6

غیبت امام زمان عج ( قسط 13)

  • News cod : 22213
  • 09 سپتامبر 2021 - 16:13
غیبت امام زمان عج ( قسط 13)
زید شحاّم امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں : کہ انہوں نے فرمایا: حضرت صالح عليہ السلام نے ایک مدت تک اپنی قوم سے غیبت اختیار کی اور جب وہ غائب ہوئے تو اس وقت ایک مکمل اور خوش اندام مرد تھے کہ ان کے چہرے پر گھنی داڑھی اور متوسط قد کے دبلے سے بدن کے مالک تھے اور جب اپنی قوم کی طرف لوٹ کرآئے تو اس وقت لوگ تین گروہوں میں بٹ چکے تھے:

سلسلہ بحث مہدویت
تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)
دیدار جمال حضرت عج:
اسی دوران ایک رات شہر ری میں اپنے خاندان ، بچوں اور بھائیوں اور الہی عطا کردہ نعمتوں کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ ایک دم نیند کا مجھ پرغلبہ ہوا اور ميں نے خواب دیکھا گویا میں مکہ میں ہوں اور بیت اللہ الحرام کا طواف کررہاہوں ساتویں طواف میں حجر الاسود کے پاس پہنچا اور اسے بوسہ دیا یہ دعا پڑھی : ”أمانَتِی أدّیتُمَا و میِثَاقِیْ تَعَاھَدْتُہُ لِتَشْھَدَ لِیْ بالمُوَافَاہ” یہ میری امانت ہے کہ اسے اداکررہاہوں اور یہ میرا ایمان ہے کہ اسے پورا کررہاہوں کہ تم اس کے ادا کرنے پر گواہی دینا۔
اسی وقت میں نے اپنے مولی صاحب الزمان صلوات اللہ علیہ کو دیکھا کہ آپ خانہ کعبہ کے دروازہ پر کھڑے تھے, میں اضطراب اور پریشان انداز میں ان کی طرف بڑھا انہوں نے میرا چہرہ دیکھا اور میرے دل کا حال پڑھا٬ میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے مجھے جواب دیا ۔ پھر فرمایا : غیبت کے موضوع میں ایک کتاب کیوں تحريرنہیں کرتے تاکہ تمہارا حزن و غم دور ہو؟ عرض کی : یا ابن رسول اللہ غیبت کے بارے میں کچھ چیزیں تحریر کیں ہیں:فرمایا: نہ اس طرح ٬تمہیں حکم دیتا ہوں غیبت کے بارے میں ایک کتاب تحریر کرو اور اس میں انبیاء کی غیبت کو بیان کرو ٬پھر آنحضرت صلوات اللہ علیہ چلے گئے اور میں خواب سے بیدا ر ہوگیا اور طلوع فجر تک دعاء گریہ زاری اور درد دل و شکوہ بیان کرنے میں وقت گزارا ٬جیسے ہی صبح ہوئی میں نے اس کتاب کو تحریر کرنے کا آغاز کیا تاکہ حجت خدا کا حکم بجا لاؤں اس طرح کہ اس معاملے میں پروردگار سے نصرت چاہتاہوں اور اس پر توکل کرتاہو اور اپنی خطاؤں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو کچھ توفيق ہے اس کی طرف سے ہے٬ اس پر میں توکل کرتا ہوں اور اس کی طرف لوٹ کر جاؤں گا ۔
کتاب کمال الدین سے کچھ مثالیں:
امام عصر عج کے حکم مبارک سے عظیم عالیقدر محدث تشیع ,شیخ صدوق نے کتاب کمال الدین تحریر کی .یہ کتاب مہدویت کے موضوع میں انتہائی معتبر اور قدیم ترین ماخذ شمار ہوتی ہے اور اپنی ھزار سالہ تاریخ میں شیخ صدوق رح کی دیگر کتب کی مانند ہمیشہ متکلمین,محققین ,محدثین اور فقہاء کی مورد توجہ قرار پائی. اب اسي کتاب سے انبیاء کي غيبت کے بارے میں چند مثالیں بیان کی جاتی ہیں:
گذشتہ انبیاء علیہم السلام کی غیبت:
حضرت صالح علیہ السلام:
زید شحاّم امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں : کہ انہوں نے فرمایا: حضرت صالح عليہ السلام نے ایک مدت تک اپنی قوم سے غیبت اختیار کی اور جب وہ غائب ہوئے تو اس وقت ایک مکمل اور خوش اندام مرد تھے کہ ان کے چہرے پر گھنی داڑھی اور متوسط قد کے دبلے سے بدن کے مالک تھے اور جب اپنی قوم کی طرف لوٹ کرآئے تو اس وقت لوگ تین گروہوں میں بٹ چکے تھے:
ایک گروہ منکرین کا تھا کہ جو کبھی بھی راہ راست پر نہ آئے ۔ دوسرا گروہ اہل شک و تردید تھے اور تیسرا گروہ اھل ایمان و یقین تھے ۔ بلاشبہ قائم بھی حضرت صالح علیہ السلام کی مانند ہیں۔
حضرت موسی علیہ السلام:
امیر المؤمنین علیہ السلام نے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب حضرت یوسف علیہ السلام کا وقت وفات آپہنچا تو انہوں نے اپنے پیروکاروں اور خاندان والوں کو جمع کیا اور اللہ تعالی کی حمد و ثنا بجالائے اور پھر انہیں فرمايا: ان پر ایک نہایت سخت دور آئے گا٬ ان کے مردوں کو قتل کیا جائے گا اور ان کی حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کئے جائے گے اور بچوں کے سر جدا کئے جائیں گے٬ یہاں تک کہ اللہ تعالی لاوی بن یعقوب کی اولاد میں سے ایک قائم میں حق کو آشکار کرے گا٬ وہ گندمی رنگت اور بلند قامت مرد ہوں گے اور ان کی صفات بيان کيں پھر ان لوگوں نے اس وصیت کو یاد رکھا یہاں تک کہ بنی اسرائیل پر غیبت اور مصائب کا زمانہ آیا کہ وہ چار سو سال تک قائم کے قیام کے منتظر رہے ….
( جاری ہے……..)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=22213