مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
یہ تحریر فارسی علمی مقالہ"زن در اسلام از دیدگاہ شہیدہ بنت الہدی صدر" کا آزاد ترجمہ وتلخیص ہے جو کہ عمومی استفادہ کے لئے شائع کیا جارہا ہے۔ اصل فارسی مقالہ اورمنابع سے آگاہی کے لئے موسسہ شہید صدر کی سائٹ mbsadr.ir سے رجوع کریں۔
عالم اقتصاد میں آپ کی کتاب "اقتصادنا "نے ہل چل مچا رکھی ہے جسے آپ نے 28 سال کی عمر میں تحریر کی تھی،جبکہ اس وقت مارکسزم اور سرمایہ دارانہ نظام سے اسلامی و غیر اسلامی ریاستیں ان کی دی ہوئی ظالمانہ نظام کی دلدل میں پھنستی جارہی تھیں۔
سید ہ آمنہ صدرالمعروف بنت الہدی صدرؒ، شہید اسلام سید محمد باقر الصدرؒ کی بہن تھیں ، جو 1357ھ ،1937ءکو عراق کے شہر کاظمین میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ نحو، منطق، فقہ اور اصول وغیرہ تعلیم اپنے گھر پر ہی حاصل کی
شہید صدر نے اپنی زندگی کے آغاز سے ہی دفاع اسلام کا علم بلند کیا اور اپنے علم اور قلم و زبان کے ذریعے انحرافی اور الحادی افکار کا مقابلہ کیا۔
دور حاضر کا وہ اہم مسئلہ جس نے انسانی فکر کو پراکندہ کردیا اور جس کا تعلق براہ راست انسانی زندگی کی گہرائیوں سے ہے اور ایک ایسے نظام کی تلاش کا ہے جو انسانیت کے لئے مفید اور اجتماعی زندگی کے لئے موزوں و مناسب ہو
سید محمد باقر الصدرؒ عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے اور امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام آپ کے افکار سے وسیع پیمانے پر استفادہ کرے گا اور خاص طور پرمیں اس عظیم مفکر اسلام کی کتب سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہو ں۔ خداوند کریم آپ کو آپ کے آباء واجداد اور آپ کی عظیم مجاہدہ بہن کواپنی جدۂ طاہرہ کے ساتھ محشور فرمائے۔
شہیدہ سیدہ آمنہ بنت الہدیؒ تاریخ اسلام کی ایک عظیم شخصیت ہےجنہوں نے اپنے جلیل القدر بھائی آیت اللہ العظمیٰ شہید محمد باقر الصدرؒ کے شانہ بشانہ تبلیغی،ثقافتی،جہادی اور سیاسی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
صدقہ کے حوالے سے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اس کے مقدار مہم نہیں ہے کہ انسان بہت زیادہ مال دے،بلکہ جتنا وہ دے وہی کافی ہے بلکہ بعض روایات میں آیا ہے:"اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ شِقُّ تَمْرَةٍ فَكَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ"؛ بچو تم دوزخ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا دے کر ہو اور یہ بھی نہ پائے تو اچھی سی کوئی بات کہہ کر سہی۔