مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
عید نوروز کا یہ تہوارگذشتہ تین برسوں سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اجتماعی طور پر نہیں منایا گیا لیکن اس سال کورونا وائرس کی ویکسنیشن کا مرحلہ مکمل ہونے اور کافی حد تک اس منحوس وائرس پر قابو پانے کی وجہ سے یہ جشن جوش و خروش کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔
مرحوم کامیاب عالم دین اور آیہ مبارکہ" الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا۔۔۔" کا مصداق تھے ان کا مدرسہ ان کامیاب مدارس میں شمار ہوتا ہے جہاں خدمتگذار علماء کی تربیت ہوتی ہے آپ کے شاگرد دنیا بھر میں گرانقدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں
شیخ نوروز نجفی صاحب مرحوم و مغفور نے نصف صدی جس طرح شوق و لگن اور اپنی خصوصی روش و توجہات کے ساتھ مکتب اہل بیت علیہم السلام کے شاگردوں کی تربیت کا بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس حوالے سے پورے برصغیر میں ان کاکوئی ثانی نہیں ہے۔
علماء کی زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ دین اور دین داروں سے محبت کی جائے۔ مرحوم ہمیشہ ایسے سایہ دار شجر کی مانند رہے جس کی گھنی چھاؤں میں ہر شخص راحت وسکون پاتا تھا۔ آج دنیا کے مختلف مقامات پر ان کے شاگرد خدمات سر انجام دے رہے ہیں، یقیناً یہی وہ علمی بہار ہے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔مرحوم کی شخصیت ایسی دل نواز، حیات افروز اور ایسی باغ وبہار تھی جن کی تمام خصوصیات کو ایک مختصر تحریر میں سمونا مشکل ہے۔
علامہ شیخ نوروز نجفی ایک طویل مدت تک دین مبین اسلام کی تعلیمات سے سینکڑوں تشنگان علوم قرآن وحدیث کو سیراب فرماتے رہے۔ پوری بابرکت زندگی خدمتِ علم و علماء میں صرف کردی اور اپنے پیچھے ایک عظیم علمی سرمایہ اپنے باکردار شاگردوں اور مدارس دینیہ کی صورت میں چھوڑا ہے۔
بزرگ عالم دین حجة الاسلام والمسلمین علامہ الشیخ نوروز علی نجفی کی المناک وفات پر جامعہ روحانیت گلگت مقیم قم کے طرف سے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ ہم ان کے لواحقین خصوصا حجة الاسلام شيخ تقی نجفی، شاگردان، علماءکرام ،مراجع عظام کی خدمت میں تعزیت و تسلئت عرض کرتےہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی نے نوروز کے ساتھ خصوصی وابستگی رکھنے والے وابستگان ولایت و امامت سے تاکید کی کہ وہ اس ایام میں زیادہ سے زیادہ عبادت الٰہی انجام دیں اور اپنے نادار و مستحق لوگوں کی دلجوئی کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج دشمن اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ عظیم ایرانی قوم کو طاقت، دھمکیوں اور پابندیوں کی زبان سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا لہذا وہ مجبور ہوکے اس قوم کے ساتھ تعمیری تعاون کے راستے پر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران سمیت بعض ممالک من جملہ تاجکستان، افغانستان، پاکستان، ازبکستان سمیت دس بارہ ممالک میں اپنے اپنے انداز سے نوروز منایا جاتا ہے۔ نوروز کو اردو ادب میں جشن بہاراں، جشن جمشید اور جشن فطرت جیسے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔ نوروز کو تاریخی اور طبقاتی جشن بھی کہا جاتا ہے.