تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

01جولای
غیبت امام زمان(عج)

غیبت امام زمان(عج)

اس تحریر میں ہماری کوشش ہے کہ غیبت کے اسباب کے بارے میں روایات بیان کریں گے پھر ان کا سنداور دلالت کے اعتبار سے تجزیہ کریں گے اور آخر میں نتیجہ لیں گے ۔ لہذا بحث کو کئی مرحلوں میں بیان کریں گے ۔

29ژوئن
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (آٹھویں قسط)

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (آٹھویں قسط)

میں حضرت کا نام لینے کے جواز میں تنہا نہیں ہوں  ؛ بلکہ علماء دین کا ایک گروہ  مثلا علامہ حلی، محقق حلی، فاضل مقداد، سید مرتضی، شیخ مفید  ابن طاووس اور دیگر علماء ، حدیث ، اصول اور کلام کی کتابوں میں حضرت کے نام کو صراحت سے بیان کرتے  ہیں ۔پھر  کہتے ہیں :" والمنع نادر " یعنی وہ لوگ جو ممانعت کے قائل ہیں ان کی تعداد کم ہے ۔

27ژوئن
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (ساتویں قسط)

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (ساتویں قسط)

بہت سی روایات دلالت کرتی ہیں کہ حضرت مہدی  ؑ رسول خدا ﷺ کے ہم نام ہیں ۔۔۔ اسی طرح احادیث  لوح میں کہ جن کا مضمون مکمل طور پر گوناگوں ہے اور  ان روایات میں حضرت کا نام آیا ہے ۔ البتہ بعض احادیث لوح میں لفظ  " قائم " آیا ہے اور ان چار  یا پانچ احادیث میں  سے ایک سند اور متن کے اعتبار سے بہت مستحکم ہے ۔

24ژوئن
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (چھٹی قسط)

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (چھٹی قسط)

امام مہدی علیہ السلام شیعہ و سنی فریقین میں مورد اتفاق ہیں ۔ان میں اختلاف صرف آپ کے نسب  و ولادت کے حوالے سے ہے، لہٰذا چھپانے کے لئے کوئی خاص بات نہیں تھی ،تا کہ تقیہ کے لئے  وجہ بن سکے، کیونکہ سب جانتے تھے کہ آپ آخر الزمان میں ظہور کریں گے  اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے؛  اس اعتبار سے تقیہ کے لئے کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔

09ژوئن
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (تیسری قسط)

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (تیسری قسط)

جہاں بھی حضرت ولی عصر علیہ السلام کا نام صراحت سے ذکر ہوا ،یا تو راویوں کی طرف سے بتایا گیا ہے یا ان فقہاء کی طرف سے ہےکہ جو اسے جائز سمجھتے تھے اور اس نام کو نقل کیا ؛ جیسے شیخ بہائی۔ وہ جواز کے قائل تھے اور کتاب مفتاح الفلاح میں حضرت کے نام شریف کو صراحت سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن دعاؤوں اور دیگر احادیث میں یا تو حضرت کو لقب سے تعبیر کیا گیا ہے مثلا: " المھدی " یا حروف مقطعہ (م ، ح، م، د ) کے ساتھ ان کے مقدس وجود کو یاد کیا گیا ہے۔