پاکستان اور ایران کا دہشت گردی کے ناسور کو مل کر ختم کرنے کا فیصلہ
آیت اللہ اختری نے جناب ابوطالب کے ایمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ایمان کا مسئلہ ایک واضح اور روشن مسئلہ ہے لیکن تحریف، حسد، بدنیتی، دشمنی، ان چیزوں نے تاریخی حقیقت پر پردہ پوشی کر دی، ابتدائے اسلام میں بھی اس حقیقت کو چھپایا گیا اور آج بھی اس پر پردہ ڈالا جا رہا ہے اور حقیقت کو آشکار کرنے کے بجائے الٹا یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کیا ابوطالب مومن تھے یا نہیں؟
انسان کی زندگی عقیدہ اور عمل کا مجموعہ ہے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ جیسے انسان کا عقیدہ ہوگا ویسا عمل ہوگا اگر عقیدہ حقیقت کی ترجمانی کر رہا ہو تو عمل بھی حقیقت کا مظہر ہو گا لیکن عقیدہ باطل اور خرافات پر مشتمل ہو تو عمل بھی خرافاتی اور باطل ہوگا۔
تعلیم و تربیت میں ہدف کا مطلب وہ آخری اور مطلوبہ صورتحال ہے، جس کا شعوری طور پر انتخاب کیا جاتا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لئے مناسب تعلیمی و تربیتی سرگرمیاں انجام جاتی ہیں
نام کے تو ہم بھی زندہ ہیں لیکن شاعر مشرق علامہ اقبال نے زندگی کی جو تعریف کی ہے اس کی رو سے محمدعلی سدپارہ جیسے لوگ ہی حقیقی معنوں میں زندہ ہوتے ہیں۔ ظاہری شکل و صورت میں وہ بھی ہماری طرح کے انسان ہی تھے مگر جس چیز نے اسے علی سدپارہ بنادیا وہ ان کا پختہ ارادہ ، عزم و ہمت، پہاڑوں کی طرح بلند حوصلہ اور اپنے مقصد پر محکم یقین وغیرہ تھا۔
علامہ سید علی مرتضی ٰ زیدی نے کہا کہ جس چیز کا انتساب خدا کے ساتھ ہوجائے اور اس کی قدر نہ کی جائے تو انسان پر آفتوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔ انسان خدا کے یہاں ہر ایک نعمت کا جواب دہ ہے ۔ خدا کی نعمتوں کی قدر نہ کی جائے تو خدا کے یہاں اس کی سخت پکڑ ہوتی ہے ۔
اچھا اخلاق انسان کی تجارت اور کاروبار کو چار چاند لگا دیتا ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
حجت السلام اشفاق وحیدی نے نے اسلامی مرکز العصر سوسائتی آف آسٹریلیا میں خطبہ نماز جمعہ میں کہا کہ سعودی حکمرانوں اورٹرمپ کا ایک ہی ایجنڈا تھا جسے جمہوری اسلامی نے بے نقاب کیا اسلام کو بدنام کرنے کے لیے طاغوتی طاقتیں اکٹھی نظر آتی ہیں جس دین میں قتل و غارت کو روکنے کی ترغیب ملتی ہے وہ اسلام ہے۔
بتوں اور انسانوں کا تعلق بہت پرانا ہے۔ مٹی ، پتھر یا لکڑی کے بت بنا کر پوچنے یا عبادت کرنے کا نام بت پرستی نہیں بلکہ حقیقت میں غیرالله کو مقدس بنا کر اسکی پرستش کرنا بت پرستی کہلاتا ہے۔ بت پرستی کی ابتداء افراد و اشیاء کی تقدیس یا انکی ہیبت ، ڈر اور خوف کی وجہ سے ہوئی جیسے سامری نے گوسالے کو ایسی شکل میں مزین کیا کہ انسان نے إله سمجھ کر پوچا شروع کردی اور فرعون و نمرود نے لوگوں کے دلوں میں ایسی ہیبت ڈالی کہ انسان نے معبود سمجھ کر عبادت شروع کردی۔
حوزہ ٹائمز | انسان کے مختار ہونے کو درک کرنے کا سب سے آسان راستہ یہ ہے کہ انسان اپنے ضمیر کی مختلف حالتوں پر غور و فکر کرےنیز دیکھے کہ وہ اپنے کاموں کے بارے میں خود فیصلہ کرتا ہے