انسان کا انسان سے برتاؤ اس کی فکر کا عکاس ہوتاہے۔ اگر کوئی انسان دوسرے انسان کی عزت و احترام کا قائل ہے تو یہ خود اس کے معزز و مکرم ہونے کی نشانی ہے اور اگر دوسرے کی اہمیت و عظمت کا قائل نہ ہوگا تو یہ خود اس کے کم ظرف ہونے کو ظاہر کرے گا
حوزہ ٹائمز|اتوار 18 اکتوبر کے دن معروف خبر رساں ادارے رویٹرز نے ایک ایسی خبر شائع کی، جو انتہائی معنی خیز ہے اور اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ رویٹرز کی رپورٹ کے مطابق تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے ترجمان ابو حمزہ المہاجر نے اپنے حامیوں کو سعودی عرب میں اقتصادی اور معیشتی ٹھکانوں کو تخریب کارانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا حکم دیا ہے۔
حوزہ ٹائمز|تکوینی لحاظ سے انسان کے کمال میں مختلف قسم کا اثر رکھنے والے لمحات، دن ، رات اور مہینوں سے ہٹ کر کچھ ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں کہ جن کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور بعض لمحات اور ایام ایک خاص قسم کے تقدس کے مالک ہوتے ہیں۔
حوزه ٹائمز | ذات گرامی پیغمبراکرم،رحمه للعالمین حضرت محمد مصطفی(صلی الله علیه وآله وسلم)، جو اخلاق کا مجسمه اور خلق عظیم کا مالک اور انسانیت کا معلم اول هیں. آپ(صلی الله علیه وآله وسلم)کی شخصیت ،ذات ،نظریات اور اوصاف کو سمجھنے کے لئے سب سے زیاده معتبر منبع ،خود قرآن کریم هے.
حوزہ ٹائمز | دین اسلام نے خواتین کے اجتماعی احساسات، موروثی جذبات، خاندانی اوصاف، فطری خواہشات، جنسی میلان، فکری استعداد اور دینی جذبات کے حوالے انہیں ان کا حقیقی مقام دلوایا۔ یہاں تک کے قرآن مجید کا تیسرا سورہ "النساء" یعنی "خواتین" کے نام سے ہے اور خداوند عالم نے قرآن مجید کی دیگر سورتوں میں متعدد مقامات پر خواتین کی عظمت اور حقوق کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔
حوزه ٹائمز | علامہ صاحب جو اپنے زمانے کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے، اور مغرب میں رہنے کی وجہ سے انگریزوں کی چالبازیوں اور مکر و فریب سے خوب واقف تھے اور مسلمانوں کی حالت زار کو دیکھ رہے تھے، لہذا آپ نے اس بات کا احساس کیا، کہ یہ وہ دور ہے، جہاں اسلام ہی وہ قوت ہے، جو مغرب کی ان تباہ کاریوں کو روک سکتا ہے.
حوزه ٹائمز | دینی مدارس اپنے اعلیٰ و پاکیزہ اہداف و مقاصد کی تکمیل میں کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ دینی مراکز اسلام کے قلعے ہیں، انسانیت سازی اور خود سازی کی فیکٹری ہیں۔ دینی مدارس کے اہداف بہت بلند ہیں من جملہ اسلام کا تحفظ، اسلامی اقدار کی صیانت اور شرعی و ملی مسائل کو حل کرنا ہے۔
حوزہ ٹائمز | حجر بن عدی بن معاویہ بن جبلہ کندی کوفی کی کنیت ابو عبدالرحمان تھی اور وہ حجر خیر یا حجر بن ادبر کے نام سے معروف تھے۔۔بعض منابع میں ان کا نسب حجر بن عدی بن بجلہ ذکر کیا گیا ہے۔آپ صدر اسلام کے صاحب فضیلت اور بزرگ مہاجرین میں سے تھے۔
حوزہ ٹائمز | ‘آیت اللہ نے شاہ ایران کی آمرانہ پالیسیوں اور مذہب گریز اقدامات کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تو مذہبی طبقے سے زیادہ ڈاکٹر علی شریعتی جیسے دانشوروں اور مہدی بارزگان مزاج کے سیاسی کارکنوں نے ان کا ساتھ دیا
حوزہ ٹائمز|نعمان ابن منذر کے زمانے میں جنگ کے بعد عورتیں (لڑکیاں) قید ہوئی تھیں، مصالحت کے بعد ہر چیز کی واپسی شروع ہو ئی تو بعض لڑکیاں واپس نہ آئیں۔ انہوں نے قبیلے میں آنے سے انکار کر دیا اور اپنے شوہروں کے پاس رہنے کو ترجیح دی یعنی جن کے پاس رہ رہی تھیں وہیں رہنا پسند کیا ۔