قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
چنانچہ اس عالم نے ایسا ہی کیا لیکن امام زمانہ عليہ السلام سے ملاقات نہ ہوسکی، دوسری رات ، دوسرے عالم کو بھیجاگیا لیکن ان کو بھی کوئی جواب نہ مل سکا. آخری رات تیسرے عالم بزرگوار بنام محمد بن عیسیٰ کو بھیجاگیا چنانچہ وہ بھی صحرا کی طرف نکل گئے اور روتے پکارتے ہوئے امام عليہ السلام سے مدد طلب کی۔ جب رات اپنی آخری منزل پر پہنچی تو انھوں نے سنا کہ کوئی شخص ان سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے:
4 مکتب تشیع کا تحفظ: ہر معاشرے کو اپنے نظام کی حفاظت اوراپنے مطلوبہ مقصد تک پہنچنے کے لئے ایک آگاہ رہبر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کی اعلیٰ قیادت اور رہنمائی میں معاشرہ صحیح راستہ پر قدم بڑھائے۔ ایک رہبر اور ہادی کا وجود معاشرے کے افراد کے لئے بہت بڑی پشت پناہی ہے تاکہ معاشرہ ایک بہترین نظام کے تحت اپنی حیثیت کو باقی رکھ سکے اور آئندہ کے پروگرام کے استحکام کے لئے کمر ہمت باندھ لے۔
غیبت کبری میں امام غائب عج کے فوائد اور فیوضات مندرجہ ذیل ہیں ؛ 1. امام واسطۂ فیض ہے : یعنی امام کے وجود کا پہلا اثر اور فایدہ یہ ہے کہ امام معصوم خدا اور اسکے بندوں کے درمیان فیض پہنچانے کا واسطہ اور ذریعہ ہے ، اور جو بھی فیض اور نعمات انسان تک پہونچتی ہیں وہ سب امام معصوم کے ذریعہ ہم تک پہونچتی ہیں اور امام کا واسطہ فیض ہونا دو طرح سے تصور کے قابل ہے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے جابر کے سوال کے جواب میں فرمایا : "و الذی بعثنی باالنبوۃ انہم یستضیئوون بنورہ و ینتفعون بولایتہ فی غیبتہ کاانتفاع النّاس بالشّمس و ان تجللہا السحاب"(کمال الدین ، ج۱، باب ۲۳ ، حدیث ۳) قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے نبوت کا منصب دے کر مبعوث کیا ہے ، یقیناً لوگ (غیبت کے زمانے میں) امام غایب کے وجود کی نور سے منور ہوں گے اور ان کی ولایت (اور وجود) سے اسی طرح مستفیض ہوں گے جس طرح سورج سے فایدہ اٹھایا جاتا ہے اگر چہ بادلوں نے اسے (سورج) چھپا دیا ہو ۔
اسی طرح مسلمانوں اور روم کے درمیان جنگ پر بہت سے شواہد موجود ہیں ۔ لہذا اگر آپکی مراد یہ ہو کہ ایک بڑی جنگ برپا ہوئی ہو کہ جس میں قیصر روم یا اسکے خاندان کے بعض افراد موجود ہوں تو اس کی ضرورت نہیں ہے ۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ : جب ہم غیبت نعمانی کا جائزہ لیتے ہیں تو وہاں یہ روایت نہیں پاتے یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ جو انہوں نے مذکورہ روایات کا اپنی کتاب میں ذکر نہیں کیا اس سے روایت کے ضعیف ہونے کا نتیجہ لیا جا سکتا ہے؟
عمر بن حنظلہ ايک روايت نقل کرتے ہيں کہ علماء اسے قبول کرتے ہيں : لہذا وہ مقبولہ کے نام سے شہرت پاگئي اس روايت ميں امام صادق عليہ السلام سے شيعوں کي مشکلات اور مسائل ميں شرعي وظيفہ اور وہ کس طرف رجوع کريں,
امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف کي پربرکت زندگي ظہور سے پہلے تين مراحل ميں تقسيم ہوتي ہے: زمانہ طفوليت (امامت سے پہلے) غيبت صغري کا دور(مختصر مدت) اور غيبت کبري (طويل مدت).
حضرت امام مہدی علیہ السلام کے مسکن اور مکان کے بارے میں جو باتیں کہی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہے اور فقط خیال و گمان کی بنیاد پر ہے،خود حضرت امام مہدی(عج) کا پردۂ غیبت میں رہنا اس بات پر بہترین دلیل ہے کہ غیبت کے زمانے میں زندگی گزارنے کے لئے کوئی خاص جگہ اور مکان معین نہیں ہے ، بلکہ زمانۂ غیبت میں آپ مختلف مکانوں اور شہروں میں ناشناس طور پر زندگی گزارتے ہیں ۔( بحار الانوار, جلد 52 ,صفحہ 153،158 )