قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
کشمیر جیسے خطوں پر جس طرح قبضہ کیاگیا یہ طے شدہ ملکی حصے نہیں بلکہ مقبوضہ علاقے ہیں جو کسی طریقے سے بھی اٹوٹ انگ نہیں ہوتے
دونوں ممالک کی جانب سے اتفاق ہوا کہ پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، مسئلہ کشمیر بھر پور عملی اقدامات سے حل ہوگا، جنگ کے سوا دیگر قابل عمل و قابل حل آپشنز پر غور کیا جائے، تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب بڑھنے کے ساتھ مظلوم عوام کی ڈھارس بندھائی جاسکے
انہوں نے کہا کہ ماسوائے جنگ کے ایسا قابل قبول اور قابل حل طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر ”جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے انتہائی ضروری مسئلہ ہے “حل ہو اور کشمیری عوام کو بھی اپنی سرزمین پر آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو۔
نماز کے بعد ملکی سلامتی و فلسطین و مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور مسلم ممالک میں جاری فتنہ و فساد کے خاتمے کے لئے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی گئی۔
ایرانی قیادت کے ساتھ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔ افغان امن عمل میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔
جمعیت علماءپاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی صدر سید ہ فائزہ نقوی نے بھارت کے ساتھ تجارت کو مسئلہ کشمیر کی 5 اگست کی پوزیشن پر بحالی سے مشروط کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت نہ کرنا غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
مدینة العلم مدارس یورپ کے سربراہ علامہ سید مرید حسین نقوی نے یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پہ ایک بیان میں کہا کہ مظلوم کشمیری عوام پچھلے کئی سالوں سے ظلم کی چکی میں پس رہی ہے ان کی مدد کرنے کے بجائے تمام انسانی حقوق کے ذمہ دار ادارے اور تنظیمیں سکوت اختیار کیے ہوئے ہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ مسلمانوں ممالک کے درمیان نااتفاقی ، ایک دوسرے کے دکھ درد اور مسائل سے الگ تھلگ رہنے کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔57 اسلامی ممالک میںبہت سی مشترکہ اقداراوربے پناہ دولت کے باوجود ددنیا بھر میں مسلمان ہی ظلم و ستم کا شکار ہیں۔کشمیریوں کا حق خود ارادی ختم کیا گیا،ہزاروں کو شہید کیا گیا لیکن مسلم حکمران اسے پاکستان کا مسئلہ قرار دے کر پہلو تہی کرتے ہیں.