نیتن یاہو کی پریشانی
شیخ الازھر مصر شیخ احمد الطیب نے کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا کے عراق کے دورے کو شجاعانہ اقدام اور صلح و آشتی کا پیغام قرار دیا ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے جناب ابوطالب کی مظلومیت کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ جناب ابوطالب (ع) امیر المومنین علی علیہ السلام کی وجہ سے مظلوم واقع ہوئے، اور کہا کہ وہ افراد جو امیر المومنین علی علیہ السلام کے ساتھ دشمنی رکھتے تھے وہ من گھڑت باتوں اور روایتوں کے ذریعے ہمیشہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ جناب ابوطالب (ع) کے چہرے کو داغدار کریں اور انہیں سوشلسٹ پہچنوائیں اور اس کی وجہ صرف علی علیہ السلام سے دشمنی تھی۔
اور اس عیسائی عورت کا کلیسا کی دیوار پر لکھا وہ معروف جملہ تو مجھے کبھی نہیں بھولتا کہ جب شیعہ رضا کار فوج داعش کا محاصرہ توڑ کر مسیحی نشین بیجی شہر میں داخل ہوئے اور مسیحیوں کو داعش سے نجات دلوائی تو اس مسیحی عورت نے شہر کے سب بڑے کلیسا کی دیوار پر لکھا: "اے مریم مقدس! آسودہ خاطر سوجائیے؛ اب دوبارہ مسیح صلیب پر لٹکایا نہیں جائے گا، زہرا (س) کے بیٹے ہماری مدد کو آگئے ہیں"
کرگل سے تعلق رکھنے والے شیخ محمد آخوندی کو آبائی گاؤں آپاتی میں سپردخاک کردیا گیا۔تشیع جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت, مرکزی امام جمعہ والجماعت کرگل کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی گئی.
پاپ فرانسس کی عراق آمد پر عراقی وزیر اعظم کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا اور بغداد میں وزیر اعظم، صدر سے ملاقات کے بعد کچھ دیر پہلے نجف اشرف میں مرجع عالیقدر جہان حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی سے کی ہے ۔
اہواز ایران میں ایک بار پھر کورونا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے حوزہ علمیہ امام ہادی(ع)خواہران کا پہلا جہادی گروپ ، جس میں 25 جہادی خواتین شامل ہیں، کو صبح اور سہ پہر کی دو شفٹوں میں کورونا اسپتالوں میں رضاکار عملے کے طور پر مریضوں کی دیکھ بھال کے ساتھ میڈیکل عملے کی مدد بھی کریں گی۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس بیان میں اسی طرح نئے ایرانی سال کے موقع پر کورونا وائرس کے مسئلے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کورونا سے مقابلے کی قومی کمیٹی جو بھی اعلان کرے، اس پر عمل ہونا چاہیے، اگر وہ سفر کو ممنوع قرار دیتی ہے تو عوام کو سفر نہیں کرنا چاہیے۔
بزرگ عالم دین کی رحلت سے علاقے میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جس کو پر نہیں کیا جا سکتا مرحوم مغفور کا انتقال کرگل کے عوام کیلئے بالعموم اور علاقہ صوت کیلئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
عراقی میڈیا پر آنے والے ان پیغامات کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آج عراق و دیگر مناطق میں کلیسا کی گھنٹی کی آواز گونجتی ہے تو یہ حاج قاسم سلیمانی اور ابو مھدی مھندس کی مرہون منت ہے.