نیتن یاہو کی پریشانی
طوفان الاقصیٰ کے 213 ویں دن (جسے طوفان بھی کہا جاتا ہے) غیر متوقع طور پر اسرائیل میں بظاہر ایک اہم اور سیاسی طوفان اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے اور شاید کسی حد تک امریکہ میں بھی، جیسا کہ حماس نے مہینوں کی دوڑ دھوپ والے مذاکرات میں اتفاق کیا ہے۔
موضوع سخن انتظار ہے۔ ہم زمانہ غیبت میں جو اہم ترین وظیفہ رکھتے ہیں وہ مولاؑ کا عقیدہ ،علم و عمل ہر اعتبار سے انتظار ہے۔ انتظار کو بڑھانے میں دو چیزوں کا بڑا کردار ہے
ابو لادیان جو امام عسکریؑ کے غلام ہیں کہتے ہیں امام ؑ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں کچھ خطوط دئے اور فرمایا ان کو مدائن شہر میں پہنچا دو ۔ تم 15 دن کے بعد سامرہ پلٹو گے اور میرے گھر سے نالہ و شیون کی آواز سنو گے
ملک کی موجودہ صورتحال کو سامنےرکھتےہوئے یکم ربیع الاول کا پروگرام ملتوی کردیا گیا۔ اس پروگرام کےملتوی ہونےکے بعد یہ فقیر چند اہم لیکن پراگندہ نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہے۔
سنی شیعہ متحدہ اجتماعات میں آپ کو بہت پسند کیا جاتاتھا لوگ آپکی تقریر کے گرویدہ تھے برجستہ اور بر محل تقریر دلکش اور بھاری بھر کم انداز
امام جعفر صادق علیه السلام فرماتے ہیں: دل برداشتہ نہ ہونا کہ تم کربلا نہ پہنچ سکے، اس دن دل سے کربلا کو یاد کرو اور کربلا کے غم کو یاد کرنا یعنی تم کربلا میں ہی ہو، دل سے آہ و بکا تو کر ہی سکتے ہو؟ ممکن ہے تمہارے اس ایک آه و بکا کا ثواب زیارت سے زیادہ ہو۔
اربعین یعنی عاشورا کے عالمی انقلاب کے چالیس دن گزر جانے کے بعد سید و سردار کی یاد منانے کا عالمی دن۔
مومن وہ ہے جو باعمل ہو، امام مہدی (ع) کے ساتھ مخلص ہو، حقیقی سچا انتظار کر رہا ہو، ظہور کے لیے مکمل تیار ہو
آغا عباس رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 29جمادی الثانی 1280ہجری کو ہوئی۔ جب آپ بیس برس کے تھے تو تحصیل علم کی خاطر کشمیر کا رخ کیا
متنازعہ بل کے منفی اثرات سے امن کے گہوارے میں موجود اتحاد بین المسلمین اور امن کے داعی عالم دین آغا سید باقر حسین الحسینی بھی محفوظ نہ رہ سکے۔