ٹیکنالوجی، میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے شرعی پہلو کے سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی سے استفتاء
























سال نو مبارک اگرچہ مبارک دیتے ہوئے شرم آرہی ہے اسلئے کہ یہ ساعت تبریک کی بجائے تعزیت کا سامان لائی ہے ۔ دنیا امید پر قائم ہے اسلئے تبریک دے دی امید ہے آپ تمام حضرات و خواتین کو اللہ کریم ۲۰۲۱ میں ہر دکھ، تکلیف، رنج، الم، دشواری، پریشانی، بیماری، تنگدستی،غم،اندوہ، سقم اور ہر بلا بشمول کورونا وائریس سے محفوظ، مصون اور مامون فرمائے۔
عین اسوقت جب اسلام دشمن قوتیں اپنی ناکامیوں کے بعد ایک نئی اور دیرینہ سازش میں مصروف تھیں، اسی لمحہ میں شہید سلیمانی جیسے شجاع اور بہادر لیڈر نے ان قوتوں کی سازشوں کو جانچ لیا کہ یہ قوتیں اسلامی اتحاد کو توڑنے جا رہی ہیں۔ لہذا شہید قاسم سلیمانی عالمی و علاقائی سطح پر اسلامی اتحاد میں اس قدر مصروف ہوگئے کہ اپنی ذات کو بھی نظر انداز کر دیا.
جنرل قاسم سلیمانی نے 11 مارچ 1957 کو ایرانی ضلع کرمان کے ایک دیہات رابر کے سلیمانی قبیلے میں آنکھ کھولی 18 سال کی عمر میں ادارہ فراہمی آب میں ملازمت اختیار کی کچھ عرصے بعد جب امام خمینی کی قیادت میں انقلاب اسلامی کی تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ضلع کرمان میں شاہ مخالف مظاہروں میں فرنٹ پہ رہے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد 1981 میں سپاہ پاسداران انقالب اسلامی میں بھرتی ہوئے.
جنرل سلیمانی نے اپنی زندگی میں جو کیا وہ صرف اور صرف خدا کی رضا اور اسلام کی تحفظ کی خاطر تھا۔ اگر یوں کہا جائے کہ جنرل قاسم سلیمانی تعلیمات محمد (ص) و آل محمد (ع) کے مطابق ایک مجسم مجاہد اسلام کی جیتی جاگتی تصویر تھے
صحافت کا طالبِ علم ہونے کے ناطے حالاتِ حاضرہ سے آگاہی اور عالمی خبروں پر نظر رکھنا روزمرہ زندگی کا حصہ ہے، لیکن ایک سال قبل ملتِ اِسلامیہ کے عظیم مجاہد قاسم سلیمانی کی شہادت کی خبر نے بے چین اور اداس بھی کر دیا تھا۔ خبر سنتے ہی احباب کو اطلاع دی کہ "عالمِ اسلام کے عظیم مجاہد قاسم سلیمانی شہید ہوگئے۔" اگرچہ کم افراد ہی "شہید" کے کارناموں سے باخبر تھے، لیکن ہم میں سے اکثریت عوام ان کی ذات کو نہیں جانتی تھی۔
حوزہ ٹائمز | حضرت امام حسنؑ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد حضرت علیؑ سے اور انہوں نے رسول اکرمؐ سے نقل کیا ہے:اگر کوئی بندہ کسی صاحبِ ایمان کی حاجت پوری کرے۔ وہ ایسے ہے جیسے اس نے 90 ہزار سال خدا کی عبادت کی۔ وہ عبادت جو دن میں روزہ دار اور رات کو کھڑے ہو کر خدا کی عبادت کرتا ہو۔
حوزہ ٹائمز | دُشمن نے اسلامی معاشرے میں شگاف و اختلاف پیدا کرنے کے لئے متعدد حربے آزمائے لیکن آج شہید قاسم سلیمانی کی شہادت ایک ایسی بے مثال حقیقت پیدا کر چکی ہے جو تمام مسلمانوں کے اتحاد کا تقاضہ کرتی ہے
بتوں اور انسانوں کا تعلق بہت پرانا ہے۔ مٹی ، پتھر یا لکڑی کے بت بنا کر پوچنے یا عبادت کرنے کا نام بت پرستی نہیں بلکہ حقیقت میں غیرالله کو مقدس بنا کر اسکی پرستش کرنا بت پرستی کہلاتا ہے۔ بت پرستی کی ابتداء افراد و اشیاء کی تقدیس یا انکی ہیبت ، ڈر اور خوف کی وجہ سے ہوئی جیسے سامری نے گوسالے کو ایسی شکل میں مزین کیا کہ انسان نے إله سمجھ کر پوچا شروع کردی اور فرعون و نمرود نے لوگوں کے دلوں میں ایسی ہیبت ڈالی کہ انسان نے معبود سمجھ کر عبادت شروع کردی۔
حوزہ تائمز | سلبِ اطمئنان۔سلب اعتبار۔اشاعہ ی بدظنی۔ایجاد دو دستگی جامعہ۔دلوں میں ایجاد کینہ۔محبتوں کی جگہ نفرت۔حقائق کی جگہ ظن۔گمان۔تخمینوں کا آنا۔۔۔ ہے اور اس کا اصلی عامل حرام خوری۔