11

امام خمینی کی نگاہ میں خواتین کاسماجی و جہادی کردار

  • News cod : 34861
  • 02 ژوئن 2022 - 1:23
امام خمینی کی نگاہ میں خواتین کاسماجی و جہادی کردار
اگر انقلابِ اسلامی کو دیکھا جائے تو انہی خواتین نے ایسا جہادی کردار ادا کیا جو کہ ناقابل فراموش ہیں۔۔ امام خمینی (رہ) ایرانی خواتین کی بہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان خواتین کو ظالم کے خلاف آواز اُٹھانے کی طاقت حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے وجود مبارک سے ملی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اسلامی تحریک کی حمایت میں سڑکوں پر اتر کر دشمن کا مقابلہ کیا

نہران فاطمہ

خواتین کسی بھی اسلامی و جھادی معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں ایک بھترین سماج کی تصحیح اور بگاڑ عورت کے ہاتھ میں ہے جو کہ ان کے مثبت اور منفی کردار پر مبنی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کے گود سے ہی معاشرے کی تشکیل ہے۔۔
عورت کے مختلف روپ ہیں اور اس کے ہر روپ کی ایک الگ اہمیت اور اثر ہے۔۔
اب چاہے وہ ماں کے روپ میں ہو، یا بیوی کے، یا پھر بیٹی کے؛ خاتون جنت بی بی فاطمہ الزھرا سلام علیہ ان کیلئے بھترین نمونہ عمل ہیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی حیثیت سے “ام ابیھا” کا لقب پایا، امام علی علیہ السلام کی بیوی کی حیثیت سے “بھترین کفو” قرار پائی اور دعوت دین میں آنے والی تکالیف کے دوران امام علی علیہ السلام کی بھرپور انداز سے دلجوئی کی،امام حسین علیہ السلام اور امام حسن علیہ السلام جیسی اولاد کو اپنے عصمت آغوش میں پالا تو بی بی زینب سلام علیہ اور بی بی کلثوم سلام علیہ جیسی بیٹیوں کو اسلامی معاشرے کے حوالے کر دیا جنہوں نے زینبی کردار نبھا کر قیامت تک کے خواتین کیلئے نمونہ عمل پیش کیا جن پہ عمل پیرا ہو کر زمانہ عصر کی ہر خاتون وقت کے حسین(عج) کے ساتھ کھڑی ہوسکتی ہے۔۔جن میں شھیدہ بنت الھدی، شھیدہ زینب کمائی وغیرہ جیسی عظیم خواتین سر فہرست ہیں۔۔
عورت کو اگر ماں کی حیثیت سے دیکھا جائے تو ایک بھت بڑی ذمہ داری ان پہ عائد ہوتی ہے ایک پورے معاشرے کی تربیت ان کے ہاتھ میں آجاتی ہے اب اگر وہ ایک اسلامی معاشرہ تشکیل دیتی ہے بی بی فاطمہ الزھرا سلام علیہ کے نقش قدم پر چل کر اپنی اولاد کو اسلامی معاشرے کے حوالے کرتی ہے تو وہی اولاد زمانے کے حسین ع کے ساتھ کھڑی ہو کر وقت کے یزیدوں کو شکست دینے کیلئے سرشار ہوتی ہیں۔۔
بیوی کی حیثیت سے وہ ایک دلاسہ دینے والی غمخوار شخصیت اور غیرت کی علامت ہے، وہ اپنے شریک حیات کے ساتھ شانہ بشانہ چل کر ان کے رنجشوں کا ازالہ کر سکتی ہے اور امام عج کی زمینہ سازی کیلئے ہمہ وقت انہیں تیار رکھ سکتی ہے۔۔
بحثیت استانی وہ ایک روحانی ماں کا کردار ادا کر سکتی ہے
حتی کے وہ کسی بھی محکمے میں ہے تو اس میں معاشرے کے فلاح کیلئے ایک بھترین کردار ادا کرسکتی ہے۔
اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو وہ شریعت کے دائرے میں رہ کر بھت کچھ کر سکتی ہے حتی کہ جنگ و جدل میں بھی اسے کردار سے روکا نہیں گیا لاتعداد صحابیات نے غزوات میں کئی زخمیوں کیلئے مرہم کرکے ، کھانے کا بندوبست کرکے اپنے کردار کو سامنے لایا ہے۔۔

اگر انقلابِ اسلامی کو دیکھا جائے تو انہی خواتین نے ایسا جہادی کردار ادا کیا جو کہ ناقابل فراموش ہیں۔۔
امام خمینی (رہ) ایرانی خواتین کی بہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان خواتین کو ظالم کے خلاف آواز اُٹھانے کی طاقت حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے وجود مبارک سے ملی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اسلامی تحریک کی حمایت میں سڑکوں پر اتر کر دشمن کا مقابلہ کیا اور دشمن کو شکست دینے میں کنیزان حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے اہم کردار ادا کیا تھا.
استاد اخلاق فرماتے ہیں: رضا شاہ کے مقابلہ میں خواتین کے لئے حضرت زینب سلام اللہ علیھا بہترین نمونہ عمل تھیں انھوں نے بھی ثانی زہرا سلام اللہ علیھا کی پیروی کرتے ہوئے ظلم اور ظالموں کے خلاف آواز اُٹھا کر اسلامی تحریک میں برابر حصہ لیا اور رضا شاہ جیسے ظالم کو سرنگوں کرنے میں اہم کردار ادا کیا.
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) خواتین کی قربانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ: اسلامی انقلابی کی کامیابی میں عورتوں کا کردار مردوں کے برابر ہے جس طرح مردوں نے اس انقلاب کے لئے قربانیاں دی ہیں اسی طرح عورتوں نے بھی انقلاب کی خاطر اپنی جان،مال اور اولاد کو اللہ کی راہ میں قربان کیا ہے۔
امام خمینی رح) نے اسلامی تحریک میں عورتوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے فرمایا کہ:
ہم اس انقلاب کو ایرانی خواتین کا مرہون منت مانتے ہیں جنہوں نے مردوں کے کاندھے کے ساتھ کاندھا ملا کر اس انقلاب کو کامیاب بنایا امام (رح) فرماتے ہیں کہ عورتو ں کا شاہی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اترنے سے مردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی اور عورتیں اپنے بچوں اور شوہروں کو شہادت کے لئے تیار کرتی تھیں۔
انہی خواتین نے ثابت کردیا کہ وہ عفت و پاکدامنی کا مضبوط قلعہ ہے جنہوں نے اپنے بیٹوں اپنے شوہروں، اپنے بھائیوں کو ملک و دین کی بقا کیلئے دے دیا اور بیٹیوں کو حیا کا پیکر بنایا۔۔
امام خمینی رح کے فرمودات کی روشنی میں عورت ایک مثالی تربیت گاہ ہیں جو کہ اپنی اولاد کی تربیت کرکے اسلامی معاشرے کے حوالے کرتی ہیں اور یہی اولاد ملک و دین کیلئے ہر قسم کی قربانی دے کر شیطانی طاغوتوں سے نجات دلاتی ہیں۔۔
مندجہ بالا سطور سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ حجاب اسلامی اور اقدار اسلامی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک عورت کو مثالی معاشرے کی فلاح و بہبود میں کردار ادا کرنے کا حق حاصل ہیں۔۔
ایک عورت کیلئے سماجی و سیاسی سرگرمیاں انجام دینے کی بنیادی شرط یہ ہیں کہ وہ حیا اور پاکدامنی کو مدنظر رکھیں۔۔
جس طرح امام خمینی رح فرماتے ہیں
“آج خواتین کو چاہیئے کہ وہ اپنے سماجی اور دینی فرائض انجام دیں اور اپنی پاکدامنی کی بھی حفاظت کریں، اپنی پاکدامنی کی حفاظت کرتے ہوئے سیاسی و سماجی سرگرمیاں انجام دی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=34861