جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی نے قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے فوجداری ترمیمی بل 2021ء کو مسترد کرتے ہیں، متنازعہ ترمیمی بل ہمیں منظور نہیں، پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے میں ہمشیہ شیعہ علماء، قائدین اور عمائدین نے مثبت کردار ادا کیا۔
اسلام آباد میں منعقدہ علماء کنونش سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ کسی ایسے مصنف اور واعظ کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائیگی، جو فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث ہو۔ سوشل میڈیا کو فرقہ واریت پھیلانے کیلئے استعمال کرنیوالے عناصر کو قانون کے دائرے میں لانے کیلئے بلا تفریق مسلک و مذہب قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے تعاون کیا جائیگا۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی جانب سے مدیران مدارس، ائمہ جمعہ و جماعت اور خطبائے کرام کے نام جاری خط میں وفاق کے سیکرٹری جنرل علامہ افضل حیدری نے کہا ہے کہ آج گورنر ہاؤس پنجاب میں بذریعہ ویڈیو لنک صدر پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب سے تمام مسالک کے علماء کرام کی میٹنگ ہوئی جس میں آگاہ کیا گیا کہ کورونا کی تیسری لہر پہلی دو لہروں سے زیادہ خطرناک ہے لھذا ماہ مبارک رمضان رحمت و برکت کے مہینے میں جہاں رجوع الی اللہ کی ضرورت ہے وہاں نماز جمعہ و جماعت، مجالس و محافل کے اجتماع میں ایس او پیز کا مکمل خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
مرحوم علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی کوشش سے تین سال قبل ایران کے دینی مراکزو مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی پاکستان آئے تو تمام مسالک کے مدارس کے قائدین کے اس اتحاد سے بہت متاثر ہوئے.
اس کانفرنس میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی، وزیر مذہبی امور پیرنورالحق قادری، سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، سربراہ امت واحدہ علامہ امین شہیدی، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی سمیت دیگر جید علماء کرام نے شرکت کی.
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے نئے سال کی آمد پر پوری قوم کو تجدید عہد کرنا ہوگا کہ ملک کی خوشحالی، سلامتی اور استحکام کے لیے انفرادی کردار ادا کیاجائے گا۔ باہمی اتحاد و اخوت کے جذبوں سے سرشار ہو کر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مشن کو آگے بڑھانا ہے۔
حوزہ ٹائمز|علامہ عارف حسین واحدی نے بھی اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسالک کے بزرگ اور جیّد علمائے کرام نے اسی اور نوے کی دہائی میں فرقہ واریت اور دہشتگردی کی سازش اور شرارت کو روکنے اور ملک میں اتحاد و وحدت قائم کرنے کے لئے ملی یکجہتی کونسل کی بنیاد رکھی اور کامیاب ترین ضابطہ اخلاق کا اعلان کیا.