پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بہ ملکی مفاد میں ہے، عملدرآمد حکمرانوں کی ذمہ داری ہے، علامہ سبطین سبزواری
اس موقع پر حاضرین نے جنت البقیع کی دوبارہ تعمیر کا شدت سے مطالبہ کیا اور مقدس مزارات کو منہدم کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی
انہوں نے کہا کہ جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی تعمیر کے حوالے سے شیعہ کو زیادہ بیدار ہونا تھا مگر وہ بھی نہیں ہوئے۔ محب اہل بیت اہل سنت کو ساتھ ملا کر سعودی حکمرانوں سے مطالبہ کیا جائے کہ جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی تعمیر ہونی چاہیے۔
یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر فاطمیہ فاؤنڈیشن شعبہ قم کے زیراہتمام ایک تجزیاتی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ مقررین نے جنت البقیع کے انہدام کے حوالے سے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالی اور راہ حل سوچنے پر زور دیا۔
شيخ محمد الكريطي نے کہا کہ جنت البقیع میں مدفون آئمہ اطہار علیھم السلام پر فقط ان کی زندگی میں ہی ظلم و ستم کی انتہاء نہ ہوئی بلکہ ان ملعونوں کے ہاتھوں شہید ہو جانے کے بعد بھی ان پر ظلم و ستم آج تک جاری ہے ان کی قبروں کو مسمار کر دینا، ان کے روضوں اور مزاروں کو تباہ کر دینا اوران کے چاہنے والوں کو ان کی زیارت سے روکنا ایک واضح ظلم ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنت البقیع کو دوبارہ تعمیر کرکے عالم اسلام کا عظیم تاریخی ورثہ بحال کیا جائے۔
8 شوال 1926ء کو آل سعود نے جنت البقیع میں مدفن جگر گوشہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا، آئمہ کرام اور صحابہ کرام کی قبور کو مسمار کر دیا، جو کہ تاریخ اسلام کا ایک سیاہ باب ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع ہمیں رسول خدا، ان کی آل پاک ؑ اور اصحاب باوفا کے ساتھ عقیدت اور وابستگی کے اسباب فراہم کرتا ہے۔ لیکن گذشتہ عرصے سے جنت البقیع اور جنت المعلی غم‘ حزن اور ملال کی عملی تصویر پیش کررہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ایک صدی قبل سرزمین حجاز پر ظلم و بربریت کا جو سیاہ باب رقم کیا ہے یہ اس خیانت کاری کا تسلسل ہے جو چودہ سو سالوں سے خانوادہ رسول ص اور محبان اہلبیت ع کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے۔آل رسول کو شہید کرکے ان کے مزارات کو مسمار کرنا خارجیوں اور ناصبیوں کے ہتھکنڈے رہے ہیں۔اسلام کی حقیقی نشانیوں سے نفرت کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
سنہ 1220ھ میں تین سال کے محاصرے اور شہر میں قحطی آثار نمودار ہونے کے بعد وہابیوں نے مدینے پر قبضہ کر لیا۔ دستیاب منابع کے مطابق سعود بن عبدالعزیز نے مدینہ پر قابض ہونے کے بعد مسجد نبوی کے خزانوں میں موجود تمام اموال کو ضبط کرتے ہوئے شہر میں موجود تمام بارگاہوں من جملہ قبرستان بقیع کی تخریب کا حکم صادر کیا۔