قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
ڈاکٹرز کے مطابق ملعون سلمان رشدی کی حالت تشویشناک ہے اور اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق سلمان رشدی بول نہیں پا رہا اور اس کی ایک آنکھ بھی ضائع ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے۔ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔ کوشش ہوگی کہ دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔ عارف علوی کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازع ملک کے لیے خطرناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومتی اتحاد کے تمام قائدین اعلیٰ عدلیہ سے سزا یافتہ ہیں لیکن قانون اس کے سامنے اندھا ، بہرااور گونگا ہوجاتا ہے، علاج کے نام پر جھوٹ بول کر ایک جماعت کا قائد بیرون ملک فرار ہوجاتا ہے
لاہور میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے علامہ سبطین سبزواری نے کہا عزاداری ہماری عبادت ہے، جسے پُرامن طریقے سے منانا چاہتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عزاداری کو آسان بنایا جائے، سنگینوں اور ٹینکوں کے سائے میں عزاداری قبول نہیں، سکیورٹی کے نام پر عزاداری جلوسوں اور مجالس کے راستوں میں عوام کیلئے رکاوٹ کھڑی کرنا بند کی جائیں، خودکش حملے اور بم دھماکے ہماری عبادت اور عقیدت کو نہیں روک سکتے، تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ظالموں جابروں اور دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ہے،
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے مزید کہا: سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری میں لوگوں کے لیے خصوصی رزق اور برکتیں عطا کی جاتی ہیں کیونکہ خدا نے ان محافل میں اپنی کچھ خاص عنائتیں مقرر کی ہیں اور ہر ایک کو اس کی استطاعت کے مطابق یہ رزق پہنچایا جاتا ہے۔
یوم عاشور حرم امام رضا علیہ السلام میں حضرت ابا عبد اللہ الحسین (ع) کے سوگ میں ماتمی داری اور مجالس کا انعقاد کیا گیاجس میں عزاداروں کی کثیر تعداد نے شرکت فرمائی اورظہر عاشور کے وقت حرم امام رضا علیہ السلام کے رواق امام خمینی(رہ) میں نماز با جماعت کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد زیارت عاشورا سو لعن اور سو سلام کے ساتھ پڑھی گئی۔
نیز انھوں نے کہا کہ چھوٹے سے شہزادے نے اپنے وقت کے امام ع کے لیے سن کو بھلا کر لبیک کی ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک یاد رہے گی کہ اپنے امام وقت ع کے نصرت کیلئے عمر لازم نہیں صرف بصیرت ہونی چاہیے۔
جمعے کی شام ہونے والے اس دھماکے میں آٹھ حسینی عزادار شہید اور اٹھارہ دیگر زخمی ہوئے ۔
صدر عارف علوی نے لکھا کہ جب سے آپ پاکستانی عوام نے مجھے یہ عہدہ امانتاً دیا ہے، میں نے سینکڑوں شہدا کے خاندانوں سے رابطے کیے ہیں، جنازوں میں شرکت کی ہے اور تعزیت کے لیے ان سے ملاقات کی ہے، آپ کی نمائندگی کرتے ہوئے میں یہ کام اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام خاندانوں کو اپنے شہدا پر ہمیشہ فخر ہوتا ہے لیکن ہم سب اس دنیا میں غمگین اور ذاتی نقصان کو تسلیم کرتے ہیں۔