے وقت ان کی ذات و شخصیت میں ایک ایسی روحانی کیفیت پیدا ہوئی کہ انہوں نے نغمہ نگاری سے ربط توڑکرحمد وسلام، نعت، نوحہ، منقبت اورمرثیے سے تعلق قائم کرلیا۔
کراچی کے علاقے لیاقت آباد (لالو کھیت) میں7 جولائی 1958 کو جنم لینے والے عظیم شاعر ریحان اعظمی نے 26جنوری2021کو آخرت کی زندگی جانب رخت سفر باندھا۔
ڈاکٹر ریحان اعظمی نے 1974 میں باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا اور ایک طویل عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن سے بحیثیت نغمہ نگاروابستہ رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے 4000 سے زائد نغمات سپردِ قلم کیے جن میں ایشیا کا مشہورترین گانا ’ہواہوااے ہوا‘ اور ’خوشبو بن کر مہک رہا ہے سارا پاکستان‘ شام ہیں۔
ریحان اعظمی کراچی کے متوسط طبقے کے علاقے لیاقت آباد المعروف لالوکھیت کی گلیوں میں جوان ہوئے جہاں اس زمانے میں اہلِ علم کی کثیرتعداد آباد تھی۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول لیاقت آباد سے حاصل کی جبکہ ثانوی تعلیم کے لیے سراج الدولہ کالج کے اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا اوروہاں سے اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ کراچی کا رخ کیا۔
رثائی ادب میں ان کی 25 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں ’نوائے منبر‘، غم، ’آیاتِ منقبت‘ اور ’ایک آنسو میں کربلا‘ سمیت دیگر کئی کتب شامل ہیں،ریحان اعظمی جدید شاعری کے نمائندہ شاعر ہیں ان کے دو غزلیات کے مجموعے ’خواب سے تعبیر تک‘ اور’قلم توڑدیا‘ شائع ہوچکے ہیں۔
اردو ادب میں نوحہ و سلام و مرثیہ کو حیات نو بخشنے میں ڈاکٹر ریحان اعظمی نے جو کردار ادا کیا ہے، ماضی میں اسکی نظیر نہیں ملتی۔ اردو نوحہ کی دنیا میں پہچان ہے تو اس میں ایک بہت بڑا حصہ ریحان اعظمی کا ہے۔ریحان اعظمی نے کئی ہزار حمد ، نعت ، نوحے ، مرثیہ اور غزلیں تحریر کیں۔ ریحان اعظمی نے عالمی اور قومی سطح پر کئی تمغات اپنے نام کیئے
اردو ادب، یہ کوئی ایسا شعبہ نہیں کہ ادیب ہوتے ہی آپ پر ہن برسنے لگے۔ البتہ ادب میں نام کمانا پیسے کمانے کی نسبت بہت زیادہ آسان ہے۔ یوں ریحان اعظمی نے جتنا نام کمایا، اتنے پیسے نہ کماسکے۔

ڈاکٹر ریحان اعظمی کی اردو ادب کےلئے ناقابل فراموش خدمات ہیں ان کی وفات سے ملت جعفریہ تو ایک قیمتی سرمایہ سے محروم ہو ہی گئی اردو ادب کے لیے بھی ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ ایسی قیمتی شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوا کرتی ہیں۔ افسوس ہم قیمتی شخصیات کی حیات میں ہی قدر نہیں کرتے جدائی کے بعد اظہار عقیدت و محبت کا دم بھرتے ہیں ۔

ریحان اعظمی نے محمد وآل محمد کے فضائل و مصائب اور ذکر کو رونق اورزینت بخشنے کے لئے اہل بیت اطہار کی ثناو تعریف میں شاعری کرکے حق ادا کردیا، ریحان اعظمی جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں، ریحان اعظمی نے اپنی ساری زندگی عشق اہلبیت ع میں بسر کی، آپ کے لکھے گئے نوحے، مرثیے ، سلام تاقیامت مجالس و محافل اور جلوس ہائے عزا میں پڑھا جائیگا ، اور ثواب جاری کے طور پہ ریحان اعظٰمی کی شفاعت کا وسیلہ بنے گا
اللہ پاک مرحوم کو جوار اہلیبیت اطہار علیہم السلام میں محشور فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=9079