حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
بیان میں کہا گیا کہ 16 اکتوبر2022ء کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد اتحادی حکومت کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 174 سے بڑھ کر 176 ہوگئی ہے جبکہ فتنے کے تکبر کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوگئی ہیں۔
آغا سید عباس رضوی نے اپنی صدارتی خطاب میں کہا کہ امام خمینی (رہ) نے 1979ء کے انقلاب کے ذریعے اتحاد اور بھائی چارے کا سبق دیا۔
قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے 11 حلقوں میں ہونیوالے ضمنی الیکشن کے دوران پاکستان مسلم لیگ نون کا صفایا ہوگیا، تحریک انصاف قومی اسمبلی کی 6 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی، ایک پر برتری حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے حصے میں دو نشستیں آئیں۔ پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں میں سے دو حلقے پی ٹی آئی کے نام رہے جبکہ نون لیگ صرف ایک صوبائی سیٹ جیت سکی۔ یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پاکستان ایک زمہ دار ملک ہے اور ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی ایجنسیاں تصدیق کرچکی ہیں کہ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم محفوط ہاتھوں میں ہے نیز پاکستان ایٹمی ری ایکٹر اور ہتھیاروں کے حوالے سے بین الاقوامی ایجنسیوں اور آئی اے ای اے کے ساتھ مکمل تعاون کرتا چلا آیا ہےجبکہ فلسطین پر غاصب صہیونی ریاست ہمیشہ اس حوالے سے ٹال مٹول سے کام لیتی چلی آئی ہے، دنیا کو سب سے زیادہ خطرہ فلسطین پر قابض غاصب صہیونی دہشتگرد ریاست سے ہے جو بڑے پیمانے پر ایٹمی ہتھیاروں کا زخیرہ رکھتی ہے اور امریکہ اس اسرائیل نامی دہشتگرد و غاصب صہیونی ریاست کا پشت پناہ ہے!
علامہ مقصود ڈومکی نے مزید کہا کہ امت مسلمہ متحد ہو کر امریکہ اسرائیل اور برطانیہ کی اسلام دشمن استکباری پالیسیوں کو ناکام بنا دے۔ دشمن کی تمام تر سازشوں کے باوجود آج بھی شیعہ سنی آپس میں متحد ہیں۔ رہبر کبیر بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی الٰہی بصیرت سے اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔ اس موقع پر جامعہ امام علی علیہ السلام کنب کے پرنسپل علامہ محمد نقی حیدری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشترکہ لائحۂ عمل میں اہم اور بنیادی نکتہ، دنیا میں سیاسی آرڈر کو تبدیل کرنے کے بارے میں یکساں سوچ تک پہنچنا ہے، کہا: دنیا کا سیاسی نقشہ بدل رہا ہے اور یک قطبی نظام، اپنے خاتمے کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ عالمی سامراج کا تسلط بھی روز بروز اپنی قانونی حیثیت کھوتا جا رہا ہے، بنابریں ایک نئی دنیا، وجود میں آتی جا رہی ہے۔
خانم آسیہ مرزا علی نے کہا کہ بین الاقوامی صہیونیت پوری دنیا اور بالخصوص اسلامی ملک پر اپنے تسلط کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرتی ہے۔ اور اس مقصد کے لیے یہ عالم اسلام کے اندر تقسیم کے شعلے کو ہوا دے رہا ہے۔ تاریخی مطالعات کے مطابق مرکزی صہیونی تنظیم 19ویں صدی کے آخر میں قائم ہوئی اور 1895 میں پہلی بین الاقوامی صہیونیت کانفرنس منعقد ہوئی جس میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے ذریعے فلسطینی علاقوں میں صہیونی ملک کے قیام کا منصوبہ منظور کیا گیا۔
ہمیں مشترکہ دشمن کی ٹھیک ٹھیک تعریف کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہ زیادہ اتحاد کا سبب بنتا ہے اور روزمرہ کی زندگی میں غفلت، شناخت کی کمی اور سستی کو ختم کرتا ہے، اور دوسرے اختلافات اور چھوٹے چھوٹے اختلافات جو کہ فطری بھی ہیں، ان پر توجہ نہیں دی جاتی اور تنازعات کا سبب نہیں بنتی، جب مشترکہ دشمن کی شناخت ہو جائے تو تمام قوتیں جمع ہوتی ہیں اور اتحاد ہوتا ہے تاکہ مشترکہ دشمن کو پیچھے دھکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد منعقدہ حالیہ علماء و ذاکرین کانفرنس نے ثابت کیا کہ عوام کو کل بھی قیادت پر مکمل اعتماد تھا اور آج بھی وہ قائدِ ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کو اپنا مسیحا سمجھتی ہے۔ یہ قائدِ محترم کی بابصیرت قیادت کا نتیجہ ہے کہ وطن عزیر پاکستان میں عوام میں فرقہ واریت، جہالت، نفرت اور نفاق کا خاتمہ ممکن ہوا اور آج ملک میں اتحاد امت کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔