حرم امام رضا(ع)میں واقع شیخ بہائی (رہ) کے مزار پر نئے کتبے کی تنصیب اور نقاب کشائی
علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ اسلام آفاقی مذہب کے ساتھ مکمل ضابطہ حیات ہے،جس نے تمام شعبوں میں انسانی معاشروں اور انسانیت کی فلاح کی رہنمائی فرمائی ہے ، جنگ ہو یا امن ، ہجرت ہو یا قیام ، تمام صورتوں میں رہنما اصول ایسے وضع کئے جورہتی دنیا تک مثال رہیں گے۔
انہوں نے کہا: ایسے معتدل مزاج، مخلص اور محب وطن رہنما کا خونِ ناحق ارباب اقتدار کی گردنوں پر قرض ہے۔مستقبل میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا مکمل قلع قمع کرکے ملک کے عوام کو تحفظ اور امن و سکون فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ منشیات اور سمگلنگ دونوں ایسے عوامل ہیں جو نہ صرف آپس میں باہم ملے ہوئے بلکہ اس کے معاشرے پر براہ راست مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ دونوں گھناؤنے جرائم اس وقت انڈر ورلڈ کے نام سے ایک بزنس کی سی حیثیت اختیار نہ صرف کرچکے ہیں بلکہ اس نے براہ راست ریاستوں، عوام پر اس کے برے اثرات چھوڑے ہیں، مہنگائی، چھوٹے کاروباری افراد کو جہاں دیگر عوامل کے باعث مسائل ہیں وہیں سمگلنگ کے باعث بھی کئی چھوٹے بزنس مینوں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا۔
پہلے ہی ان ر وشن اصولوں سے روگردانی کی وجہ سے وطن عزیز کا بہت زیادہ نقصان ہوچکا لیکن اب یہ ملک مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی ، عدل و انصاف اور گڈ گورننس کو قائم کرکے قائد اعظم کے پاکستان کو موجودہ گھمبیر اور سنگین مسائل و مشکلات سے نجات دلائی جاسکتی ہے، پورا ملک سیلاب سے متاثر ہے، آج پھر اسی جذبے کی ضرورت جو ایثار کا جذبہ قیام پاکستان کے وقت تھا۔
برائیوں اور مفاسد کو دور کرنے اور دنیا کو ایک ہمہ گیرعادلانہ نظام فراہم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اصلاح امت کا بنیادی فریضہ انجام دیا جائے۔ یہ فریضہ انجام دینے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ امام حسین ؑ کے فرامین‘ کردار‘ سیرت‘ انداز عمل اور جدوجہد سے استفادہ کریں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مختلف شخصیات و وفو د سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محرم الحرام میں پیغام حسینی ؑ کو عام کریں ، اتحاد و حدت کی فضا کو برقرار رکھیں او ر کسی کو معاشرے میں تقسیم یا تفریق پیدا کرنے کی اجازت نہ دیں پاکستان میں باہمی احترام ،بھائی چارے اور تمام مذاہب و مکاتب کے مقدسات کا احترام ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عزاداری سید شہداءمنائیں اور امام عالی مقام کے فرامین و سیرت ،فضائل و مصائب اور اسلام کے آفاقی پیغام کو احسن انداز میں عوام الناس تک پہنچائیں ۔
۔قائد شہیدکی 34 ویں برسی کے موقع پر علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ علامہ عارف الحسینی کی شخصیت انتہاپسندی‘ شدت پسندی اور جنونیت جیسے سنگین مسائل کے خلاف توانا آواز تھی ۔ اُن مسائل کے حل کے لئے علامہ حسینی نے اتحاد و وحدت اور صبر و حکمت کا راستہ اختیار کیا تھا کیونکہ حکمت و اتحاد امت قرآنی و نبوی فریضہ ہے جس پرہم مسلسل عمل پیرا ہیں۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ایک مدت سے ارض پاک معصوموں اور بے گناہوں کے خون ناحق سے رنگین نظر آئی۔ قائدین ملت ہوں یا دین مبین اسلام کی ترویج و اشاعت میں مشغول علماءکرام ہوں‘ اتحاد و وحدت کے فروغ میں مصروف عمل اکابرین وسماجی شخصیات ہوں یا ملک کے قانون و امن پسند عام شہری ….مختلف حالات میں حتیٰ کہ حالت مسافرت میں بسوں سے اتار کرشناخت کرکے انہیں اپنے ہی خون میں نہلادیا گیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی “یوم فقہ جعفریہ “کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ مشہور مقولہ ہے ”ہرکہ آمد عمارت نوساخت “ جو بھی آیا اُس نے نئی عمارت تعمیر کی اوردنیاکی روایت جوکہ پاکستان میں زیادہ مروّج ہے کہ “جو بھی آیا وہ ایک نیا نعرہ لے کر آیا“۔