واضح رہے کہ یہ قرآن تانبے کے ۲۱ صفحات پر مشتمل ہے کہ جس پر ۱۸ اور ۲۴ قیرط کا سونا اور ۱۵۰۰ گرام خالص چاندی جڑی ہوئی ہے۔
حجۃ الاسلام غلام علی صفائی بوشہری نے کہا: اسلام کو دشمنوں کی تمام سازشوں کے خلاف ہمیشہ کے لیے محفوظ بنا دیا۔ لہذا دنیا کا مستقبل امام حسین علیہ السلام اور اربعین حسینی کے نام ہو گا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: یوم عاشور پر حکومت اور ریاستی اداروں کو فول پروف سکیورٹی انتظامات کرنے چاہئیں جبکہ عزاداری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے مذہبی عبادت اور عزاداری میں مکمل تعاون کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اکثر علاقوں میں ظالم و مظلوم ، قاتل و مقتول اور جابر و مجبور کی تمیز کیے بغیر مکتب تشیع کے محب وطن اور قانون پسند شہریوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر توہین آمیز رویہ ایک مہذب قوم کی اہانت و تذلیل ہے جو قابل مذمت ہے
قرآن کریم میں اللہ تعالے نے سورہ الصفت آیت ۷۰۱ اور ۸۰۱ میں جس ذبح عظیم کا تذکرہ فرمایا ہے اس کے مصداق کے حوالے سے آئمہ اہل بیت ؑ اور فقہاء و علماء نے تشریح و تفاسیر کی ہیں۔ خصال صدوق ‘ بحارالانوار اور عیون اخبار الرضا کی روایات اس امر کی شہادت دے رہی ہیں کہ حضرت امام حسین ؑ ہی اس ذبح عظیم کے مصداق ہیں
علامہ امین شہیدی نے قرآن کو کتابِ ہدایت و انسان سازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انسان کو گمراہی سے نکال کر بلندی اور عظمت کے اعلی ترین مقام پر پہنچانے والی کتاب ہے۔
اقوام عالم کے نزدیک یزید اور یزیدیوں کے نام گالی بن کے رہ گئے۔ جبکہ امام حسین ع اور آپ کے اصحاب خیر و برکت کا استعارہ ٹھہرے، کیونکہ آپ نے انسانی اقدار کی پامالی برداشت نہیں کی، اور یزیدیوں کے پاؤں تلے روندے گئے اقدار کے احیا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔
منہاج القرآن علما کونسل کے زیر اہتمام ملک بھر میں 500سے زائد مقامات پر ”پیغام امام حسین علیہ السلام“ کے عنوان سے کانفرنسز منعقد ہوں گی جن میں تحریک منہاج القرآن کے سکالرز، فلسفہ شہادت امام حسین ؓ اور شان اہل بیت اطہار پر روشنی ڈالیں گے۔
بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی کی میت کو کچھ دیر پہلے کربلائے پہنچایا گیا اور ہزاروں اشکبار آنکھوں کے سامنے حضرت امام حسین علیہ السلام کے جوار میں سپرد خاک کردیا گیا۔