مزید برآں رفح گذرگاہ کے ذریعے انسان دوست امداد کی فراہمی کا عمل شروع ہوگا، اور روزانہ اوسطاً 600 ٹرک امدادی سامان پہنچیں گے جن میں خوراک اور دیگر امدادی اشیاء شامل ہوں گی۔
رسول اللہ (ص) کا ایسا جانثار ہے میرا مولا کہ جس پر خد رسول اعظم (ص) کو بھی فخر تھا، لہذا ہم کو آپ کی سیرت کی روشنی میں اپنے علاقے میں موجود غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کا خیال رکھنا ہوگا۔
انہوں نے قرآن و احادیث کے تناظر میں امن و امان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں امن کو اپنی انمول نعمتوں میں سے ایک قرار دیا ہے اور فرمایا: "وَآمَنَهُمْ مِّنْ خَوْفٍ"، یعنی اللہ نے انہیں خوف سے محفوظ رکھا۔ اگر معاشرے میں امن نہ ہو تو انسان کا ایمان بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ پاکستان میں 7 ماہ کے دوران کئی غیر ملکی وفود نے دورہ کیا ہے۔ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی پاکستان کے لیے اچھی خبر ہے جب کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد نے گورنر کے پی کے سے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے پشاور اور اسلام آباد منتقل کرنے کے مطالبے سمیت پاراچنار میں عوام کو اشیائے ضروریات زندگی اور ادویات فوری باہم پہچانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
حجت الاسلام دیدارعلی اکبری نے دہشتگردی کے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہادت ہمارا ورثہ ہے جوسید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسین سے ہمیں ملا ہے اس لئے ہم شہید ہونے سے نہیں ڈرتے بلکہ شہادت کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار کی وجہ کوئی زمینی تنازعات نہیں بلکہ حکومت کی مجرمانہ نیت ہے، جو ان مسائل کا حل نہیں چاہتی، اس جرم میں وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ریاستی ادارے برابر کے شریک ہیں، وزیراعظم ہمارے جنازوں پر پیسوں اور امداد کا اعلان نہ کریں، بلکہ ہمیں زندگی یعنی زندہ انسانوں کو پاکستانی تصور کرکے امن سے جینے دیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے عبرانی زبان میں کہا ہے کہ صہیونی دہشت گرد نیٹ ورک کے تمام سرغنوں کے خلاف مقدمہ چلاکر ان کا تعاقب کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ پاراچنار کے خلاف شیعہ جماعتوں نے مزار قائد نمائش چورنگی سے گورنر ہاؤس تک احتجاجی ماتمی ریلی نکالی، جو گورنر ہاؤس پہنچ کر احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوگئی۔