19

نوروز جشن بہاراں

  • News cod : 13688
  • 20 مارس 2021 - 7:38
نوروز جشن بہاراں
ایران سمیت بعض ممالک من جملہ تاجکستان، افغانستان، پاکستان، ازبکستان سمیت دس بارہ ممالک میں اپنے اپنے انداز سے نوروز منایا جاتا ہے۔ نوروز کو اردو ادب میں جشن بہاراں، جشن جمشید اور جشن فطرت جیسے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔ نوروز کو تاریخی اور طبقاتی جشن بھی کہا جاتا ہے.

تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

ایران سمیت بعض ممالک من جملہ تاجکستان، افغانستان، پاکستان، ازبکستان سمیت دس بارہ ممالک میں اپنے اپنے انداز سے نوروز منایا جاتا ہے۔ نوروز کو اردو ادب میں جشن بہاراں، جشن جمشید اور جشن فطرت جیسے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔ نوروز کو تاریخی اور طبقاتی جشن بھی کہا جاتا ہے لیکن نوروز یعنی موسم بہار کا آغاز۔ موسم بہار شکوفوں اور کونپلوں کے کھلنے اور باران رحمت کے برسنے کا آغاز ہے۔ اس موسم کے آغاز کے ساتھ ہی پودے نئی زندگی حاصل کرتے ہیں اور ان کی کلیاں اور پتے شگفتہ اور تروتازہ  ہو جاتے ہیں۔ باغوں میں بلبلیں نغمہ سرا ہوتی ہیں اور پرندے چہچہانے لگتے ہیں۔ موسم بہار خوشیوں، زیبائیوں اور خوبصورتی کی بشارت دیتا ہے۔ زمین اپنے جوبن پر آجاتی ہے اور آسمان کی پیشانی خوشی سے چمکنے اور دمکنے لگتی ہے۔ اس سال کا موسم بہار اور شعبان کی بہار ساتھ ساتھ ہیں۔ شعبان کی برکتیں اور رحمتیں اپنے عروج پر ہوں گی اور رمضان المبارک میں یہ باران رحمت گناہوں کی مغفرت اور قرآن پاک کی بہار بن کر سامنے آئے گی۔

 

اس سال کی بہار شعبان المعظم کی نعمتوں اور برکتوں سے بھی مزین ہے اور اس بہار میں انسان خداوند عالم کے اسماء حسنہ، خالق، محیی اور لطیف و بدیع اور قادر و مدبر کا ورد کرتے ہوئے اسے اپنے لیے نصب العین قرار دیتا ہے۔ نام ناموں سے بڑھ کر نام مقدس الرحمن ہے، اس نام میں بہار کی تجلی اور ظہور ہے۔ خداوند عالم قرآن پاک میں سورہ روم کی آیت نمبر 50 میں جسے آیت بہار بھی کہا جاتا ہے، ارشاد فرماتا ہے: “اب تم خدا کی رحمت کے آثار دیکھو کہ وہ کس طرح زمین کو مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کر دیتا ہے، بیشک وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔” اس آیت کی تفسیر و تشریح میں آیا ہے کہ موت کے بعد قیامت کے دن نسیم رحمت چلے گی اور انسان دوبارہ زندہ ہو جائیں گے اس آیت کی بعض علماء نے یہ تفسیر بھی کی ہے کہ نسیم رحمت الہیٰ مردہ بنجر اور فطرت کو دوبارہ زندہ کر دیتا ہے۔

 

اسی طرح انسانوں کے مردہ قلوب بھی نسیم رحمت الہیٰ سے زندہ ہو جائیں گے۔ مردہ نفس زندہ و بیدار ہو جائیِں گے، لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ مردہ قلوب اور نفوس اپنے آپ کو انسانی فطرت و نیچر کی طرف نسیم رحمت الہیٰ کے سامنے پیش کریں۔ خدواند عالم نے انسان کو دل کی صورت میں ایک انتہائی قیمتی نعمت عطا کر رکھی ہے۔ قرآن کی تعبیر کے مطابق قلب انسان ایمان، اطمینان، آرام و سکون کا مسکن اور خداوند عالم کی زیارت کا مقام عالیہ ہے۔ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں، انسان کے ظاہری آنکھیں خداوند عالم کو نہیں دیکھ سکتیں، لیکن حقیقت و ایمان سے مزین قلوب خدا کو درک کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ دل مردہ ہو جاتا ہے، یعنی برے اور ناپسندیدہ افعال اور گناہوں کی انجام دہی سے مردہ ہو جاتا ہے۔ دل کی مردگی سے مراد یہ ہے کہ انسانی آنکھ نابینا، کان بہرے اور دل بے حس ہو جاتا ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ زیادہ گناہ کرنے والے انسان کا دل مردہ ہو جاتا ہے۔

فرزند رسول امام زین العابدین فرماتے ہیں، “میری سب سے بڑی خیانت یہ ہوگی کہ میرا دل مردہ ہو جائے، خدایا میرے قلب کو اپنی دعائوں اور مناجات کی طرف رغبت دے، تاکہ وہ زندہ ہو جائے۔ یہ وہی نسیم رحمت الہیٰ ہے، جو جب چلتی ہے تو انسان کے قلب و ذہن کو اپنی خوشبو سے زندہ و بیدار کر دیتی ہے۔ یہ نسیم رحمت جو ہمارے قلب و ذہن کو زندہ کرتی ہے، وہ کہاں ہے جو اپنی ناقابل بیان اور پرکشش و پرلطف خوشبوں سے صحن دل کی خزاں کو ختم کرکے بہار کا دلکش ماحول پیدا کر دیتی ہے، وہ حقیقی بہار چند پھولوں کے کھلنے اور بلبلوں کے نغموں اور خوبصورت پھولوں کی زیبائیوں تک محدود نہیں ہے۔ حقیقت بہار مھدی برحق کا ظہور ہے، خزاں اور مردگی کا خاتمہ منجی بشریت کی آمد ہے۔ بہار یعنی مہدی موعد کی آمد، اسی لیے کہا جاتا ہے “السلام علی ربیع الانام و نضرۃ الایام” اور خوشیوں کے ایام لوگوں کی بہار پر سلام۔

امام زمانہ علیہ السلام عجل اللہ فرجہ کی زیارت سے نقل کردہ اس ربیع الانام سے مراد انسانوں کی بہار ہے۔ عربی زبان میں لفظ ربیع بہار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر باران رحمت کے لیے بھی ربیع کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ایسی باران رحمت جو مردہ زمینوں کو نعمتوں اور طراوتوں سے سرشار کر دے۔ پودوں اور درختوں کو سرسبز و شاداب کر دے اور خزاں زدہ پھولوں کو نئے نئے رنگ و خوشبو عطا کرے اور انہیں سرسبز و شاداب کر دے۔ دوسری طرف لفظ انام کا مطلب بھی صرف انسان نہیں بلکہ اس کے وسیع مفاہیم یعنی تمام موجودات و مخلوقات ہیں، زمین بھی اسی مخلوقات میں شامل تھی بلکہ تمام ہستی اور تمام عالم اسی انام کے زمرے میں آتا ہے۔ عرفان کی زبان میں جب نفس رحمانی، انسانی وجود کے قلب و ذہن میں بس جاتا ہے تو اس شخص کا دل گناہ کی پلیدی سے پاک ہو جاتا ہے اور یہی دل کی زندگی کا پہلا درجہ ہے۔ اسی لیے امام کو ربیع الانام کو کہا گیا ہے۔

ربیع کا لفظ قرآن اور امام دونوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔ قرآن کی آیات بھی وجود امام کی طرح انسانی قلوب کو زندہ کر دیتی ہیں۔ پس جو شخص قرآن و امام کے قریب ہوگا، اس کا دل اس بہار کی وجہ سے زندہ و تابندہ ہوگا اور اس کی پوری زندگی بہار اور آرام و سکون سے مزین ہو جائے گی۔ ہر سال جب موسم بہار آتا ہے تو بنجر فطرت زندہ ہو جاتی ہے۔ اس پوری کائنات کو ایک بہار حقیقی کا انتظار ہے، دنیا کے تمام ادیان و مذاہب کے ماننے والے ایک بہار یا مہدی موعود کے منتظر ہیں، جب خداوند عالم کے امر سے ظہور مھدی ہوگا تو تمام عالم میں بہار کی مانند مردہ قلوب زندہ ہو جائیں گے اور تمام کائنات کا ذرہ ذرہ اس وجود مقدس کے ظہور کی برکتوں سے مستفید ہوگا۔ سورہ مبارکہ حدید کی آیت نمبر 17 میں اشارہ ہوتا ہے “خداوند عالم مردہ زمینوں کو دوبارہ زندہ کر دیتا ہے۔” فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام اس آیت کریمہ کی تفسیر کے ذیل میں فرماتے ہیں: “زمین کے مردہ ہونے سے مراد اس کا کفر اختیار کرنا ہے، پس خدوند عالم ظہور امام زمان علیہ السلام سے اسے زندہ کر دے گا۔

امام کے ظہور سے دنیا میں عدل و انصاف کا دور دورہ ہوگا۔ پس زمین زندہ ہو جائے گی اور اس کے مکین مردہ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ دلچسپ نقطہ یہ ہے کہ بعض روایات میں یہ اشارہ ملتا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کا ظہور نوروز کے دن ہوگا۔ یہ روایت درست یا غلط ہے، اس سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس دن امام زمانہ علیہ السلام کا ظہور ہوگا وہ نیا دن ہوگا۔ ایسا نیا دن جس دن انسانیت حزن و اندوہ اور غم و افسوس سے بے نیاز ہو جائے گی۔ ظہور کے دن تمام عالمیان کو خداوند عالم کی طرف سے ہدایت و رہنمائی کا ہدیہ و تحفہ ملے گا۔ اس حقیقی نوروز کے دن ایمان کی حقیقت انسان کے قلب میں موجزن ہو جائے گی، عدل و انصاف کا دور دورہ ہوگا اور ظلم و ستم کا خاتمہ ہو جائے گا۔ حقیقی نوروز کے دن مخلوقات پر خالق کی نعمتیں تمام کر دی جائِیں گی۔ انسان الہیٰ نعمتوں میں غرق ہو جائے گا۔ خداوند عالم کی باران رحمت ہر انسان پر برسنا شروع ہو جائے گی۔

ظہور امام زمانہ علیہ السلام سے ناانصافیاں ختم ہو جائیں گی اور حقیقی عید میسر آجائے گی۔ احادیث میں ملتا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام جہاں پر قدم رکھیں گے، وہ مقام سرسبز و شاداب ہو جائے گا۔ آپ جس جگہ قیام فرمائیں گے، وہاں پر خرم و خوشی و شادمانی کا سامان مہیا ہو جائے گا۔ آپ جس جگہ سے گزریں گے، وہاں رحمنوں و نعمتوں کے چشمے جاری ہو جائیں گے۔ عصر ظہور میں عدل و انصاف ہر گھر میں اس طرح وارد ہو جائے گا، جس طرح آج ہم اپنے گھروں میں موسم سرما و گرما کا احساس کرتے ہِیں۔ انسانیت امن و سکون، سلامتی، فلاح و بہبود اور آرام و سکون کو محسوس کرے گی۔ وہ دن تمام خوبیوں کی واپسی کا مبارک و مسعود دن ہوگا۔ اس دن کی برکت سے موسم سرما کی سختیاں ختم ہو جائیں گی اور بہار اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ پوری کائنات میں پھیل جائے گی۔

جشن نوروز بھی ہے، جشن بہاراں بھی ہے

شب مہتاب بھی ۔۔ جشن مہ تاباں بھی ہے

سنتے ہیں ۔۔۔ آج ہی جشن شہہ خوباں بھِی ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=13688