امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
آزمائش کی گھڑی میں جب ان کی جان و مال و منصب و عہدے کو خطرہ لاحق ہونے کا امکان ہو تو دیندار بہت کم ہوجاتے ہیں
إغْتَنِمُوا الدُّعاءَ عِنْدَ خَمْسَةِ مَواطِنَ: عِنْدَ قِرائَةِ الْقُرْآنِ وَ عِنْدَ الاْذانِ وَ عِنْدَ نُزُولِ الْغَیْثِ وَ عِنْدَ الْتِقاءِ الصَفَّیْنِ لِلشَّهادَةِوَ عِنْدَ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، فَاِنَّهُ لَیْسَ لَها حِجابٌ دوُنَ الْعَرْشِ
اَلْعِلْمُ لَا يَحْصُلُ إِلَّا بِخَمْسَةِ أَشْيَاءَ: أَوَّلِها بِكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَ الثَّانِي بِكَثْرَةِ الْاِشْتِغَالِ
الصادِقُ على شَفا مَنجاةٍ وكَرامَةٍ، والكاذِبُ على شَرَفِ مَهواةٍ ومَهانَةٍ.
علم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ علم صرف اس انسان کے کام نہیں آتا جو علم حاصل کرتا ہے بلکہ اس کے مرنے کے بعد بھی وہ ہر کسی کہ کام آتا ہے
اخلاق ایسی ثقافت ہے جس کے بغیر ہر دین، مذہب، سماج ، قوم ، سیاست اور جماعت ناقص ہے۔