آیت اللہ حافظ ریاض نجفی کا ملک میں جاری سیاسی کشیدگی ، گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار
احتجاجی مظاہرے میں خواتین، طالبات سمیت بچوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی
احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہا کہ مسلمان جب ائمہ معصومن یا اولیاء کی قبور پر حاضری دیتے ہیں تو عبادت، ھدایت اور درس کے لیے ہے نہ کہ انکی پرستش کے لیے۔ کیونکہ ان ہستیوں نے اپنی جان، مال، اولاد اور سب کچھ راہ خدا میں انفاق کیا تو ہم ان کے راستے پر چلنے کے لیے، ان سے ہدایت لینے کی غرض سے انکے پاس حاضری دیتے ہیں۔
شيخ محمد الكريطي نے کہا کہ جنت البقیع میں مدفون آئمہ اطہار علیھم السلام پر فقط ان کی زندگی میں ہی ظلم و ستم کی انتہاء نہ ہوئی بلکہ ان ملعونوں کے ہاتھوں شہید ہو جانے کے بعد بھی ان پر ظلم و ستم آج تک جاری ہے ان کی قبروں کو مسمار کر دینا، ان کے روضوں اور مزاروں کو تباہ کر دینا اوران کے چاہنے والوں کو ان کی زیارت سے روکنا ایک واضح ظلم ہے۔
سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنت البقیع قبرستان میں موجود آئمہ اہلبیت علیہ السلام کی قبروں پر روضے تعمیر کئے جائیں اور انہیں زیارات کیلئے کھولا جائے
انہدام جنت البقیع کے اقدام کے خلاف مجالس عزاء و سیمینارز منعقد کریں اور ان مجالس و سیمینارز میں بھرپور شرکت فرما کر دینی، ملی اور قومی بیداری کا ثبوت دیں
ضلع کرم کے علماء اور قبائلی عمائدین نے یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر جنت البقیع کے انہدام کی مذمت کی ہے اور اہل بیت اطہارؑ، صحابہ کرام اور امہات المومنین کے مزارات کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اکثر مسلمان شعائر اللہ اور خاصان خدا سے منسوب مقامات کے احترام کے ساتھ ساتھ ان کی شایان شان تعمیر بھی درست سمجھتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی شعائر اللہ اور خاصان خدا کی ذوات کے ساتھ اپنی وابستگی اور عقیدت کا اظہار کیا۔
سنہ 1220ھ میں تین سال کے محاصرے اور شہر میں قحطی آثار نمودار ہونے کے بعد وہابیوں نے مدینے پر قبضہ کر لیا۔ دستیاب منابع کے مطابق سعود بن عبدالعزیز نے مدینہ پر قابض ہونے کے بعد مسجد نبوی کے خزانوں میں موجود تمام اموال کو ضبط کرتے ہوئے شہر میں موجود تمام بارگاہوں من جملہ قبرستان بقیع کی تخریب کا حکم صادر کیا۔