علامہ شیخ محسن علی نجفی سنہ 1943ء میں پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں سکردو سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر منٹوکھا نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حسین جان کا شمار اپنے علاقے کے علماء میں ہوتا تھا۔
آپ مدرس کے ساتھ بہت کمال کے مصنف بھی تھی آپ نے مناظرانہ طرز پر بہت سی کتب تحریر فرمائیں
ملاقات میں مرجع الدینی کو علماء پاکستان وطلاب حوزہ اور بالخصوص قائد محبوب آیۃ اللہ سید ساجد علی نقوی دام ظلہ کی جانب سے مبارک باد پیش کی۔
امام خمینیؒ علم کے اعلیٰ درجات کے حصول کو کافی نہیں سمجھتے تھےبلکہ تہذیب نفس سے عاری علم کو حجاب اور نقصان دہ سمجھتے تھے۔
نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔
نجف اشرف کے علمی و معنوی ماحول سے بھرپور استفادہ کیا۔ باب مدینۃ العلم سے کسب فیض کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو کئی چیلنج در پیش تھے۔ اس وقت دینی تعلیم و تربیت کے مراکز یعنی مدارس دینیہ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے جن میں چند ایک کے علاوہ باقیوں میں فاضل اساتذہ کا فقدان تھا۔ دختران ملت کی تعلیم و تربیت کے اداروں کا تو شاید تصور تک نہ تھا۔ مساجد میں ضروری دینی معلومات رکھنے والے پیش نمازوں کی بھی سخت کمی تھی۔ عوام تک دین پہنچانے کا سب سے موثر فارم منبر حسینی علمی فقر کا شکار ہی نہیں بلکہ انحرافات کی زد میں تھا۔
ہمیں امید ہے علامہ صاحب مکتب تشیع کی نمائندگی احسن انداز میں کریں گے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی نے مرکزی دفترنجف اشرف میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفیر کا خیرمقدم کرتےہوئے کہا حکومت پاکستان کاعراق اوردیگرعرب ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون قائم کرنا اورموجودہ تعلقات کو فروغ دینا اولین مقصد ہونا چاہئے۔
علماء تشیع و تسنن کی مشترکہ روایات امام مہدی (عج) کی ذات ان کے ظہور اور ان کے ولی اللہ الاعظم کے عنوان سے تسلسل کے ساتھ وارد ہوئی ہیں