آیت اللہ حافظ ریاض نجفی کا ملک میں جاری سیاسی کشیدگی ، گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار
زیارت جامعہ محمد و آلِ محمد ﷺ کا قصیدہ ہے، حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا ہم پر احسان ہے کہ انہوں اپنے انتہائی فصیح و بلیغ کلام میں زیارت جامعہ کی تدوین کی جو حقائق اور معرفت کا بے پایاں سمندر ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ کی شخصیت زیارت جامعہ میں بیان کردہ ان خصائص کی مجسم تصویر ہے۔
پہلا نظریہ: ماہرین کلام شیعہ کہتے ہیں تنزیہ صرف یعنی خالص تنزیہ سے مراد ہے کہ پروردگار عالم منزہ ہے کہ کوئی اس سے ملاقات کرے یا اس کی معرفت پیدا کرے ۔ انسان کسی بھی صورت میں اللہ کی معرفت پیدا نہیں کر سکتا کیونکہ وہ لا محدود ہے اور ہم محدود ہیں۔ اور ایک محدود کسیے لا محدود کو درک کر سکتا ہے ۔
آیت اللہ العظمی میرزا جواد ملکی تبریزؒی کی سیرت طیبہ سے کچھ گوشے۔: سید احمد فہری لکھتے ہیں کہ یہ وہ شخصیت ہیں کہ جن کے لیے آئمہ ؑ کے فرامین ہیں کہ: امام صادقؑ ع نے جو ایک فقیہ کی چار صفات لکھیں۔ 1۔ اپنے نفس کو بچاتا ہو 2۔ اپنے دین کا محافظ ہو 3۔ اپنی خواہشات کا مخالف ہو 4 ۔ اپنے مولا ؑ کے امر کا مطیع ہو
سیر و سلوک اور باطنی پاکیزگی کے حوالے سے ایک بہترین کتاب ” رسالہ لقاءاللہ” کہ جسے امام خمینیؒ کے اساتذہ میں سے ایک بہت بڑی شخصیت عظیم فقیہ، عالی قدر عارف، آیت اللہ العظمی میرزا جواد ملکی تبریزیؒ نے تحریر کیا ہے اور اس میں مذید کاوش ایک بہت بڑی ہستی سید احمد فہری نے اس کا پیش لفظ ،اس رسالے کا ترجمہ اور اس میں مذید حاشیے اور وضاحتیں بیان کیں۔
کسی بھی قوم و ملک کی ترقی اس کے سماجی حالات پر انحصار کرتی ہے ایک ترقی یافتہ قوم کے وجود اور بقاء کے لیے معاشرے کے تمام افراد اپنے حصے کا کردار ادا کرنے میں برابر کے شریک ہوتے ہیں اکیلا فرد اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے طرح طرح کی مشکلات سےدو چار ہوتا ہے اور منفی قوتیں الگ سے اسے الجھنوں کا شکار کرتیں ہیں ۔
شیخ محسن نجفی 1974ء میں وطن عزیز پاکستان واپس تشریف لائے اور انہوں نے اپنی قوم اور ملت کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا عزم کیا
حضرت امام محمد تقی کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی اورسب سے نیکی و احسان کرنے والے تھے۔آپ کے جودوکرم کے بعض واقعات ذیل میں درج کئے جاتے ہیں: 1۔اسحاق جلّاب سے روایت ہے:میں نے یوم الترویہ (٨ ذی الحجہ)امام علی نقی کے لئے بہت زیادہ گوسفندخریدلے جن کوآپ نے تمام دوستوں واحباب میں تقسیم فرمادیا۔ حیاةالامام علی نقی ،صفحہ ٢٤٣
اہل ایمان کی نشانی انکی آواز رسول کریم ص کی بارگاہ میں نیچی ، ادب اندرونی تقوی کا اظہار ، قرآن میں کلام کے آداب ، پہلے مغفرت پھر اجر ، اہل انتظار باادب ہیں۔
امام محمد باقرؑ کی سیرت کا ایک پہلو آپؑ کے علم میں پوشیدہ ہے آپؑ کے علم کا سرچشمہ بھی دیگر ائمہ اطہارؑ کی طرح وحیِ پروردگار تھا لہذا آپؑ نے بھی بشری مکتب میں کہیں کچھ نہیں سیکھا اور اس کی دلیل یہ ہے کہ جناب جابر بن عبداللہ انصاری اپنی اس عمر میں بھی امام محمد باقرؑ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ان سے کچھ سیکھ کر جاتے اور ہمیشہ عرض کیا کرتے تھے کہ اے باقر العلوم میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؑ بچپنے میں ہی خدائی علم سے مستفید ہو رہے ہیں۔
تمام اعمال خیر کی نابودی کا باعث: آیہ کے آخر میں اللہ تعالیٰ بتا رہا ہے کہ بسا اوقات تمھیں معلوم بھی نہیں ہوتا اور تمھارے اعمال تباہ ہو جاتے ہیں۔ خود عمل کی حفاظت عمل کرنے سے اہم ہے۔ ہمارے اعمال بسا اوقات تو آغاز سے ہی تباہ ہوتے ہیں کیونکہ یا تو ان کے اندر ریاء ہوتی ہے یا دکھاوا ہوتا ہے۔ اور بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ پہلے تو سب ٹھیک ہوتا ہے لیکن پھر انسان خودپسندی اور غرور کا شکار ہو جاتا ہے اور پھر وہ عمل درمیان میں ہی نابود ہو جاتا ہے۔