پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
12 ستمبر 1948 کو نماز فجر سے پہلے محمد علی جناح کے جسد خاکی کو حاجی ہدایت حسین عظیم اللہ عرف حاجی کلو نے غسل میت دیا۔
قابل ذکر ہے کہ معظم لہ نے اپنے بڑے بھائی عزیز مکارم کو بھی اس سال جون میں کھو دیا تھا۔
کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ اس سال زیارت اربعین کےدوران گمشدہ اور لاپتہ افراد کی رہنمائی کے لئے (30) سے زیادہ مراکز قائم کئےجا رہے ہیں جن میں سے سات مراکز بغداد روڈ پر ، دس مراکز نجف اور الحیدریہ کی حدود میں واقع راستوں پر ، اور دس مراکز نجف اور الحیدریہ کی حدود میں واقع راستوں پر، دس مراکز بابل گورنریٹ اور الہندیہ کی حدود میں واقع راستوں پر اور کربلا قدیمہ میں تین مراکز شامل ہیں۔ یہ تمام مراکز جدید ترین آلات سے لیس ہوں گے
اس دن دشمن نے پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج کی طاقت و بہادری اور یقینِ کامل کو آزمانے کی غلطی کی تاریخ گواہ ہے کہ ہماری افواج نے جذبہ شہادت سے لبریز ہوتے ہوئے قوم کی دعاؤں اور بے مثال حمایت سے اپنے سے کئی گنا زیادہ مسلح اور طاقتور دشمن کو ایسی منہ توڑ شکست اور ذلت سے دوچار کیا کہ اسکا احساس برتری اور غرور خاک میں مل کر رہ گیا ۔
میں اس عالم ربانی کی رحلت پر حضرت امام زمان عجل الله تعالی فرجه الشریف، مراجع عظام تقلید، رہبر معظم انقلاب اسلامی، حوزه علمیہ نجف و حوزات علمیہ، حکیم خاندان اور مخصوصا ان کے فرزندان، شاگردان اور ان کے ارادتمندوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور خداوند متعال سے اس مرجع عالیقدر کے لیے رحمت اور رضوان و مغفرت اور ان کے پسماندگان کے لیے صبر و اجر کی دعا کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حریت رہنما کے مشن کو جاری رکھا جائے گا اور سید علی گیلانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا شیعہ سنی اتحاد ہماری طاقت ہے شیعہ سنی اتحاد ہماری جیت اور دشمن کی ہار ہے دشمن اس اتحاد کو برباد کر کے خطہ میں اپنے مقاصد کا حصول کرتا ہے نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے زریعے بے قابو کیا جاتا ہے اور علاقے کا امن تباہ کرتا ہے خدارا دشمن کا ہتھیار نہ بنیں حکمت عملی سے کام لیں تاکے آپ معاشرہ ساز فرد بن سکیں۔
علامہ محمد رضا حکیمی کے اہم ترین آثار "الحیاۃ" ، خورشید مغرب، عقل سرخ، عاشورا مظلومیتی مضاعف، شیخ آقا بزرگ تہرانی، تفسیر آفتاب، فریاد روزھا، سپیدہ باوران، ۔۔۔ کا نام لیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا عزاداری امام حسین علیہ سلام ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے ملک میں تمام شیعہ سنی مل کر شہدائے کربلا کی یاد مناتے ہیں ان کے نام کی سبیلیں لگاتے ہیں ، نیاز اور لنگر تقسیم کرتے ہیں حتی کہ ہندو اور مسیحی برادری بھی امام حسین علیہ سلام سے عقیدت اور عشق کا اظہار کرنے کے لیے مجالس و جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں۔