کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
آپ حیرت انگیز طور پر صرف 20سال کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو چکے تھے،انہی سالوں کے دوران شہید باقر الصدر کے افکارات پر مشتمل معروف کتابیں ہمارا فلسفہ ،اسلامی اقتصادیات المعروف اقتصادنا،شائع ہوئیں جو آج بھی اسلامی اور خارجی حلقوں میں ایک سند کی حامل ہیں
علامہ اشفاق وحیدی نے کہا: ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات سے دونوں ممالک کی عوام میں اچھے تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔
ماہ رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر، مبلغین کے ایک وفد نے آیۃ الله کریمی جہرمی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
ایران کے صوبہ خراسان رضوی میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: علماء کرام کو چاہئے کہ وہ معاشرہ میں موجود منحرف افراد اور معاشرہ کو بے راہروی کی طرف دھکیلنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور امر بالمعروف اور نہی از منکر کے فریضہ پر عمل کرتے ہوئے معاشرہ کی اصلاح کریں۔
انہوں نے پاکستان کے اہلسنت علمائے کرام کا دورہ ایران و عراق خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قابلِ رشک عمل سے مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت کو فروغ دے گا اور عراق ایران اور پاکستان کےتعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
ڈاکٹر عبدالسلام کریمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ ایران آپ سب کا وطن ہے اور پاکستان بھی ہمارا وطن ہے، 44 سال قبل ایران میں مسلمانوں کے تمام مسالک اور قوتوں نے ملکر طاغوتی نظام کو شکست دی اور اسلامی نظام قائم کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین فدا علی حلیمی نے کہاکہ منبر پر عموماً ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہم بولنا سیکھ جائیں اور اسی وجہ سے ہمیں بولنا تو آجاتا ہے لیکن کیا بولنا ہے کیوں بولنا ہے کب اور کہاں بولنا ہے اس کی طرف توجہ نہیں ہوتی حالانکہ بولنے کے ساتھ ساتھ ان چیزوں کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل ترین وقت میں پاکستانی عوام اپنے دکھی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کے لئے قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ اگر ہم اس کتاب سے ہدایت لینے کے لئے اس کا ترجمہ اورتفسیر پڑھتے اور سمجھتے ہیں تو ٹھیک ،ورنہ اس گدھے کی مانند ہیں کہ جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں۔
ملاقات میں ملکی سیاسی، معاشی اور مذہبی مسائل کے حل کے لیے اور ملک کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کے لیے ترجیحی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔