15

غیبت امام زمان(عج) ( چھٹی قسط )

  • News cod : 19759
  • 20 جولای 2021 - 13:15
غیبت امام زمان(عج) ( چھٹی قسط )
لوگوں کے آئمہ اھل بيت عليھم السلام کي امامت و ولايت کے ساتھ نامناسب روّيہ سے غيبت ضروري ہوچکي تھي اور آئمہ معصومین علم الہی کی بناء پر اس تلخ حقیقت سے آگاہ تھے.

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

فلسفہ غیبت کی بحث مکمل کرنے کے بعد مراحل غیبت کی بحث شروع کی جاری ہے.
احادیث میں امام مہدی علیہ السلام کے لئے دو قسم کی غیبت بیان ہوئی ہے :غیبت صغری (مختصر مدت کی غیبت) اور غیبت کبریٰ (طولانی عرصہ کی غیبت).
تمہید :
لوگوں کے آئمہ اھل بيت عليھم السلام کي امامت و ولايت کے ساتھ نامناسب روّيہ سے غيبت ضروري ہوچکي تھي اور آئمہ معصومین علم الہی کی بناء پر اس تلخ حقیقت سے آگاہ تھے اور چاھتے تھے کہ شيعہ مومنین درست انداز سے اس واقعہ کا سامنا کریں اور اسے تحمل کریں.آئمہ معصومین عليھم السلام نے مختلف طریقوں سے اس حقیقت کو لوگوں کے لئے آشکار کیا:
(١): احادیث و روایات بیان کرتے ہوئے :
آئمہ معصومین عليھم السلام نے احادیث و روایات کو بیان کرتے ہوئے لوگوں کو غیبت کے واقعات سے آگا ہ کیا۔ ہماری احادیث کی کتب میں امام عج اللہ فرجہ الشریف کی مخفی ولادت اور حضرت ولی عصر علیہ السلام کی غیبت کے بارے میں بہت سی احادیث و روایات بیان ہوئی ہیں۔
یہاں ایک لطیف نکتہ یہ بھی ہے کہ تمام معصومین علیہ السلام کی طرف سے غیبت کے بارے میں روایات صادر ہوئی ہیں۔
مرحوم شیخ صدوق اپنی کتاب ”کمال الدین و تمام النعمہ”ميں جو غیبت کے بارے میں تحریر ہوئی ہے ان روایات کی طرف اشارہ کیاہے اور ہر ہر امام سے اس موضوع پر حدیث کو جدا جدا باب میں ذکر کیاہے کہ ان میں سے بعض احادیث کی طرف اشارہ کیا جاتاہے:
پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
طَوبٰی لِمَنْ أدْرکَ قَائِمَ اَھْلَ بَیْتِیْ وَ ھُوَ يَأتَمُّ بِہِ فِی غَیْبَتِہِ قَبْلَ قِیَامِہَ وَ یَتَوَلّی اَؤلیَائَہُ وَ یُعَادِی أعْدَاءَ ہُ ذَلِکَ مِنْ رُفَقَائِی وَ ذَوِی مَوَدَّتِی وَ أکْرَمَ اُمَّتِی عَلَّی یَوْمَ الْقِیَامَة.
اس شخص کيلئے خوشخبری ہے کہ جو میری اہلبیت کے قائم کو اس حال میں پائے ان کے ظہور سے پہلے ان کی غیبت کے زمانہ میں ان کی امامت پر ایمان رکھتاہو اور ان کے چاہنے والوں سے محبت رکھتا ہو اور ان کے دشمنوں سے دشمنی رکھتاہو وہ قیامت کے دن میرے دوستوں، میرے چاہنے والوں اور میری امت کے سب سے زیادہ عزت پانے والے لوگوں میں سے ہوگا۔ ( کمال الدین باب٢٥ ، ح٢.)
امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام:
”لِلْقََائِمِ مِنّا غَیْبَةٌ أمَدُھَا طَوِیلٌ… اَِلاَّّ فَمَنْ ثَبَتَ مِنْھُمْ عَلَي دِيْنِہِ وَلَمْ يَقْسُ قَلْبُہُ لِطُولِ أَمَدِ غَيْبَۃِ اِمَامِہِ فَھُوَ مَعِي فِيْ دَرَجَتِي يَومَ الْقِيَامَۃ” ہمارے قائم کے لئے ایک غیبت ہے کہ اس کی مدت طولانی ہے …۔ جان لیجئے کہ جو بھی اس زمانہ میں اپنے دین پر محکم و استوار ہوگا اور اس کا دل اپنے امام کی طولانی غیبت کی بناء پر سخت نہ ہو گا,وہ روز قیامت میرا ہم مرتبہ ہوگا۔( کمال الدین باب ٢٦، ح١٤.)
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام :
”أمَا عَلِمْتُم أنّہ مِنّا أحَدٌ اِلاَّ وَیقَعُ فِی عُنُقہِ بَیْعَةٌ لِطَاغَیةِ زَمَانِہ اِلاَّ الْقَائِمُ الذِیْ یُصَلّی رُوْحُ اللہِ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ خَلْفَہُ فَاِنَّ اللہَّ عَزَّوَجَلَّ یُخْفیْ وِلاَدَتَہُ وَ یُغَیّبُ شَخْصَہُ لِئلاَّ یَکُونَ لِاَحَدٍ فِیْ عُنُقِہ بَیْعَةٌ اِذَا خَرَجَ؛”
ابو سعید عقیصا کہتے ہیں : جب امام حسن علیہ السلام نے معاویہ کے ساتھ مجبواً صلح کی تو لوگ ان کے پاس آئے ان میں سے بعض ان کے معاہدے کي وجہ سے ان سے ناراض ہوئے تو امام نے فرمایا: وای ہو تم پر٬ تم کیا جانتے ہو کہ میں نے کيا کہا: پروردگار کی قسم یہ کام میرے شیعوں کے لئے ہر اس چیز سے بہتر ہے کہ جس پر سورج چمکتاہے اورغروب ہوتاہے… آیا تم جانتے ہو کہ ہم میں سے کوئی امام ایسا نہیں ہے کہ جس پر اس کے زمانہ کے طاغوت کی ( جبری) بیعت نہ ہو مگر سوائے اس قائم کے کہ روح اللہ ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔اللہ تعالی ان کی ولادت مخفی رکھے گا اور ان کے وجود کو غائب رکھے گا یہاں تک کہ وہ خروج کریں گے اور ان کی گردن پر کسی کی بيعت نہ ہوگی۔( کما الدین ، ب٢٩، ح٢))
جاری ہے…….

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=19759