حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کا مختصر تعارف
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ہمیں مسجد کی بحالی اور سربلندی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ متولی، عوام اور علماء کرام۔ یہ تین گروہ ہیں جو مسجد کو اپنے عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عبدﷲ عبدﷲ انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں اہم خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کریں گے۔ قومی مفاہمت کی ہائی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے ڈاکٹر عبداﷲ کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔
مرحوم کی علمی و دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا. خداوند عالم ان کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے اور ان کو آئمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ محشور کرے آمین ـ
حوزہ ٹائمز | اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے عالمی برادری کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دے کر انصاف اور انسانی حقوق کی بات نہیں کر سکتے۔
حوزہ ٹائمز|قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی 7صفر حضرت امام موسیٰ کاظم کے یوم ولادت کے موقع پر کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم ؑ سخاوت ، صبر اورشجاعت کے مظہر تھے اور امام ؑنے اپنے بچپن اور نوجوانی پر مشتمل تربیت کا زمانہ اپنے والدبزرگوار ؑ کے زیر سایہ گذارااور 20سال اپنے والد کے ہمراہ رہے ۔امام کے آغاز نوجوانی سے ہی نابغہ روزگار ہونے کے آثار ان کے کر دارو گفتار سے نمایاں اور سخاوت ، بردباری ، درگزراور علم انکی شخصیت کی نمایاں صفات حمیدہ شمار ہوتی ہیں ۔
حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اتحاد […]
حوزہ ٹائمز|مقررین نے عرب امارات اور بحرین کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فیصلہ کو واپس لیں اور پوری مسلم امہ کے جذبات کو مجروح کرنے کی بجائے مسلم امہ کا احترام کریں۔رہنماؤں کاکہنا تھا کہ اگر عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ واپس نہیں لیتے تو پاکستان بھی ان عرب ممالک کے ساتھ تعاون کو روک دے۔
جو قوتیں ہمارے مذہبی اختلاف کو نفرتوں میں بدلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ان کا مقصد بھائی کو بھائی سے لڑا کر ارض پاک کی گلی کوچوں میں تصادم کی فضا پیدا کرنا ہے۔
اسرائیل نامنظور مہم کے تحت ملک بھر میں پروگرام ترتیب دئیے جائیں گے، مہم کا مقصد خطے میں بڑھتے ہوئے امریکی و اسرائیلی اثر رسوخ سے متعلق آگہی فراہم کرنا ہے۔
صیہونی حکومت پہلی جولائی سے غرب اردن کی تیس فیصد زمینوں کو ضم کرنے کے منصوبے پرعمل کرنا چاہتی تھی تاہم فلسطینیوں اور مختلف ملکوں کا دباؤ بڑھنے کے بعد صیہونی حکومت اسے موخر کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔