11

احکام شرعی| تقلید کے شرائط

  • News cod : 25278
  • 11 نوامبر 2021 - 0:20
احکام شرعی| تقلید کے شرائط
کیا ایسے مجتہد کی تقلید جائز ہے جس نے مرجعیت کے منصب کو نہ سنبھالا ہو اور نہ ہی اس کی توضیح المسائل موجود ہو؟

س٩: کیا ایسے مجتہد کی تقلید جائز ہے جس نے مرجعیت کے منصب کو نہ سنبھالا ہو اور نہ ہی اس کی توضیح المسائل موجود ہو؟
ج: مجتہد جامع الشرائط کی تقلید کی صحت کیلئے شرط نہیں ہے کہ اس نے منصب مرجعیت کو سنبھال رکھا ہو اور نہ ہی یہ شرط ہے کہ اسکی توضیح المسائل موجود ہو لذا جو مکلف اس کی تقلید کرنا چاہتاہے، اگر اس کے لیے یہ ثابت ہوجائے کہ وہ جامع الشرائط مجتہد ہے تو اس کی تقلید کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

س١٠: کیا مکلف اس مجتہد کی تقلید کرسکتاہے جو فقہ کے کسی ایک باب مثلاً نماز یا روزہ میں درجہ اجتہاد پر فائز ہے ؟
ج: متجزی مجتہد کا فتوی خود اس کے لئے حجت ہے اور دوسرے بھی فقہ کے جن ابواب میں اس مجتہد کو عبور حاصل ہے، اس کی تقلید کرسکتے ہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مجتہد مطلق کی تقلید کی جائے۔

س١١: کیا دوسرے ملکوں کے ان فقہاء کی تقلید جائز ہے ؟ جن تک رسائی ممکن نہیں ہے ۔
ج: شرعی مسائل میں جامع الشرائط مجتہد کی تقلید میں یہ شرط نہیں ہے کہ مجتہد مقلد کا ہم وطن ہو یا اس کے شہر کا رہنے والا ہو۔

س١٢: مجتہد اور مرجع تقلیدمیں جو عدالت لازم ہے کیا وہ کم یا زیادہ ہونے کے اعتبار سے اس عدالت سے مختلف ہے جو امام جماعت کے لئے ضروری ہے ؟
ج: منصب مرجعیت کی اہمیت اور حساسیت کے پیش نظر مرجع تقلید میں احتیاط واجب کی بناپر عدالت کے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ وہ اپنے سرکش نفس پر مسلط ہو اور دنیا کا حریص نہ ہو۔

س١٣: یہ جو کہاجاتاہے کہ ایسے مجتہد کی تقلید کرنا ضروری ہے جو عادل ہو تو اس عادل سے کون شخص مراد ہے ؟
ج: عادل سے مراد وہ شخص ہے جو اس حد تک پر ہیزگار ہو کہ جان بوجھ کر گناہ کا ارتکاب نہ کرتاہو۔

س١٤: کیا زمان و مکان کے حالات سے واقف ہونا اجتہاد کی شرائط میں سے ہے ؟
ج: ممکن ہے بعض مسائل میں اس کا دخل ہو۔

س١٥: امام خمینی کے فتویٰ کے مطابق مرجع تقلید کے لئے واجب ہے کہ وہ احکام عبادات و معاملات کا علم رکھنے کے علاوہ سیاسی، اقتصادی، فوجی ، سماجی اور قیادت و رہبری کے امور سے بھی آگاہ ہو پہلے ہم امام خمینی کے مقلد تھے اور اُن کی رحلت کے بعد بعض علماء کی راہنمائی اور خود اپنی تشخیص کی بناء پر آپ کی تقلید کا فیصلہ کیا تا کہ یوں قیادت اور مرجعیت کو جمع کر پائیں اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
ج: مرجع تقلید کی صلاحیت کی شرائط تحریر الوسیلہ اور مسائل کی دیگر کتابوں میں تفصیل کے ساتھ مرقوم ہیں اور قابل تقلید شخص کی تشخیص خود مقلد کا کام ہے ۔

س١٦: کیا مرجع تقلید کا اعلم ہونا شرط ہے یا نہیں ؟ نیز اعلمیت کا معیار کیا ہے ؟
ج: جن مسائل میں مجتہد اعلم کے فتاویٰ دیگر مجتہدین کے فتاویٰ سے مختلف ہوں ان میں احتیاط یہ ہے کہ اعلم کی تقلید کی جائے اور اعلمیت کا معیار یہ ہے کہ وہ دوسرے مجتہدین کی نسبت احکام خدا کو سمجھنے اور الہی فرائض کو ان کی دلیلوں سے استنباط کرنے میں زیادہ مہارت رکھتاہو اس طرح کہ اس فن کے ماہرین کے نزدیک اس مجتہد اور دوسروں کے درمیان فرق واضح ہو۔ نیز احکام شرعی کے موضوعات کی تشخیص میں جس حد تک زمانے کے حالات کا دخل ہے اور جس حد تک یہ فقہی نظر قائم کرنے میں مؤثر ہیں دوسروں کی نسبت زیادہ آگاہ ہو۔

س١٧: اگر اعلم مجتہد میں تقلید کے لئے لازمی شرائط کے موجود نہ ہونے کا احتمال ہو چنانچہ کوئی شخص غیر اعلم کی تقلید کرلے تو کیا اس شخص کی تقلید باطل ہے؟
ج: صرف اس احتمال کی وجہ سے کہ اعلم میں ضروری شرائط موجود نہیں ہیں ، بنابر احتیاط واجب اختلافی مسائل میں غیر اعلم کی تقلید جائز نہیں ہے ۔

س١٨: اگر ثابت ہوجائے کہ بعض فقہاء مختلف مسائل میں اعلم ہیں یعنی ان میں سے ہر ایک خاص مسائل میں اعلم ہو تو کیا مختلف احکام میں ان مختلف فقہاء کی تقلید کی جاسکتی ہے ؟
ج: مختلف مسائل میں متعدد مراجع کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اگر معلوم ہوجائے کہ یہ مجتہد اِن خاص مسائل میں اعلم ہے اور وہ مجتہد دوسرے خاص مسائل میں اعلم ہے اور ان مسائل میں ان کے فتاویٰ دیگر مجتہدین کے فتاویٰ سے مختلف ہوں تو بنابر احتیاط مختلف مسائل میں متعدد فقہا کی تقلید کرنا ضروری ہے ۔

س١٩: کیا اعلم کے ہوتے ہوئے غیر اعلم کی تقلید جائز ہے ؟
ج: جن مسائل میں غیر اعلم کے فتاویٰ اعلم کے فتاویٰ سے مختلف نہ ہوں ان میں غیر اعلم کی طرف رجوع کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

س٢٠: مرجع تقلید میں اعلمیت کی شرط کے سلسلے میں آپ کی رائے کیا ہے ؟نیز اسکی دلیل کیا ہے ؟
ج: اگر جامع الشرائط فقہاء متعدد ہوں اور ان کے فتاویٰ مختلف ہوں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اعلم کی تقلید کی جائے مگر جب علم ہو کہ اعلم کا فتویٰ احتیاط کے مخالف اور غیر اعلم کا فتویٰ احتیاط کے موافق ہے ۔ اور تقلیدِ اعلم کے ضروری ہونے کی دلیل سیرۂ عقلاء اور حکم عقل ہے کیونکہ مقلد کو اعلم کے فتاویٰ کے قابل اعتبار ہونے کا یقین ہے جبکہ غیر اعلم کے فتاویٰ کے سلسلے میں صرف احتمال ہے ۔

س٢١: کس مجتہد کی تقلید کرنا ضروری ہے ؟
ج: ایسے مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے کہ جس میں فتویٰ دینے اور مرجعیت کی شرائط موجود ہوں اور بنابر احتیاط اعلم ہو۔

س٢٢: کیا ابتدا سے میت کی تقلید کی جاسکتی ہے ؟
ج: ابتدائی تقلید میں ضروری ہے کہ زندہ اور اعلم مجتہد کی تقلید کے سلسلے میں احتیاط کو ترک نہ کیا جائے۔

س٢٣: کیا ابتدا میں مردہ مجتہد کی تقلید ( اس سلسلے میں ) زندہ مجتہد کی تقلید پر موقوف ہے ؟
ج: مردہ مجتہد کی ابتدا میں تقلید یا اسکی تقلید پر باقی رہنا ضروری ہے کہ اس مسئلے میں زندہ اور اعلم مجتہد کی تقلید کی بناپر ہو۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25278