حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا
حضرت سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا ان عورتوں میں سے ایک ہے جن کو کائنات کی تمام عورتوں کے لیے سردار قرار دیا گیا ہیں ۔سیدہ سلام اللہ ایسی شخصیت کی مالکہ تھیں کہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی نظام الہی کے تحفظ کے خاطر قربان کردی۔جو رحمت اللعالمین کے لیے رحمت بن کر آئی ۔آپ سلام اللہ علیہا نے اسی ہستیوں کی تربیت کی جو سردار جوانان جنت قرار پائے ۔
دور حاضر کی دنیا میں مغربی دنیا کی حکومتوں کے پاس صرف اور صرف ایک ہی طریقہ واردات باقی ہے کہ جب بھی یورپ اور مغرب میں کوئی حادثہ رونما ہو جائے تو اس کو مدعا بناتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی جاتی ہے
اب یہ نہ سمجھئے گا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف مسیحی برادری یا شیعہ حضرات تختہ مشق بنے ہوئے ہیں بلکہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان کی چھوٹی موٹی خبروں پر نگاہ رکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں سُنّی، شیعہ، مسیحی، وغیرہ کوئی بھی انسان محفوظ نہیں، اگر محفوظ ہے تو صرف اور صرف نامعلوم محفوظ ہے۔
اگر ایک عورت اپنے آپکو اسلام کے صحیح نورانی سانچے میں ڈھال لے تو پورا معاشرہ گلستان کا منظر پیش کریگا۔ ایک عورت کی صحیح تربیت تین خاندانوں کی اعلیٰ تربیت کی ضامن ہے۔
یہ جان لینا چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے یہ اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے طفیل ہے۔ اگر آپ ان ہستیوں کے علاوہ دوسرے انسانوں کی کہی گئی باتوں کو ملاحظہ کریں تو معلوم ہو گا کہ وہ کسی طرح سے بھی (اس ذات سے) متصل نہیں ہیں اور ان پر اعتماد نہیں کر سکتے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ خواتین کے لئے اسلامی لباس کا پہننا دین اسلام کی ضروریات میں سے ہے اور اس بارے میں متعدد آیات بھی موجود ہیں۔
جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اپنے لئے فرمارہے ہیں کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی ذات ان کے لئے نمونۂ عمل ہے تو ہمارے لئے بدرجہ اولی ان کی سیرت پر عمل کرنا ضروری ہے، اسی مقصد کو مدّنظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی قناعت کے ایک گوشہ کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی قناعت کو دیکھ کر ہم بھی اپنی زندگی میں اسے اپنائیں۔
اشرف الانبیاء اور رحمۃ للعالمین باپ کے لئے بھی ماں قرار پانے والی باعصمت، باعفت، باعظمت، بامعرفت، بامروت، باجلالت، باشرافت، باشہامت، باکرامت ماں حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام تجھے لاکھوں کروڑوں سلام
سیدہ فاطمہ زہراء ؑ وہ عظیم ہستی ہیں جو مرکز تعارف اہل بیت ؑ ہیں ۔آپ حدیث کساء میں پڑھتے ہیں کہ اہل بیؑت جب ایک چادر میں اکھٹے ہوئے ۔توجبرئیل امین ؑ نےسوال کیا ۔ اے پروردگار !چادر کے نیچے جو ہستیاں موجود ہیں وہ کون ہیں : یارب ومن تحت الکساء؟ تو خداوند عالم نے جواب میں ارشاد فرمایا: "ھم فاطمۃ و ابوھا و بعلھا وبنوھا” "وہ فاطمہ ؑ ہیں ،ان کے پدربزرگوار ہیں،ان کے شوہر نامدار ہیں اوران کے فرزند ان ذی وقار ہیں۔”