نیتن یاہو کی پریشانی
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی سے امامیہ سادات و عزادار کونسل خیبر پختونخواہ پشاور کے وفد نےملاقات کی ہے۔
ترکی کے اہلسنت علمائے کرام کے ایک وفد نے نجف اشرف اور کربلائے معلی میں امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب(ع) اور سید الشہدا حضرت امام حسین (ع) کے روضہائے اطہر کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے۔
اس موقع پر حضرت آیت اللہ حافظ بشیر نجفی نے کہاکہ دونوں ملکوں کےدرمیان دوستانہ تعلقات کو دونوں ملکوں کی عوام کی مصلحتوں کو مد نظررکھ کرمزید مضبوط کیا جائے اور آج کی دنیا سے بے روزگاری کےخاتمے، صناعت اورزراعت کےمیدان میں ترقی کے لئےعراق کےساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
وادی کشمیر کے مایہ ناز اسلامی اسکالر مولانا آغا سید عبدالحسین موسوی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امام مہدی (عج) کے وجود سے ہی زمین والوں کا عالم ملکوت سے بھی رابطہ برقرار ہے اور الہیٰ ہدایت بھی قائم ہے۔ امام برحق صرف قانون الہیٰ کی طرف دعوت نہیں دیں گے بلکہ قانون الہیٰ نافذ بھی کریں گے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ میں مہدی موعود کے تصور اور ان کے ظہور کے بارے میں بہت سی روایات موجود ہیں اسلامی مآخذ میں تصور مہدی ؑ کو بہت واضح انداز میں ابھارا گیا ہے اور ان کے ظہور اور قیام کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔ درحقیقت اس کا تعلق اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے ساتھ ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ جہان ایک منجی کے انتظار میں ہے تمام مستضعفین کی امیدیں ان سے وابستہ ہیں اپنے آپ کو امام علیہ السلام کی فوج میں شامل کرنے کے لیے تیار رکھیں اپنے اندر منتظر واقعی کی صفات اجاگر کریں.
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی نے پیر اعجاز ہاشمی کو ٹیلی فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔ علامہ ساجد نقوی نے جے یو پی کے مرکزی صدر سے ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے کی تشکیل اور بعد میں متحرک سیاسی جدوجہد کے دنوں کو بھی یاد کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان علیہ السلام جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں اور معاشرے کی رہبری فرما رہے ہیں؛ یعنی: آپ علیہ السلام ناشناختہ طور پر معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور لوگ انہیں نہیں پہچان پاتے۔کیونکہ روایات کے مطابق امام علیہ السلام بھی دوسرے لوگوں کی مانند ایک عام اور طبعی زندگی گزار رہے ہیں، ایسی صورت میں کچھ لوگ انہیں دیکھتے بھی ہیں ؛ لیکن پہچانتے نہیں ہیں۔
محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں اور کسی شخص یا فقیہ سے ملاقات کرنے میں آپ خود مصلحت جانیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ممکن نہیں ہے۔اب یہ کہ کوئی شخص جب چاہے، جہاں چاہے امام علیہ السلام کی ملاقات کو جائے اور جو شخص امام علیہ السلام سے اس طرح کی ملاقات کا دعویٰ کرتا ہے وہ کذاب اور جھوٹا ہے۔
نشست کے آغاز میں استاد حوزہ اور محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ اب تک امام زمان علیہ السلام سے جن افراد کی ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ ایک خاص ماحول میں ہوئی ہیں؛ لیکن کچھ لوگ امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ کرکے لوگوں کے عقائد سے سوء استفادہ کرتے ہیں؛ نیز دین اور اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔