4

غیبت امام مہدی ع قسط (54)

  • News cod : 35733
  • 01 جولای 2022 - 15:18
غیبت امام مہدی ع قسط (54)
۴۔آمرانہ: عقيدہ مہدویت اور حضرت حجت عج اللہ فرجہ الشريف کے سب سے بڑے دشمن ، دنیا کے بڑے ظالم لوگ ہیں . آپ(ع) کی غیبت کے دن سے بلکہ آپ (ع) کی ولادت کے دن سے آج تک یہ ستمگر طبقہ اور ظالم لوگ ، آپ(ع) یعنی نور الھی اور شمشیر الھی سے دشمنی میں مصروف ہیں۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

گذشتہ سے پیوستہ :
۴۔آمرانہ: عقيدہ مہدویت اور حضرت حجت عج اللہ فرجہ الشريف کے سب سے بڑے دشمن ، دنیا کے بڑے ظالم لوگ ہیں .
آپ(ع) کی غیبت کے دن سے بلکہ آپ (ع) کی ولادت کے دن سے آج تک یہ ستمگر طبقہ اور ظالم لوگ ، آپ(ع) یعنی نور الھی اور شمشیر الھی سے دشمنی میں مصروف ہیں۔
آج بھی دنیا کے مستکبر، ظالم اور سمتگر لوگ اس فکر اور عقیدے کے مخالف اور دشمن ہیں اور اس بات کو جانتے ہیں کہ یہ عقیدہ اور عشق جو کہ مسلمانوں کے دلوں میں خصوصا شیعوں کے دلوں میں ہے ،ظالموں اور ستمگروں کے ظالمانہ اھداف کے لئے رکاوٹ ہے. مقام معظم رھبری فصلنامہ انتظار، ش۲، ص۳۲.
اسی بنا پر ،عقيدہ مہدویت اور نظريہ مہدویت کے دشمن کہ جو اس فکر کو اپنے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں ہمیشہ سے اس کوشش میں رہے ہیں کہ اس عقیدہ کو لوگوں کے دلوں سے نکال دیا جائے یا اس فکر کے مضامين کو تحریف کریں. سابقہ مآخذ ،ش۲ ص ۳۷
اس لئے عالمی سامراج اور ھيونيزم اس کوشش میں ہیں کہ ان کے زیر تحت اقوام تحمیلی حالت کی عادی بنیں اور اس غلامی کو اپنے مقدر کا لکھا ہوا شمار کریں۔ استکباری قوتیں ،اقوام اور ملتوں کو غفلت، خواب آلود اور غیر متحرک دیکھنے کی خواہاں ہیں اور اس صورتحال کو اپنی جنت خیال کرتے ہیں. لیکن انتظار فرج اس چیز کا موجب ہے کہ انسان اپنی موجودہ صورتحال پر قانع نہ ہو اور اس سے بہتر اور برتر حالت تک رسائی حاصل کرنے کو چاہئے۔ سابقہ مآخذ، ص٨٣.
دشمنی کی ضرورت کے شواھد :
دو مطالب میں تأمل انسان کو اس بات کا معتقد کردیتا ہے کہ دشمنوں کے لئے نظریہ مہدویت سے دشمنی کیوں ضروری ہے:
الف: نظریہ مہدویت پر عقيدہ کے آثار اور اس کے ثمر بخش نمونے ۔
ب: دشمن کے دشمنی کے لئے یقین پيدا کرنے کے نمونے۔
الف: نظریہ مہدویت پر عقیدہ کے آثار:
۱۔امید و کوشش۔۲، ظلم کامقابلہ۔ ۳، فردی اور اجتماعی خودسازی۔۴، فاسد رہبروں اور اندروني و بيروني مفاد پرستي کے مقابلہ میں پایداری…۔
مہدویت کے ثمر بخش نمونے:
۱۔ تحریک تمباکو :
ایک جملہ میں یہ فتوی “الیوم استعمال تنباکو… امام زمان کے ساتھ جنگ کے حکم کے زمرے میں آتا ہے” …
ایک ایسی مذھبی اور دینی شخصیت کے ذریعے جاري ہوا کہ جسے لوگ نائب امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف سمجھتے ہیں اس فتوي نے ایسی تحریک ایجاد کی کہ جس کی گہرائی نے حتی درباری حرمسراؤں تک اثر کیا ۔
2:انقلاب مشروطہ:
تاریخ سے تھوڑی سی آشنائی سے یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ ایرانی انقلاب مشروط کے تحقق میں علماء کا حضور کتنا متأثر کن ثابت ہوا اور علماء کو پيچھے ہٹانا کتنا نقصان دہ اور مضر ثابت ہوا۔اس کی دلیل یہ تھی کہ لوگ علماء اور ان کے کلام کو حجت سمجھتے تھے اور علماء کی پیروی کو امام زمانہ (عج )کی پیروی تصور کرتے تھے ۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
فانی قد جعلتہ علیکم حاکما فاذا حکم بحکمنا فلم یقبلہ منہ فانما استخف بحکم اللہ و علینا رد والراد علینا الراد علی اللہ و ھو علی حدّ الشرک باللہ کافی، ج۱ ص۶۷
ترجمہ:میں انہیں (علماء) کو تم پر حاکم قرار دیتا ہوں، جب وہ ہمارے فرامین کے مطابق حکم کریں تو جو ان سے قبول نہ کرے گویا اس نے اللہ کے حکم کو حقیر جانا اور ہمیں رد کیا اور جس نے ہمیں رد کیا دراصل اللہ کو رد کیا اور وہ اللہ کے ساتھ شرک کی حد تک ہے۔
۳۔ ایران کا اسلامی انقلاب:
انقلاب اسلامی ایران کی فتح صرف عظیم قیادت اور رھبری کی پیروی کے سایہ میں نصیب ہوئی کہ جسے لوگ امام زمانہ (عج) کا جانشین سمجھتے تھے اور اسی دلیل کی بنا پر اپني جان و مال اور وجود تک کو ان کے کلام وفرمان کے ساتھ اور ان کی راہ کو انبیاء اور اولیاء کی راہ سمجھتے ہوئے پر قربان کرتے تھے .
فھمی الھویدی اپنی کتاب “ایران من الدخل” میں انقلاب ایران کے واقعہ کی کليد فہم ان مخصوص اصطلاحوں کو جانتے ہیں جيسے ولایت فقیہ ، مرجعیت تشیع ،امام غائب ،غیبت صغری اور غیبت کبری حسن بلخاری ، تھاجم یا تفاوت فرھنگی ، ص ۱۳۱
حامد الگار اپنی کتاب “ایران میں اسلامی انقلاب” میں انقلاب اسلامی ایران کی اساس امامت ،تشیع اور غیبت امام زمان عج کے مسئلہ اور اس کے سیاسی اثرات کو سمجھتے ہیں۔

(ب)دشمن کے دشمنی پيدا کرنے کے لئے قطعی نمونے:
مندرجہ بالا تفصیل کے ساتھ واضح سی بات ہے کہ دشمن عقيدہ مہدویت کو اپنے مدمقابل سمجھتا ہے اور اس کے مقابلے میں صف آراء ہے اور اس پر یقین رکھتا ہے۔
کچھ ایسے واضح شواھد اور نمونے کا ذکر کرنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دشمن اپنے اھداف کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی فعل سے دریغ نہیں کرے گا۔
جمیزڈارمسٹر کہتا ہے : ایسی قوم (کہ جو ہر لحظہ منتظر ظہور ہے) کا قتل و کشتار تو کیا جاسکتا ہےمگر ان کو مطیع نہیں بنایا جاسکتا۔ ڈار مسٹر ، مہدی از صدر اسلام تا قرن سیزدھم ہجری، ترجمہ محسن جھان سوز، ص ۳۸،۳۹
کچھ نمونے:
نمونہ اول: شمال افریقہ کے تبلیغی گروہ کی رپورٹ میں (ظاھری طور پر گروہ مسحیت کے مبلغ ہیں مگر باطنی طور پر یورپی استعمار کے ایجنٹ ہیں اور اسلامی ممالک میں داخل ہونے کے لئے راہ ہموار کرنے والے ہیں) استعمار کی تبلیغ اور پیش رفت میں جو مشکلات درپیش ہیں ان میں سے ایک مہدی موعود کے ظہور پر عقیدہ اور اسلام کی سربلندی کا ذکر آیا ہے مجلہ انتظار ،ش ۲، ص۳۶
دوسرا نمونہ: منحوس شاھی ایرانی حکومت کا نظریہ مہدویت سے مقابلہ اور رضا شاہ کا اس عقیدے کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے لئے اپنے لوگوں کی ذمہ داری لگانا …کيونکہ امام زمانہ عج کے مسئلہ نے اس کے لئے اور اس کی آمرانہ حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کردی تھیں.
تيسرا نمونہ: تل آبيب کی کانفرنس (دسمبر ۱۹۴۸میں تل آبيب کی یونیورسٹی میں شعبہ تاریخ کے زیر اھتمام صیہونی سٹڈي مرکز کے تعاون سے منعقد ہوئی ) میں شیعہ قیام اور انقلاب کی کامیابی کا راز امام حسین علیہ السلام اور امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف بيان کئے گئے اور ہر دو کو شیعوں کی پایداری کا سبب شمار کیا گیا ہے ,سرخ نگاہ اور سبز نگاہ۔( مجلہ انتظار ، ش۵ مقالہ مہدی انکاری، انتظار ستیزی، مصنف نے حسن بلخاری سے نقل کيا۔ کتاب تھاجم يا تفاوت فرھنگي، ص ۹۳،۹۴)
جاری ہے….

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=35733