آپریشن “وعدہ صادق” دنیا کی عسکری تاریخ کا اخلاقی ترین آپریشن تھا
انہوں نے مزید کہا: آج ۴۲ سال گزرنے کے ساتھ یہ پودا ایک تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے چونکہ انقلابِ اسلامی کی جڑیں صدرِ اسلام، عاشورا اور عصرِ امام صادقین علیہم السلام اور عصرِ غیبت صغری اور عصرِ علما سے وابستہ ہیں۔
علامہ علی رضا رضوی کا کہنا تھا پیغمبرِ اسلام اور ان کی مطہر آل علیہم السلام نے انسان کو حقیقی انسان اور پھر مسلمان بنانے کے لئے بے شمار مشقتیں برداشت کیں تاکہ ایک حقیقی مسلمان انسان خدا کی بندگی اس طریقے پر انجام دے سکے
انکا مزید کہنا تھا کہ کربلا رہتی دنیا تک ایک آفاقی تحریک ہے لوگوں کو اگر جینا ہے تو ان سے جڑ جائیں جو مرے نہیں ہیں جبکہ پاکستان سمیت ساری دنیا میں کربلا والوں کی یاد میں یہ بڑے بڑے اجتماعات ان کی حیات ابدی کا منہ بولتا ثبوت ہیں
علامہ امین شہیدی نے پہلی وحی کو تربیتِ انسانی کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ لفظ "اقراء" جہل سے علم تک کا سفر ہے۔ پہلی وحی بتاتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے ذریعہ انسانی معاشرہ رفتہ رفتہ تاریکی سے روشنی اور نادانی سے دانائی کی طرف بڑھے گا۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ مجالس میں شجاعت و بہادری، لگن، ایثار، فداکاری اور ظالموں کے خلاف ڈٹ جانے کے جذبے کو پیدا کیا جائے ،انہوں نے تحریک عاشورا کو عزت و آزادی دینے والی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عاشورا معاشرے کو زندگی عطا کرتی ہے ؛عاشورا در حقیقت حقیقی ایمان و اسلام کا فروغ اور امام حسین ایک با ایمان انسان کا نمایاں مظہر ہیں،اس لئے امام حسین علیہ السلام کی عزاداریوں میں حقیقی ایمان کو بیان کیا جائے
علامہ ساجد نقوی کے مطابق امام حسین ؑکی جدوجہد اور واقعہ کربلا سے الہام لینے اور استفادہ کرنے کا سلسلہ61 ھجری سے آج تک جاری وساری ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔ دنیا میں حریت پسندی کی ہر تحریک کربلا کی مرہون منت نظر آتی ہے اور دنیا کی تمام حریت پسند تحریکیں امام حسین ؑ کی شخصیت سے متاثر نظر آتی ہیں۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں انسان کو اپنی شاہکار تخلیق قرار دینےکے ساتھ ساتھ اس کے ملکوتی اورحیوانی پہلوؤں کو بھی پیش کیا ہے۔ اللہ چاہتا ہے کہ انسان حیوانی زندگی سے انسانی زندگی کی طرف سفر کرتے ہوئے انسانیت کی معراج تک جا پہنچے۔
پاک محرم ایوسی ایشن کے زیرِ اہتمام نشترپارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام ۱۴۴۴ھ کی دوسری مجلس عزا سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے عقیدہ امامت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئمہ اہلبیت علیہ السلام نے اپنے اقوال و فرامین کی صورت میں بنی نوع انسان کے لئے اعلی ترین کلیہ قاعدہ اور قانون فراہم کیا ہے
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام کیا کہ درحقیت دین مبین اسلام کا وجود خطرے میں تھا.
انہوں نے واضح کیا کہ کسی کو مذہبی اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تشیع کی اپنی قیادت موجود ہے جو انتہائی ذمہ داری سے اپنے فرائض اداءکر رہی ہے۔ انہوں نے محرم الحرام میں تعلیمات محمد و آل محمد کے تحت فلسفہ و مقصد کربلا کو پیش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔