آیت اللہ اعرافی کی آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی سے ملاقات
پاکستان اور ہندوستان سے آئے ہوئے وفود نے آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی سے ان کے مرکزی دفتر نجف اشرف میں ملاقات
بصرہ کے رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآنی ثقافتی مرکز کے ذمہ داران، بصرہ کی یونیورسٹی اور میسان کے سکینڈری ا سکول کے طلاب نے حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی سے ان کے مرکزی دفتر نجف اشرف میں ملاقات کی۔
ہر وہ شخص جومذہبی علوم سے واقف ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ تمام علوم دینی کی برگشت اور ان کا جو ہر تین چیزیں ہیں ۔(۱) عقائد (۲) اعمال (۳) اخلاقیات کوئی شخص کما حقہ دیندار نہیں ہوسکتا جب تک وہ ان تین امورکو بقدر ضرورت نہ سمجھےاور ان کا علم حاصل کرنے کے بعد ان پر عمل نہ کرے۔
انہوں نے کہا: لقمان حکیم نہ پیغمبر تھے نہ عالم و پڑھے لکھے اور حتیٰ ان کی ظاہری شکل و صورت بھی زیادہ اچھی نہیں تھی لیکن بندگی اور تقویٰ کی وجہ سے لقمان ایسے مقام تک پہنچے کہ خداوند متعال نے حضرت لقمان کے متعلق فرمایا "ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی" اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا "خدا جسے حکمت عطا کرے اسے خیر کثیر عطا کرتا ہے"۔
ایمان واجبات و فرائض پر عمل اور افعال حرام سے دوری ہے۔ ایمان دلی عقیدہ زبانی اقرار اور اعضاء و جوارح کے ساتھ عمل و کردار ہے۔
قربانی خدا کی نشانیوں اور شعائر الہی میں سے ہے اور صاحب قربانی کیلئے خیر و برکت کا سبب ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے فرمان کی روشنی میں عبادتوں کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ عبادت انسان کو گناہوں سے باز رکھتی ہے ، انسان کے اندر مزید عبادت و بندگی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ طاقتیں جو کل تک پوری دنیا پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہی تھیں آج اقتصادی طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ اخلاقی تنزلی کے شکار مغربی معاشرے نے خاندانی نظام کو بربادکرکے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام ہی وہ حق و صداقت کا دین ہے جس کا طرز زندگی ہر اعتبار سے مثالی اور قابل تقلید ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین حاجی اسماعیلی نے تفسیر قرآن کے درس میں سورہ حجرات کی 12 ویں آیت " وَ لا یَغْتَبْ بَعْضُکُمْ بَعْضاً أیُحِبُّ احَدُکُمْ أنْ یَأْکُلَ لَحْمَ أخیهِ مَیْتاً فَکَرِهْتُموهُ " کے ذیل میں دوسروں کی عزت و آبرو کی حفاظت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ غیبت کی وجہ سے دوسروں کی بے عزتی اور رسوائی ہوتی ہے۔ اس خطرناک بیماری سے بچنے کا ایک مؤثر راستہ اس کے اسباب و عوامل کو پہچاننا اور ان سے دوری اختیار کرنا ہے۔