12

غیبت امام مہدی عج(قسط31)

  • News cod : 29065
  • 04 فوریه 2022 - 10:16
غیبت امام مہدی عج(قسط31)
انتظار کی تعریف اور اہمیت: ''انتظار'' کے مختلف معانی کئے گئے ہیں، لیکن اس لفظ پر غور و فکر کے ذریعہ اس کے معنی کی حقیقت کوپایا جا سکتا ہے۔ انتظار کے معنی کسی کے لئے چشم براہ ہونا اور کسی کے لئے آنکھیں بچھانا ہے اور انتظار کی قدروقیمت کا دارومدار اس بات پر ہوتاہے کہ کس کا انتظار کیا جارہا ہے اور کیوں انتظار کیا جارہا ہے. اسی طرح انتظار کے ثمرات کا دارومدار بھی اس بات پر ہے۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

انتظار کی تعریف اور اہمیت:
”انتظار” کے مختلف معانی کئے گئے ہیں، لیکن اس لفظ پر غور و فکر کے ذریعہ اس کے معنی کی حقیقت کوپایا جا سکتا ہے۔
انتظار کے معنی کسی کے لئے چشم براہ ہونا اور کسی کے لئے آنکھیں بچھانا ہے اور انتظار کی قدروقیمت کا دارومدار اس بات پر ہوتاہے کہ کس کا انتظار کیا جارہا ہے اور کیوں انتظار کیا جارہا ہے.
اسی طرح انتظار کے ثمرات کا دارومدار بھی اس بات پر ہے۔
انتظار صرف ایک روحانی اور اندرونی حالت نہیں ہے بلکہ اندر سے باہر کی طرف اثر کرتی ہے اورسرگرمی اور تحرک کا موجب بنتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ روایات میں ”انتظار” کو ایک عمل بلکہ تمام اعمال میں بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔
انتظار ”منتظر” کوشخصیت اور اس کے کاموں اور اس کی کوششوں کو ایک خاص سمت عطا کرتا ہے اور انتظار وہ راستہ ہے جو اسی چیز پر جاکر ختم ہوتا ہے جس کا انسان انتظار کرتا ہے۔
لہٰذا ”انتظار” کے معنی یہ نہیں ہے کہ انسان ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھا رہے، انتظار اسے نہیں کہتے کہ انسان دروازہ پر آنکھیں جمائے رکھے اور حسرت لئے بیٹھا رہے، بلکہ در حقیقت ”انتظار” میں نشاط اور شوق و جذبہ پوشیدہ ہوتا ہے.
جو لوگ کسی محبوب مہمان کے انتظارمیں ہوتے ہیں وہ خود اور اپنے اطراف کے ماحول کو مہمان کے لئے تیار کرتے ہیں اور اس کے راستہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں۔
امام زمانہ عليہ السلام کے انتظار کے بارے میں گفتگو اس بے نظیر واقعہ کے تحقق کے بارے میں گفتگو ہے کہ جس کی خوبصورتی اور کمال کی کوئی حد نہیں ہے. انتظار اس زمانہ کا ہے کہ جس کی خوشی اور شادابی کی مثال گزشتہ ادوار میں نہیں ملتی اور یہ وہی حضرت امام زمانہ عليہ السلام کی عالمی حکومت کا انتظار ہے, جس کو روایات میں ”انتظار فرج” کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور اس کو اعمال و عبادت میں سے بہترین عبادت قرار دیا گیا ہے، بلکہ تمام اعمال کے قبول ہونے کا وسیلہ قرار دیا گیا ہے۔
حضرت پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”میری امت کا سب سے بہترین عمل (امام مہدی عليہ السلام کے ) ظہو ر کا انتظار ہے ”۔ (بحار الانوار, ج 52، ص122 )
حضرت امام صادق عليہ السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا:
”کیا تم لوگوں کو اس چیز کے بارے میں آگاہ نہ کروں جس کے بغیراللہ تعالی اپنے بندوں سے کوئی بھی عمل قبول نہیں کرتا؟
سب نے کہا: جی ہاں!
امام عليہ السلام نے فرمایا:
خدا کی وحدانیت کا اقرار، پیغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کی نبوت کی گواہی، خداوندعالم کی طرف سے نازل ہونے والی چیزوں کا اقرار اور ہماری ولایت اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری اور آئمہ علیہم السلام کی اطاعت ، تقویٰ و پرہیزگاری اور کوشش و بردباری اور قائم آل محمد عج کا انتظار”۔(غیبت نعمانی. باب 11، ص 207)
پس ”انتظار فرج” ایسا انتظار ہے جس کی کچھ خاص خصوصیات اور منفرد امتیازات ہیں جن کو کماحقہ پہچاننا ضروری ہے تاکہ اس کے بارے میں بیان کئے جانے والے تمام فضائل اور آثار کا راز معلوم ہوسکے۔
(جاری ہے…..)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29065