اربعین ہمیں زمانہ ظہور کی عکاسی کر رہا ہے۔ ہم اسے دیکھ رہے ہیں اور اہم ترین صفات جس کا امام زمانہ ؑ کو بھی ہم سے انتظار ہے وہ ہمدلی ہے۔
آپ دیکھ لیں عالمی میڈیا کسی طرح راضی نہیں کہ اس عظیم عالمگیر تحریک اور اس میں موجود خدمات، ہمدلی، ہمدردی، ایثار وتعاون جو اصل انسانی جلوے ہیں وہ پوری دنیا دیکھ پائے۔
مدرسہ امام خمینیؒ قم کے شعبہ علوم فنون قرآت کے سربراہ اور نامور قرآنی استاد حجۃ الاسلام والمسلمین سید مجتبیٰ اصیل رضوی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ جتنے ترجمہ قرآن کے اردو زبان میں ہوئے ہیں کسی اور زبان میں نہیں ہوئے لیکن جو تحقیقات اور علمی کام گذشتہ علماء نے کیا ہے اس کو آج کل کے زمانے کے مطابق اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کی دوسری نمایاں صفت مخفیانہ مدد تھی۔ مدینہ والے رات کو اپنے گھروں کی دہلیز پر کھانا اور دیگر اشیا پاتے تھے لیکن لانے والے کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں چلتا تھا۔ امام کی شہادت کے بعد معلوم ہوا کہ آپ علیہ السلام رات کو ان کی مدد کرتے تھے۔
حجت الاسلام غضنفر حیدری نے حوزہ علمیه قم کے مایہ ناز اساتذہ جیسے آیت اللہ جعفر سبحانی، آیت اللہ وحید خراسانی، آیت اللہ لنکرانی، آیت اللہ جواد تبریزی، آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت اللہ نوری ہمدانی، آیت اللہ جواد آملی اور آیت اللہ جعفر پیشہ سے کسب فیض کیا۔
اس کے علاوہ امام زمانہ ؑ کی شخصیت اور عظمت آیات و روایات کی روشنی میں ’’رمز بقایای جہاں‘‘ کے نام سے کتاب لکھ چکا ہوں، تذکرہ موت آیات و روایات کی روشنی میں کہ ہم موت کی کیسی تیاری کریں اس پر بھی کتاب لکھنے کی توفیق ہوئی اور وہ بھی چھپ گئی ہے۔
انقلاب مخالف گروہوں اور دشمن کی خفیہ ایجنسیوں میں ایک وسیع بحران اور بلوے پیدا کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ اس لئے وہ موقع کا انتظار کرتی ہیں۔ اسی لئے یہ خدشہ تھا کہ اس دوران یعنی 'ماہ مہر' کی شروعات (23 ستمبر نئے تعلیمی سال کی شروعات) کے آس پاس کوئی نہ کوئي حرکت کی جائے گی۔
اگر کوئی قانون پارلیمنٹ سے قرآن و سنت کے خلاف بنتا ہے، تو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے اور فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسے کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے
اگر ہم نے یہ جلسے یہ جلوس یہ چیزیں چھوڑ دی، تو لوگ کربلا کو بھی بھول جائیں گے جس طرح لوگ غدیر کو بھول گئے تھے
حضرت آیت اللہ العظمی الشيخ محمد یعقوبی کا قم میں نمائندہ حجۃ الاسلام والمسلمین الشيخ قیس الطایی النجفی نے عید غدیر کی مناسبت سے وفاق ٹائمز کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آیہ ابلاغ (يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ ۖ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ) غدیر خم ميں نازل ہوا ہے رسول اللہ نے خدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایک اہم ترین فریضہ ادا کیا۔