آیت اللہ اعرافی کی آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی سے ملاقات
علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ اسلام آفاقی مذہب کے ساتھ مکمل ضابطہ حیات ہے،جس نے تمام شعبوں میں انسانی معاشروں اور انسانیت کی فلاح کی رہنمائی فرمائی ہے ، جنگ ہو یا امن ، ہجرت ہو یا قیام ، تمام صورتوں میں رہنما اصول ایسے وضع کئے جورہتی دنیا تک مثال رہیں گے۔
ممتاز عالم دین جامع دارالعلوم کراچی مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا اظہار افسوس۔
علامہ سید ساجد علی نقوی کی جانب سے زخمیوں کی جلد شفا یابی کی دعا بھی کی گئی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں خصوصاً پیشہ وارانہ امور انجام دینے والے رپورٹرز،میڈیا ورکرز کےلئے جس اہم ترین قانون سازی کی ضرورت ہے افسوس آج تک اس پر عملی طور پر اقدام نہیں اٹھایاگیا، صحافتی تنظیموں کےساتھ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اس جانب سنجیدگی سے غور کرکے اقدامات اٹھائے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی جانب سے الحاق پاکستان کا اعلان تقسیم برصغیر کے موقف کی تائید تھی۔ جس نے پاکستان کے موقف کو تقویت دی۔ لہذا ضروری ہے کہ ملکی و بین الاقوامی تناظر میں خطہ کے عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ منشیات اور سمگلنگ دونوں ایسے عوامل ہیں جو نہ صرف آپس میں باہم ملے ہوئے بلکہ اس کے معاشرے پر براہ راست مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ دونوں گھناؤنے جرائم اس وقت انڈر ورلڈ کے نام سے ایک بزنس کی سی حیثیت اختیار نہ صرف کرچکے ہیں بلکہ اس نے براہ راست ریاستوں، عوام پر اس کے برے اثرات چھوڑے ہیں، مہنگائی، چھوٹے کاروباری افراد کو جہاں دیگر عوامل کے باعث مسائل ہیں وہیں سمگلنگ کے باعث بھی کئی چھوٹے بزنس مینوں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے امدادی سرگرمیوں اور امور زائرین کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات اور خدمات پر سراہا نیک خواہشات کا اظہار کیا
انہوں نے کہاکہ بابائے قوم محمد علی جناح نے دنیا پر دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا، ہندوستان کا کشمیر پر قبضہ ناجائز اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے لیکن افسوس حقوق بشریت کےلئے صدائے احتجاج بلند کرنیوالوں اور آسمان سرپر اٹھانے والوں کی زبانیں معلوم نہیں کیوں بھارت کےخلاف گنگ ہیں۔
6 جولائی کادن عادلانہ نظام کے قیام اور عوام کے اُن جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امّہ کے لیے سنگ میل ہے اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد ونظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا ۔