کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت نے پارٹی کے لئے بہت کام کیا لیکن انکو پارٹی پالیسی کی بار بار خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیئے ، وہ اب بھی پارٹی پالیسی کے مطابق چلے تو کوئی ایشو نہیں ہے، اسے نوٹس جاری کیا ہے جواب دینگے تو ٹھیک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللیہان اور بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں انہوں نے چیئر مین پیپلز پارٹی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
حکومتی اتحاد نے اقتدار سنبھالنے کے تقریبا ایک ہفتہ کے بعد وفاقی کابینہ کو حتمی شکل دی، کابینہ 38 ارکان پر مشتمل ہے جس میں 30 وفاقی وزرا، 4 وزرائے مملکت اور 4 مشیر شامل ہیں، کابینہ میں مسلم لیگ ن کے 16، پییپلز پارٹی کے 12 ارکان، جے یو آئی ف کے چار، ایم کیو ایم کے 2 اراکین جبکہ ترین گروپ کا ایک رکن شامل ہے۔ اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی، مسلم لیگ ق اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک ایک رکن بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ پیپلزپارٹی کو دیا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ جمعیت علمائے اسلام کو دیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کی وفاقی کابینہ کل شام یا پرسوں حلف اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ غلامی کی سوچ رکھنے والا کبھی مسلمان نہیں ہو سکتا ہے کیوں کے اسلام ہمیں آزادی کا درس دیتا ہے اور کسی یہود کی غلامی کسی مسلمان کو برداشت نہیں چاہئے۔
کانفرنس میں پاک فوج کو بدنام کرنے اور ادارے و معاشرے کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی حالیہ پروپیگنڈہ مہم کا نوٹس لیا گیا جبکہ اس مہم کی روک تھام پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس ہوا جس میں 95 ایم این ایز شریک ہوئے۔ اجلاس میں قومی اسمبلی سے استعفوں کے آپشن پر غور کیا گیا۔
عمران خان کی بطور وزیراعظم سبک دوشی اور پی ٹی آئی چیئرمین کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور حامیوں نے ملک گیر احتجاج کیا، جس میں مظاہرین نے اپوزیشن اور امریکا کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ اپنے قائد سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلی تحلیل کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے پہلے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک بات واضح کردوں کہ میں امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا عوام میں نکلوں گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو ناقابل برداشت قرار دے دیا۔