ٹیکنالوجی، میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے شرعی پہلو کے سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی سے استفتاء
























جہالت: ایک اور چیز جو ہمیشہ حقیقت کے لیے خطرہ بنی رہتی ہے وہ دوستوں کی جہالت اور نادانی ہے جو خطرے کا سبب بنتی ہے ، آج کل واضح طورپر جاھل اور نادان دوستوں کی طرف سے خطرہ محسوس کیا جاتا ہے ، جو انتظار کے نام سے مھدویت کی فکرکو نقصان پہنچادیتے ہیں۔ ایسے نادان لوگ جو انتظار کے نام سے ظلم و ستم کے مقابلے میں خاموش اور تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
گذشتہ صدی کے آئینہ میں براعظم ایشیا کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس تمام عرصہ میں انقلابی فکر اور قیادت نے خصوصاً مسلمانوں کو ایک نئی کیفیت سے آگاہ کیا۔ برصغیر اور خلافت عثمانیہ کے واقعات نے گذشتہ صدی کے اوائل سے ہی دنیا کو اپنی جانب متوجہ کر لیا تھا.
یہ تاریخ بشریت کا وہ اہم دن ہے،جس میں حق نے ایک بار پھر باطل کے سر پر دے مارا اور اسے پھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں پوری دنیا کو ایک بار پھر یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ حق ہمیشہ غالب ہوا کرتا ہے اور باطل مغلوب
دنیا کے دیگر ممالک یا عرب خطوں پر قابض حکمرانوں کی باتوں اور خیالات پر تبصرہ نہ کیا جائے اور صرف امریکہ و اسرائیل کے صدور اور حکمرانوں کے اعلانات‘ عزائم اور پابندیوں ہی کو دیکھ لیا جائے تو ہمیں اس انقلاب کے پس ِ پشت غیبی تائید و حمایت کا اندازہ ہو جائے گا۔ ۹۷۹۱ء کے امریکی و اسرائیلی صدر سے لے کر ۱۲۰۲ء کے ٹرمپ اور نیتن یاہو تک ہر کسی نے انقلاب ِ ایران کے خلاف پوری طاقت سے سازشیں کیں۔
موعود ” یا “مصلح کل” کا موضوع ایک ایسا نظریہ اور خیا ل نہیں ہے کہ جووقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذہن میں پیدا ہوا ہو اور یہ ایسا موضوع ہو کہ جو انسانیت کے دردوں کی تسکین اور مظلوموں کی دلداری کا ذریعہ ہوبلکہ یہ موضوع شیعیت کی شناخت ہے۔کہ جس کی ضرورت اور اہمیت کو آیات و روایات کی روشنی میں درک کیا جا سکتا ہے۔
حریت پسندانہ انقلابوں سے گزرنے والے ملکوں کی تاریخ پر ایک نظر ڈالنے سے ہمارے ذہنوں ميں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ ان انقلابوں اور تحریکوں میں عدم مساوات کے خلاف جنگ اور آزادی کے حصول کے نعروں کے باجود خواتین کے خلاف امتیازی سلوک ہی نہیں جاری رہا..
اس کتاب کو امام زمانہ ع کی غیبت صغری کے زمانے میں آپ کے سفیروں کے حضور بیس سال کی مدت میں لکهی گئی ہے-جناب ابن طاووس حلی فرماتے ہیں:شیخ کلینی کے موثق اور امین ہونے پر سب کا اتفاق واجماع ہے
جب انسان عالی اہداف کو لے کر معاشرے کی اصلاح کا بیڑہ اٹھاتا ہے، اور انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لانے کی تگ و دو شروع کرتا ہے، تو ایک مقام وہ بھی آتا ہے، کہ اس کے باجود کہ اسے مکمل یقین ہوتا ہے، کہ وہ حق پر ہے
انسان کا اپنی اولاد،اعزاواقرباء ،خاندان اور قوم کے لئے نمونہ عمل ہونا اس معنٰی میں ہے کہ اس کا ہر فعل،ہر کام ان سب کے لئے حجت قاطعہ اور واضح دلیل کی حیثیت رکھتا ہے ۔گویا ان افراد کا اپنا ذاتی کوئی فعل،عمل اور سیرت نہیں ہوتی بلکہ اس شخصیت کی سیرت کے سائے میںاپنے کاموں کو انجام دیتا ہےجس کی وہ پیروی کرتاہے