او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
اطلاعات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نئے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی آج قم کے ایک روزہ دورے پر ہیں جہاں انھوں نے قم میں مراجع عظام آیت اللہ نوری ہمدانی، آیت اللہ سبحانی ، آیت اللہ علوی گرگانی اور بعض دیگر آیات عظام سے ملاقات اور گفتگو کی ۔ ایران کے نئے صدر نے آیت اللہ سبحانی کے ساتھ ملاقات میں ایران کی اندرونی توانائیوں اور صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہم ملک کی موجودہ صورتحال کو اندرونی توانائیوں کے ذریعہ عوام کے مفادات میں بدل سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے سرکاری افسران کی کارکردگی رپورٹ کو عوامی شکایات کے حل کے ساتھ مشروط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے سرکاری افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے والی سالانہ خفیہ رپورٹ (اے سی آر) میں عوامی شکایات کے ازالے پر کارکردگی کا درجہ اور نمبر دینے کی تجویز دی.
ایران کے نو منتخب صدر نے کہا ہے کہ نئی حکومت ملکی مسائل بالخصوص معاشی مشکلات کو حل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔
اگر رہبر انقلاب اسلامی حضرت روح اللہ الموسوی امام خمینیؒ کی شخصیت کا عمیق تجزیہ کیا جائے تو ہمیں نظر آئے گا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں معاشی، سیاسی، اقتصادی اور دیگر بنیادوں پر آنے والے انقلابات اکثر مواقع پر انقلاب کے رہبر کے منظر سے ہٹنے کے بعد تدریجاً زوال کا شکار ہوئے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس انقلاب کی قیادت نے انقلاب تو برپا کردیا ہو لیکن اس کے ذریعہ عوام کیلئے کوئی مستقل نظام نہ چھوڑا ہو یا پھر متبادل قیادت فراہم نہ کی ہو جس کی وجہ سے وہ انقلاب اس شخصیت کے ساتھ ہی زوال پذیر ہوگئے۔
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اپنے فیصلے پر پچھتائیں گے۔ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں، مسلم امہ اور پاکستان کے فیصلہ سازوں کو پیغام دینا ہے کہ وہ اپنی پالیسی تبدیل کریں، اسرائیل کو ان کے نئے دوست مسلمان ممالک کی دوستی کی وجہ سے شہہ ملی، اب غیرمسلم ممالک میں بھی فسلطینیوں کے حق میں آواز بلند ہورہی ہے۔
حضرت آیت اللہ محمد تقی بہجت ۱۳۳۴ ھ (یا ۱۳۳۲ ھ) میں فومن کے ایک مذہبی خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ بعد میں جس گھر میں ان کی پیدائش ہوئی تھی اس کو انہوں نے ایک دینی مدرسہ میں تبدیل کر دیا۔ ۱۶ ماہ کی عمر ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تو ان کے والد نے ان کی تربیت کی۔ ان کے والد محمود کربلائی فومن کے علاقہ کے مخصوص بسکٹ بنانے کے ذریعہ کسب معاش کرتے تھے۔
نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رہنما علامہ عارف حسین واحدی نے کوئٹہ سرینا ھوٹل میں دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھشتگردی کی لہر ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے سیکورٹی فورسز کو زیادہ الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر حضرت آیت اللہ حافظ بشیر نجفی نے کہاکہ دونوں ملکوں کےدرمیان دوستانہ تعلقات کو دونوں ملکوں کی عوام کی مصلحتوں کو مد نظررکھ کرمزید مضبوط کیا جائے اور آج کی دنیا سے بے روزگاری کےخاتمے، صناعت اورزراعت کےمیدان میں ترقی کے لئےعراق کےساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔