حرم امام رضا(ع)میں واقع شیخ بہائی (رہ) کے مزار پر نئے کتبے کی تنصیب اور نقاب کشائی
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر سمیت پورے انڈیا میں پہلے ہی مسلم کمیونٹی کےساتھ دیگر اقلیتوں کو مختلف اندا ز میں مظالم، دباﺅ اور توہین کا سامنا کرنا پڑ رہاہے جبکہ دوسری طرف سیاسی مباحثہ میں بھی توہین آمیز ریمارکس سے پوری دنیا باالخصوص مسلم دنیا کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی گئی
قائدِ ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے وزیر اعلیٰ کی تجویز کو عوام کی فلاح و بہبود اور جی بی کی تعمیر و ترقی کے لیے مثبت سوچ کا حامل قرار دیا اور ان کو یقین دلایا کہ انکی پیشکش پر غور و خوص کے بعد اسلامی تحریک پاکستان جلد فیصلہ کرے گی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ایک طرف یوم امن منایا جارہاہے مگر دوسری طرف بدامنی کو مسلسل شہ اور پش پناہی کی جارہی ہے، عالمی قوتوں کو اس دوہرے معیار کو ترک کرنا ہوگا، 16مئی 1948ءکو جس طر ح ناجائز، قابض صیہونی ریاست کو قائم کیاگیا اسی روز دنیا خصوصاً مشرق وسطیٰ میں بدامنی کا بیج بودیاگیا تھا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل ہائی سکول میں ہونیوالے سانحہ، میہڑ ضلع دادو سندھ میں رات گئے لگنے والی آتش زدگی کے سانحات اور سوئیڈن و ہالینڈ میں کی جانیوالی گستاخیوں پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ مجاہدین بدر نے قلت کے باوجود جس عزم اور استقلال سے دفاع، اسلام دشمن قوتوں کا اور بحرانوں پر قابو پایا۔ اس کی مثال غزوہ بدر سے پہلے اور بعد میں کہیں نہیں ملتی۔
علامہ ساجد نقوی نے قبلہ اول پر اسرائیلی ناجائز قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی اور اسرائیل نے ظلم کی انتہاءکردی،ہم فلسطینیوں کی آئینی ،جمہوری اور اخلاقی حمایت جا ری رکھیں گے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا ”روز مواخات “ 12 رمضان المبارک کی مناسبت سے کہنا ہے کہ روز مواخات کو یاد رکھتے ہوئے ایک بار پھر ” اخوت“ کی تجدید کی جائے اور انصار و مہاجرین والا جذبہ بیدار کرتے ہوئے ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹے جائیں تاکہ مشکلات اور مصائب کا مقابلہ کیا جاسکے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل آئین کی حقیقی معنوں میں بالادستی میں ہے، افسوس ملک میں مضبوط و مربوط جمہوری نظام نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مسائل نے جنم لیا ، بار بار آئین معطل کیا جاتارہا، ایمرجنسی نافذ کی جاتی رہی، آئین کو پس پشت ڈالا جاتا رہا ہے ضرورت ہے آج آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کےلئے تمام طبقات متفق و متحد ہوں
آئین کی تشریح کے انداز کی واضح اور روشن رہنمائی کے ذریعہ ذاتی مفادات کے سدباب کو بھی وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کا واحد حل آئین اور قانون کی حکمرانی میں مضمر قرار دیا۔