پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
انتظار حضرت یعقوبؑ: ہمارے سامنے حضرت یعقوبؑ کی مثال ہے۔ کہ ہمیشہ اپنے بىٹىوں سے کہتے تھے کہ آپ بیکار نہ بیٹھیں اور جائیں کہ اپنے بھائى کو تلاش کریں اور خدا کی رحمت سے نا امید نہ ہوں:
اس میں شک نہیں کہ الہی پیشواؤں کی قیادت وامامت کا اصل مقصد دنیا کی ہدایت اور انہیں منزل مقصود تک پہنچانا ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب دنیا والوں میں اس سے فائدہ اٹھانے کی آمادگی بھی ہو، ورنہ بقول شاعر مشرق ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے رہرو منزل ہی نہیں
مادی نظریات: ادیان الہیٰ سے ہٹ کر جو دیگر مادی نظریات ہیں ان کے مطابق یہ درست ہے کہ جتنے بھی نظام ہیں ان کو کسی نے شروع میں نہیں بنایا ہے خودکار ہیں یعنی مادی چیزیں خود بخود چل رہی ہیں۔ یہ شب و روز کی گردش، جانور انسان پودے ہوا کا چلنا سب خود بخود ہے۔
شاگردوں کی تربیت کے علاوہ کبھی کبھی مسلمانوں کے لئے ایسی مشکلات پیش آتی تھیں جن کو امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے علاوہ کوئی اور حل نہیں کرسکتا تھا
شیعہ عقیدہ: پروردگار جس طرح اپنی ذات میں واحد ہے اسی طرح اپنی صفات میں بھی یکتا ہے۔ یعنی یہ صفات اس کی ذات سے جدا نہیں بلکہ اس کی ذات کا ہی حصہ ہیں۔ مفہوم کے اعتبار سے جدا ہیں لیکن اپنی حقیقت اور اپنے وجود کے اعتبار سے اللہ کی ذات میں ہی ہیں۔
معاویہ امام حسنؑ، امام حسینؑ اور خاندان اہل بیتؑ کے کسی دوسرے فرد کے خلاف کوئی سازش نہیں کرے گا
۲۵ / افراد پر مشتمل اسلام مخالفوں کے پانچ گروہ نے آپس میں یہ طے کیا کہ پیغمبر کے پاس جاکر مناظرہ کریں۔ان گروہوں کے نام اس طرح تھے: یہودی، عیسائی، مادّی، مانُوی اور بت پرست۔یہ لوگ مدینہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چاروں طرف بیٹھ گئے، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بہت ہی کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو بحث آغاز کرنے کی اجازت دی۔
28 صفر کا دن پوری دنیا کے لیے غم و حزن کی یادوں سے وابستہ ہے کیونکہ پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آنے والے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی دن ہمیشہ کے لیے اس ظاہری دنیا کو خیر باد کہا اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
موضوع سخن انتظار ہے۔ ہم زمانہ غیبت میں جو اہم ترین وظیفہ رکھتے ہیں وہ مولاؑ کا عقیدہ ،علم و عمل ہر اعتبار سے انتظار ہے۔ انتظار کو بڑھانے میں دو چیزوں کا بڑا کردار ہے