مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
اب یہ نہ سمجھئے گا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف مسیحی برادری یا شیعہ حضرات تختہ مشق بنے ہوئے ہیں بلکہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان کی چھوٹی موٹی خبروں پر نگاہ رکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں سُنّی، شیعہ، مسیحی، وغیرہ کوئی بھی انسان محفوظ نہیں، اگر محفوظ ہے تو صرف اور صرف نامعلوم محفوظ ہے۔
اگر ایک عورت اپنے آپکو اسلام کے صحیح نورانی سانچے میں ڈھال لے تو پورا معاشرہ گلستان کا منظر پیش کریگا۔ ایک عورت کی صحیح تربیت تین خاندانوں کی اعلیٰ تربیت کی ضامن ہے۔
یہ جان لینا چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے یہ اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے طفیل ہے۔ اگر آپ ان ہستیوں کے علاوہ دوسرے انسانوں کی کہی گئی باتوں کو ملاحظہ کریں تو معلوم ہو گا کہ وہ کسی طرح سے بھی (اس ذات سے) متصل نہیں ہیں اور ان پر اعتماد نہیں کر سکتے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ خواتین کے لئے اسلامی لباس کا پہننا دین اسلام کی ضروریات میں سے ہے اور اس بارے میں متعدد آیات بھی موجود ہیں۔
جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اپنے لئے فرمارہے ہیں کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی ذات ان کے لئے نمونۂ عمل ہے تو ہمارے لئے بدرجہ اولی ان کی سیرت پر عمل کرنا ضروری ہے، اسی مقصد کو مدّنظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی قناعت کے ایک گوشہ کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی قناعت کو دیکھ کر ہم بھی اپنی زندگی میں اسے اپنائیں۔
اشرف الانبیاء اور رحمۃ للعالمین باپ کے لئے بھی ماں قرار پانے والی باعصمت، باعفت، باعظمت، بامعرفت، بامروت، باجلالت، باشرافت، باشہامت، باکرامت ماں حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام تجھے لاکھوں کروڑوں سلام
سیدہ فاطمہ زہراء ؑ وہ عظیم ہستی ہیں جو مرکز تعارف اہل بیت ؑ ہیں ۔آپ حدیث کساء میں پڑھتے ہیں کہ اہل بیؑت جب ایک چادر میں اکھٹے ہوئے ۔توجبرئیل امین ؑ نےسوال کیا ۔ اے پروردگار !چادر کے نیچے جو ہستیاں موجود ہیں وہ کون ہیں : یارب ومن تحت الکساء؟ تو خداوند عالم نے جواب میں ارشاد فرمایا: "ھم فاطمۃ و ابوھا و بعلھا وبنوھا” "وہ فاطمہ ؑ ہیں ،ان کے پدربزرگوار ہیں،ان کے شوہر نامدار ہیں اوران کے فرزند ان ذی وقار ہیں۔”
ان کا نام فاطمہ اور کنیت ام البنین ( بیٹیوں کی ماں) تھی۔ ان کے ماں باپ بنی کلاب خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جو پیغمبر اسلام (ص) کے اجداد تھے۔ ان کے باپ حزام اور ماں ثمامہ یا لیلی ہیں۔ ان کے شوہر علی بن ابیطالب (ع) اور ان کی اولاد عباس ، عبد اللہ، جعفر اور عثمان ہیں کہ چاروں بیٹے سر زمین کربلا میں امام حسین (ع) کی رکاب میں شہید ہوئے۔ حضرت ام البنین (ع) کی آرام گاہ، مدینہ منورہ میں قبرستان بقیع میں ہے۔
۱۔ اولی الامر کے تعین میں یہ اختلاف و اضطراب اپنی جگہ، لیکن اگر ہم ان نظریات کی روشنی میں مسلم معاشرے کے اہل حل و عقد اور اہل علم کے اجماع کو اولی الامر کی مشروعیت حاصل ہونے کے نتائج و آثار کا گہرا مطالعہ کریں تو اس اطاعت کے بھیانک اثرات صفحۂ تاریخ پر ثبت نظر آتے ہیں۔