قوم صدر رئیسی اور ان کی ٹیم کے لئے دعا کرے، رہبر معظم
اب یہ نہ سمجھئے گا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف مسیحی برادری یا شیعہ حضرات تختہ مشق بنے ہوئے ہیں بلکہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان کی چھوٹی موٹی خبروں پر نگاہ رکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں سُنّی، شیعہ، مسیحی، وغیرہ کوئی بھی انسان محفوظ نہیں، اگر محفوظ ہے تو صرف اور صرف نامعلوم محفوظ ہے۔
اگر علامہ محمد اقبالؒ کے افکار و نظریات کو سامنے رکھا جائے تو اقبال ؒ مسلمانانِ ہند کیلئے جس طرح مصوّرِ پاکستان ہیں، اُسی طرح مصورِ کشمیر بھی ہیں۔ آپکے نظریات و افکار کو جدید پیرائے میں آج کی کشمیری نسل کیلئے بیان کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ کشمیر میں جاری جدوجہدِ آزادی کو جہاں ہماری، اخلاقی، سیاسی، سفارتی اور اجتماعی مدد کی ضرورت ہے، وہیں کشمیریوں کو نسل در نسل علامہ محمد اقبال کے افکار و نظریات سے بھی متصل رہنے کی ضرورت ہے
اس نئے رُشدی نے نعوذباللہ جہاد سے متعلق قرآن مجید کی ۲۶ آیات کو جعلی قرار دیا ہے۔
عراق میں شہید قاسم سلیمانی کا خون ابھی خشک نہیں ہوا۔ عراق ابھی سوگوار ہے، لوگ اداس ہیں اور خطے سے امریکی و استعماری افواج کے انخلا کا مطالبہ زوروں پر ہے۔ چنانچہ اس دورے کو بعض نے اپنے مقاصد کے پیشِ نظر صلیبی جنگوں کی نئی روش کہا ہے، کچھ نے اپنے اہداف کی خاطر اسے ایک برائے نام دورے سے تعبیر کیا ہے، بہت ساروں نے اپنی مصلحت کے پیشِ نظر اسے معمول کا ایک سرکاری دورہ کہنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔
ٹھہتر سالہ خانم کونیکو یاما مورا آج بھی تہران میں مقیم ہیں۔ انکی زندگی ایک سبق آموز زندگی ہے۔ اسکا مطالعہ ہمیں دینِ اسلام کی آفاقیت کی یاد دلاتا ہے۔
یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ہندوستان نے تو ساری دنیا میں اپنے ہیروز کو دانش مند اور مفکر کے طور پر متعارف کروایا ہے۔ لیکن ہم صرف کشمیر میں بھی قائداعظم محمد علی جناح کے نظریات کو متعارف نہیں کرا سکے۔
فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کی مدد و نصرت کیلئے عرب و عجم سے صدائیں بلند ہونی چاہیے۔ اگر کشمیر میں ہونے والے ظلم سے ہم بے تاب نہیں ہوتے تو ہمیں اپنے ایمان اور مسلمان ہونے پر شک کرنا چاہیے۔
ہزارہ کمیونٹی سے یہ خون کی قسطیں جو روزانہ وصول کی جاتی ہیں، شاید انہیں پیسوں کی نقد اقساط میں بدل کر کچھ لوگوں کو مزید زندہ رہنے کی مہلت دلائی جا سکے۔ بہرحال کوئی ہزارہ ہو یا غیر ہزارہ، اگر جانیں بچانی ہیں تو صدقہ تو دینا ہی پڑے گا۔
حوزہ ٹائمز | شہادت آرزو نہیں مطلوب ہے، تمنا نہیں مقصود ہے، جادہ نہیں منزل ہے اور قالب نہیں روح ہے۔ ہماری طرح اس کی خواہش کرنے والے بہت ہیں، اس کی تلاش میں بسترِ فراش پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے والوں کی تعداد ان گنت ہے