واضح رہے کہ اس درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ رینجرز اہلکار بڑی تعداد میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ سنگل بینچ کا کیس ڈویژن بینچ میں کیسے رکھیں؟ کیا یہ کوئی سول کورٹ ہے یا مجسٹریٹ کورٹ، ہم تو سول کورٹس بن کر رہ گئے ہیں۔ کیس کے وقت کا پتہ تھا، وقت پر عمران خان کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کی قوتِ خرید کے فقدان کے باعث نجی شعبہ اسپتال قائم کرنے پر آمادہ نہ تھا، ملک میں صحت کی سہولیات (اسپتال وغیرہ) کا جال بچھانا بھی ہمارا کلیدی ہدف تھا۔
حتمی مشاورت کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کا پالیسی بیان چند روز میں جاری کیا جائے گا۔
عمران خان کا ایجنڈا پورا نہیں ہونے دیں گے، عمران خان کب تک عوام کو دھوکہ دیتے رہیں گے،
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، معاشی حالات پہلے ہی بُرے ہیں، توڑ پھوڑ شروع ہوگئی تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے، ہم ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، اسلام آباد نہیں جائیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔
وہ معاشرہ آزاد نہیں ہو سکتا جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو
سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں ایس یو سی رہنما نے کہا کہ عمران خان پر فائرنگ میں ملوث ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، حملے میں تحریک انصاف کے زخمی قائدین کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔